کراچی حصص مارکیٹ میں کریکشن 60 پوائنٹس گر گئے

انڈیکس21441پربند، 195کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ، 164میں کمی، سرمایہ کاروں کو 14.9 ارب روپے کا نقصان

کاروباری حجم میں59 فیصد اضافہ، 48 کروڑ 45 لاکھ حصص کا لین دین، کافی عرصے بعد بیرونی سرمائے کا انخلا۔ فوٹو : پی پی آئی

VIENNA/SENDAI, JAPAN:
کراچی اسٹاک ایکس چینج منگل کو زبردست تیزی کے بعد بدھ کو مندی کا شکار ہوگئی جس کی بڑی وجہ غیرملکیوں سمیت مقامی انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے منافع کا حصول بتایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے کافی عرصے کے بعد مارکیٹ سے سرمائے کاانخلا کیا، مندی کے باعث 43 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 14 ارب94 کروڑ97 لاکھ57 ہزار 11 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ کیپٹل مارکیٹ میں کاروباری رحجان عدم تسلسل پر مبنی ہے جسکی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے خوفزدہ ہیں اور وہ ان حالات میں سرمایہ لگانے سے گریز کررہے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو کاروبار شروع ہونے کے نصف گھنٹے میں 200 پوائنٹس کی تیزی رونما ہوئی لیکن اس کے چند لمحوں بعد ہی مارکیٹ میں مندی چھاگئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ فی الوقت بغیرکسی سمت کے چل رہی ہے جس کی وجہ سے تمام شعبہ جات کھل کرسرمایہ نہیں لگارہے ہیں بلکہ بیشتر شعبے نئی حکومت کے قیام کے منتظر ہیں تاکہ نئی حکومت کی کیپیٹل مارکیٹ سے متعلق پالیسی واضح ہونے کے بعد وہ اپنی کاروباری ترجیحات کا تعین کرسکیں، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر62 لاکھ55 ہزار444 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی جس کے نتیجے میں ایک موقع پر210.35 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی21700 کی نئی تاریخ حد بھی عبور ہوگئی تھی۔




لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 21 لاکھ60 ہزار260 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے23 لاکھ85 ہزار7 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے6 لاکھ 57 ہزار762 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے10 لاکھ 52 ہزار414 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس60.60 پوائنٹس کی کمی سے 21441.12 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس101.95 پوائنٹس کی کمی سے16627.45 اور کے ایم آئی30 انڈیکس108.39 پوائنٹس کی کمی سے 36975.94 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت تقریباً 59 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر48 کروڑ45 لاکھ63 ہزار20 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار383 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 195 کے بھاؤ میں اضافہ، 164 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

Recommended Stories

Load Next Story