پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بہت موقع دیا اب وقت گزر چکا پولیس چیف
تفتیش خراب کرنے والے سن لیں بری کارکردگی پر کسی کو نہیں چھوڑوں گا، پولیس چیف
WASHINGTON:
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا ہے کہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔
کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کی زیر صدارت پولیس افسران کا اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ پولیس چیف نے تفتیشی افسران سے شکایات سنیں، مشورے لیے اور احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس سیٹ اپ میں انقلابی تبدیلیوں کا اعلان کیا۔
کراچی بھر کے تھانوں کے تفتیشی افسران سے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، افسران تفتیش میرٹ پر کریں، کسی کے بھی کہنے پر تفتیش خراب کرنے والوں کو وارننگ دیتا ہوں، پولیس میں اچھے کام پر ملازمین کو انعامات سے نوازا جا رہا ہے جب کہ بری کارکردگی پر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔
پولیس چیف نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھا نہیں کم ہوا ہے، موٹر سائیکل چوری روکنے کی کوشش کررہے ہیں، پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن ایک ہی یونٹ ہیں، ایک دوسرے کو کامیاب کریں، پولیس کے شعبہ تفتیش کو مضبوط اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے تفتیشی عمل بہتر کرنے کیلئے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنانے اورتھانوں کی سطح پر تفتیشی عملے کے لیے مناسب جگہ کا بندوبست اور بہترین فرنیچر فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے 3 ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی معیار کے مطابق انٹیروگیشن روم قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں کے ریکارڈ کیپنگ کے معاملات اور سی آر ایم ایس ایس آئی اوز کی ذمہ داری ہوگی۔
تھانوں کے حوالات اور مال خانے ایس آئی اوز کے ماتحت کردیئے گئے ہیں، تمام حراستوں کا ذمہ دار تفتیشی انچارج ہوگا جب کہ چھاپہ مار کارروائیوں کے لیے ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل "ریڈ پارٹی" ہوگی۔
تقریب کے آخر میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران اور اہلکاروں کو انعامات اور تعریفی اسناد دیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا ہے کہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔
کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کی زیر صدارت پولیس افسران کا اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ پولیس چیف نے تفتیشی افسران سے شکایات سنیں، مشورے لیے اور احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس سیٹ اپ میں انقلابی تبدیلیوں کا اعلان کیا۔
کراچی بھر کے تھانوں کے تفتیشی افسران سے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، افسران تفتیش میرٹ پر کریں، کسی کے بھی کہنے پر تفتیش خراب کرنے والوں کو وارننگ دیتا ہوں، پولیس میں اچھے کام پر ملازمین کو انعامات سے نوازا جا رہا ہے جب کہ بری کارکردگی پر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔
پولیس چیف نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھا نہیں کم ہوا ہے، موٹر سائیکل چوری روکنے کی کوشش کررہے ہیں، پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن ایک ہی یونٹ ہیں، ایک دوسرے کو کامیاب کریں، پولیس کے شعبہ تفتیش کو مضبوط اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے تفتیشی عمل بہتر کرنے کیلئے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنانے اورتھانوں کی سطح پر تفتیشی عملے کے لیے مناسب جگہ کا بندوبست اور بہترین فرنیچر فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے 3 ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی معیار کے مطابق انٹیروگیشن روم قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں کے ریکارڈ کیپنگ کے معاملات اور سی آر ایم ایس ایس آئی اوز کی ذمہ داری ہوگی۔
تھانوں کے حوالات اور مال خانے ایس آئی اوز کے ماتحت کردیئے گئے ہیں، تمام حراستوں کا ذمہ دار تفتیشی انچارج ہوگا جب کہ چھاپہ مار کارروائیوں کے لیے ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل "ریڈ پارٹی" ہوگی۔
تقریب کے آخر میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران اور اہلکاروں کو انعامات اور تعریفی اسناد دیں۔