گیس بحران کے باعث بند ٹیکسٹائل کے 200 صنعتی یونٹس بحال نہ ہوسکے
مشینری بھی خراب ہو نے لگی،بحالی سے 2 لاکھ افراد کو روزگار،برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے،میاں لطیف
وفاقی حکومت کی جانب سے 2007کے بعد گیس بحران کے باعث بند ہونے والے 200کے قریب ٹیکسٹائل کے صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھا یا جا سکا ، ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اگر بیما ر صنعتی یونٹس کی بحالی کر دی جائے تو پہلے سال میں ہی برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل کے بیما ر صنعتی یونٹس کو بحال کرنے کے اقدام اٹھانے کا عندیہ دیا گیا تھا لیکن گزشتہ 5 سال کے دوران بیما ر صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھائے جا سکے .
جس کے باعث 2007میں گیس بحران کے باعث پنجاب میں بند ہونے والے صنعتی یونٹس کی تاحال بحالی نہیں کی جا سکی۔دوسری جانب ان بند صنعتی یونٹس کی مشینری بھی خراب ہو نے لگی ہے ،پاکستان میں چلنے والے انڈ سٹریل یونٹس میں ٹیکسٹائل سے متعلقہ انڈ سٹریل یونٹس ملکی برآمدات کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم2007میں گیس کی قلت کے باعث 200سے زائد ٹیکسٹائل کے انڈ سٹریل یونٹس کے ذمے اس وقت سوارب روپے سے زائد نان پر فارمنگ لون (این پی ایل ) ہیں جن کی ادائیگی کے لیے سابق حکومت کی جانب سے کوئی لائحہ عمل تشکیل نہیں دیا جا سکا .
جس کے باعث یہ انڈسٹریل یونٹس تاحال بند پڑے ہیں ، اس سلسلے میں صنعت کا ر و سابق چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن میا ں لطیف نے ایکسپریس سے گفتگو کر تے ہوئے کہاہے کہ توانائی بحران کے باعث 2007کے بعد فیصل آباد کی انڈسٹری کو گیس کی فراہمی بند ہو گئی ، جس کے باعث انڈسٹری کے انٹرنیشنل آرڈر شدید متاثر ہوئے ، اس وقت بھی فیصل آباد میں 40بڑے انڈ سٹریل یونٹس سمیت ڈیڑھ سو سے زائد انڈسٹریل یونٹس بند پڑے ہیں ، اگر حکومت ان انڈ سٹریل یونٹس کی بحالی کے لیے کام کرے تو یہ انڈسٹری فوری طور پر 2لاکھ افراد کو روز گار کے مواقع فراہم کر سکتی ہے ، جبکہ ان انڈسٹریل یونٹس کے بحالی کے پہلے سال میں ہی برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ سابق حکومت نے ان انڈ سٹریل یونٹس کی بحالی کیلیے عندیہ تو دیا لیکن ان کی بحالی کے لیے اقدام نہیں کیے ، ان بند پڑے انڈسٹریل یونٹس کے ذمے تقریبا 100ارب کے نان پر فارمنگ لون ( این پی ایل ) ہیں،ہم ان قرضوں کی معافی کا نہیں کہتے، تاہم حکومت سے ہما را یہ مطالبہ ہے کہ انڈسٹریل یونٹس کی بحالی کیلیے قرضوں کو ری شیڈول کرے ، جس سے روزگار کے مواقع پید ا ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل کے بیما ر صنعتی یونٹس کو بحال کرنے کے اقدام اٹھانے کا عندیہ دیا گیا تھا لیکن گزشتہ 5 سال کے دوران بیما ر صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھائے جا سکے .
جس کے باعث 2007میں گیس بحران کے باعث پنجاب میں بند ہونے والے صنعتی یونٹس کی تاحال بحالی نہیں کی جا سکی۔دوسری جانب ان بند صنعتی یونٹس کی مشینری بھی خراب ہو نے لگی ہے ،پاکستان میں چلنے والے انڈ سٹریل یونٹس میں ٹیکسٹائل سے متعلقہ انڈ سٹریل یونٹس ملکی برآمدات کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم2007میں گیس کی قلت کے باعث 200سے زائد ٹیکسٹائل کے انڈ سٹریل یونٹس کے ذمے اس وقت سوارب روپے سے زائد نان پر فارمنگ لون (این پی ایل ) ہیں جن کی ادائیگی کے لیے سابق حکومت کی جانب سے کوئی لائحہ عمل تشکیل نہیں دیا جا سکا .
جس کے باعث یہ انڈسٹریل یونٹس تاحال بند پڑے ہیں ، اس سلسلے میں صنعت کا ر و سابق چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن میا ں لطیف نے ایکسپریس سے گفتگو کر تے ہوئے کہاہے کہ توانائی بحران کے باعث 2007کے بعد فیصل آباد کی انڈسٹری کو گیس کی فراہمی بند ہو گئی ، جس کے باعث انڈسٹری کے انٹرنیشنل آرڈر شدید متاثر ہوئے ، اس وقت بھی فیصل آباد میں 40بڑے انڈ سٹریل یونٹس سمیت ڈیڑھ سو سے زائد انڈسٹریل یونٹس بند پڑے ہیں ، اگر حکومت ان انڈ سٹریل یونٹس کی بحالی کے لیے کام کرے تو یہ انڈسٹری فوری طور پر 2لاکھ افراد کو روز گار کے مواقع فراہم کر سکتی ہے ، جبکہ ان انڈسٹریل یونٹس کے بحالی کے پہلے سال میں ہی برآمدات میں ڈیڑھ ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ سابق حکومت نے ان انڈ سٹریل یونٹس کی بحالی کیلیے عندیہ تو دیا لیکن ان کی بحالی کے لیے اقدام نہیں کیے ، ان بند پڑے انڈسٹریل یونٹس کے ذمے تقریبا 100ارب کے نان پر فارمنگ لون ( این پی ایل ) ہیں،ہم ان قرضوں کی معافی کا نہیں کہتے، تاہم حکومت سے ہما را یہ مطالبہ ہے کہ انڈسٹریل یونٹس کی بحالی کیلیے قرضوں کو ری شیڈول کرے ، جس سے روزگار کے مواقع پید ا ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا ۔