امریکا نے فلسطین کے لیے آخری امداد میں بھی کٹوتی کردی
امریکا پہلے ہی فلسطین کے اکنامک فنڈز اور اقوام متحدہ کے اسکولوں اور اسپتالوں کو دی جانے والی امداد کو بند کر چکا ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کو دی جانے والی آخری ڈھائی کروڑ ڈالر کی امدادی رقم میں بھی کٹوتی کر دی ہے جو 6 فلسطینی اسپتالوں کو فراہم کی جانی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس میں کام کرنے والے 6 اسپتالوں کو دی جانے والی امداد میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی کٹوتی کر دی ہے۔ یہ امریکا کی فلسطین کو دی جانے والی آخری امداد ہے۔ اس سے قبل اکنامک فنڈز سپورٹ اور اونرا کو دی جانے والی امداد کو بھی روک دیا گیا تھا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کی روشنی میں فلسطین کے 6 اسپتالوں کو دی جانے والی امدادی رقم میں کٹوتی کردی ہے اور اب اس رقم کو امریکی مفاد کو پورا کرنے والے کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ اقدام امریکی صدر کی امدادی رقوم سے امریکی مفاد کو یقینی بنانے کی پالیسی کے تحت اُٹھایا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد روک دی
فلسطینی محکمہ خارجہ کا امریکی امداد کی کٹوتی پر ردعمل میں کہنا تھا کہ امریکی اقدام اسرائیل دوستی کا مظہر ہے، امریکا نے فلسطینیوں کے خلاف تمام حدیں عبور کرلی ہیں جس سے ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور اُن اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ ایسے فیصلوں سے فلسطینی عوام کے عزم و حوصلے کو پست نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد فلسطین کے ساتھ متعصبانہ رویہ جاری رکھا ہے اور ان کے دور صدارت میں کیے گئے فیصلے امریکی تاریخ کے فلسطین کے لیے تلخ ترین فیصلے ثابت ہوئے ہیں۔ ان میں یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کر کے تل ابیب سے سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی، اکنامک سپورٹ فنڈز کے 200 ملین ڈالر کی بندش اور فلسطین میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے رفاحی ادارے 'اونرا' کی امداد کو روک دینا شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس میں کام کرنے والے 6 اسپتالوں کو دی جانے والی امداد میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی کٹوتی کر دی ہے۔ یہ امریکا کی فلسطین کو دی جانے والی آخری امداد ہے۔ اس سے قبل اکنامک فنڈز سپورٹ اور اونرا کو دی جانے والی امداد کو بھی روک دیا گیا تھا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کی روشنی میں فلسطین کے 6 اسپتالوں کو دی جانے والی امدادی رقم میں کٹوتی کردی ہے اور اب اس رقم کو امریکی مفاد کو پورا کرنے والے کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ اقدام امریکی صدر کی امدادی رقوم سے امریکی مفاد کو یقینی بنانے کی پالیسی کے تحت اُٹھایا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد روک دی
فلسطینی محکمہ خارجہ کا امریکی امداد کی کٹوتی پر ردعمل میں کہنا تھا کہ امریکی اقدام اسرائیل دوستی کا مظہر ہے، امریکا نے فلسطینیوں کے خلاف تمام حدیں عبور کرلی ہیں جس سے ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور اُن اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ ایسے فیصلوں سے فلسطینی عوام کے عزم و حوصلے کو پست نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد فلسطین کے ساتھ متعصبانہ رویہ جاری رکھا ہے اور ان کے دور صدارت میں کیے گئے فیصلے امریکی تاریخ کے فلسطین کے لیے تلخ ترین فیصلے ثابت ہوئے ہیں۔ ان میں یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کر کے تل ابیب سے سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی، اکنامک سپورٹ فنڈز کے 200 ملین ڈالر کی بندش اور فلسطین میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے رفاحی ادارے 'اونرا' کی امداد کو روک دینا شامل ہیں۔