آرمی چیف نے 13 دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
دہشت گردوں پر 202 افراد کے قتل کا الزام ثابت ہوا ہے، آئی ایس پی آر
ROME:
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 13 دہشت گردوں کی سزائےموت کی توثیق کردی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 202 افراد کے قتل میں ملوث 13 دہشت گردوں کی سزائےموت کی توثیق کردی ہے، جب کہ 7 دیگر دہشت گردوں کو قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ ان دہشت گردوں کے خلاف ملٹری کورٹ میں مقدمات چلائے گئے اور انہوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا۔
سزائے موت پانے والوں میں منیر احمد ،محمد بشیر،حافظ عبداللہ،بخت اللہ خان،شاہ خان،محمد سہیل خان ،داؤد شاہ، محمد منیر، حبیب اللہ ،محمد آصف، گل شاہ ، جلال حسین اور علی شیر شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ تمام دہشت گرد مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، تعلیمی اداروں کی تباہی اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھے، اور ان پر مجموعی طور پر 202 افراد کے قتل کا الزام ثابت ہوا، جب کہ دہشت گردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد منیر احمد اورکزئی ایجنسی میں قومی لشکر جرگہ پر حملے میں ملوث ہے، حملے میں114 شہری شہید ہوئے تھے، دہشت گرد منیر احمد مسلح افواج پرحملے میں بھی ملوث تھا، اور اس کے حملے میں 6 سپاہی شہید اور 9 زخمی ہوئے تھے، دہشت گرد محمد بشیر ڈی آئی خان میں سینیٹر عطاالرحمان کے گھر اور رشید اکبر نوانی کے گھر پر حملوں میں ملوث ہے، حملوں میں 21 شہری شہید اور 59 زخمی ہوئے تھے۔
آئی ایس پی آر کےمطابق دہشت گرد حافظ عبداللہ بھی دہشت گرد تنظیم کا ممبر اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے، دہشت گرد حافظ عبداللہ کے حملے میں لیفٹیننٹ کرنل انور عباسی تین سپاہیوں سمیت شہید اور15زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد بخت اللہ خان بھی کالعدم تنظیم کا ممبر اوردہشت گرد حملے میں ملوث ہے جس میں 3 حوالدار اور 14 سپاہی شہید اور 39 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد شاہ خان کالعدم تنظیم کا رکن اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے جس میں 2حوالدار اور7 سپاہی شہید ہوئے تھے جب کہ 86 زخمی ہوئے۔
دہشت گرد محمد سہیل کوہاٹ ٹنل پر خود کش حملے میں ملوث ہے، حملے میں 5 شہری شہید اور 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد داؤد شاہ فوج اور شہریوں پر حملوں میں ملوث ہے اور اس کے حملوں میں 2 حوالدار اور 3 سپاہی شہید جب کہ چار زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد محمد منیر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملوں میں ملوث ہے، جس کے نتیجے میں 2 پولیس کانسٹیبلز اور 2 دیگر اہلکار شہید جب کہ12 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد حبیب اللہ بھی کالعدم تنظیم کا رکن اور فوجیوں پر حملے میں ملوث ہے، اس کے حملے میں ایک سپاہی شہید اور 3 زخمی ہوئے، جبکہ دہشت گرد نے سوات میں واقع اسکول بھی تباہ کیا تھا۔
دہشت گرد محمد آصف 2 شہریوں اور پولیس ہیڈ کانسٹیبل شاہین اسلام کے قتل میں ملوث ہے۔ دہشت گرد گل شاہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پرحملے میں ملوث ہے اس کے حملے میں 5 سپاہی شہید ہوئے۔ دہشت گرد جلال حسین کالعدم تنظیم کا رکن اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے، جس میں 2 سپاہی شہید ہوئے۔ دہشت گرد علی شیر کالعدم تنظیم کا ممبر اور ایک سپاہی کے قتل اور سوات میں اسکول تباہ کرنے میں ملوث ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 13 دہشت گردوں کی سزائےموت کی توثیق کردی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 202 افراد کے قتل میں ملوث 13 دہشت گردوں کی سزائےموت کی توثیق کردی ہے، جب کہ 7 دیگر دہشت گردوں کو قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ ان دہشت گردوں کے خلاف ملٹری کورٹ میں مقدمات چلائے گئے اور انہوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا۔
سزائے موت پانے والوں میں منیر احمد ،محمد بشیر،حافظ عبداللہ،بخت اللہ خان،شاہ خان،محمد سہیل خان ،داؤد شاہ، محمد منیر، حبیب اللہ ،محمد آصف، گل شاہ ، جلال حسین اور علی شیر شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ تمام دہشت گرد مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، تعلیمی اداروں کی تباہی اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھے، اور ان پر مجموعی طور پر 202 افراد کے قتل کا الزام ثابت ہوا، جب کہ دہشت گردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد منیر احمد اورکزئی ایجنسی میں قومی لشکر جرگہ پر حملے میں ملوث ہے، حملے میں114 شہری شہید ہوئے تھے، دہشت گرد منیر احمد مسلح افواج پرحملے میں بھی ملوث تھا، اور اس کے حملے میں 6 سپاہی شہید اور 9 زخمی ہوئے تھے، دہشت گرد محمد بشیر ڈی آئی خان میں سینیٹر عطاالرحمان کے گھر اور رشید اکبر نوانی کے گھر پر حملوں میں ملوث ہے، حملوں میں 21 شہری شہید اور 59 زخمی ہوئے تھے۔
آئی ایس پی آر کےمطابق دہشت گرد حافظ عبداللہ بھی دہشت گرد تنظیم کا ممبر اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے، دہشت گرد حافظ عبداللہ کے حملے میں لیفٹیننٹ کرنل انور عباسی تین سپاہیوں سمیت شہید اور15زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد بخت اللہ خان بھی کالعدم تنظیم کا ممبر اوردہشت گرد حملے میں ملوث ہے جس میں 3 حوالدار اور 14 سپاہی شہید اور 39 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد شاہ خان کالعدم تنظیم کا رکن اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے جس میں 2حوالدار اور7 سپاہی شہید ہوئے تھے جب کہ 86 زخمی ہوئے۔
دہشت گرد محمد سہیل کوہاٹ ٹنل پر خود کش حملے میں ملوث ہے، حملے میں 5 شہری شہید اور 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد داؤد شاہ فوج اور شہریوں پر حملوں میں ملوث ہے اور اس کے حملوں میں 2 حوالدار اور 3 سپاہی شہید جب کہ چار زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد محمد منیر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملوں میں ملوث ہے، جس کے نتیجے میں 2 پولیس کانسٹیبلز اور 2 دیگر اہلکار شہید جب کہ12 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد حبیب اللہ بھی کالعدم تنظیم کا رکن اور فوجیوں پر حملے میں ملوث ہے، اس کے حملے میں ایک سپاہی شہید اور 3 زخمی ہوئے، جبکہ دہشت گرد نے سوات میں واقع اسکول بھی تباہ کیا تھا۔
دہشت گرد محمد آصف 2 شہریوں اور پولیس ہیڈ کانسٹیبل شاہین اسلام کے قتل میں ملوث ہے۔ دہشت گرد گل شاہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پرحملے میں ملوث ہے اس کے حملے میں 5 سپاہی شہید ہوئے۔ دہشت گرد جلال حسین کالعدم تنظیم کا رکن اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز پر حملے میں ملوث ہے، جس میں 2 سپاہی شہید ہوئے۔ دہشت گرد علی شیر کالعدم تنظیم کا ممبر اور ایک سپاہی کے قتل اور سوات میں اسکول تباہ کرنے میں ملوث ہے۔