قوم اور ڈیم
جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل کی گھڑی آئی پاکستانی قوم نے اپنی حکومت کا ساتھ دیا ہے۔
سیاست میں رونق لگی ہوئی ہے امریکی وزیر خارجہ اپنا دورہ مکمل کر کے بھارت پہنچے ہی تھے کہ چینی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے اور پاکستان کی ترقی کے لیے اپنے تعاون کو مزید بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔یہ موضوع کل تک اٹھا رکھتے ہیں فی الحال ڈیم کی بات کرتے ہیں جس کا بیڑا سپریم کورٹ نے اٹھایا اور بعد میں حکومت بھی اس میں شامل ہوگئی۔
ہمارے وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر آدمی ایک ہزار ڈالر بھجوائے تا کہ بغیر قرض حاصل کیے ڈیم کی تعمیر کو ممکن بنایا جائے اگرچہ اپوزیشن نے ان کی اس تجویز کا حسب توفیق مذاق اڑایا ہے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ وہ ڈیم کے لیے اکھٹے کیے گئے پیسے کی خود حفاظت کریں گے۔ ان کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ انھوں نے جب بھی پاکستانیوں سے چندے کی اپیل کی ان کی آواز پر اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں نے لبیک کہا اور دل کھول کر مدد کی ۔
پرانی بات ہے وہ لاہور میں جب اپنے اسپتال کے چندہ اکٹھا کررہے تھے تو ان کی جھولی میں خواتین نے اپنے زیور بھی ڈال دئے حالانکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک عورت کے لیے سب سے زیادہ پیاری چیز زیور ہی ہوتی ہے لیکن عمران خان کی اپیل پر اعتبار کرتے ہوئے عوام نے اپنی پیاری اشیاء بھی چندے کی نظر کر دیں اور پھر پاکستانی عوام نے دیکھا کہ ایک ناممکن ہدف کو عمران خان کے عزم نے ممکن بنا لیا، یہی وجہ ہے اور عمران خان کو یقین ہے کہ اب جب وہ حکومت میں ہیں تو قوم ان پر اعتبار کرے گی اور پاکستان کی تقدیر بدلنے کے اس منصوبے میں ان کا ساتھ دے گی۔
میں پہلے بھی کئی بار عرض کر چکا ہوں کہ پانی کا مسئلہ پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے اوراس مسئلے کو اگر جلد حل نہ کیا گیا تو پاکستان بنجر ہو جائے گا جس کا آغاز ہو چکا ہے، زیر زمین صاف پانی کی انتہائی کمی ہو چکی ہے اور اس کا واحد حل ڈیموں کی صورت میں پانی ذخیرہ کر کے زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنا اور پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے ۔ پاکستان جیسے دنیا کے سب سے بڑی نہری نظام والے ملک کی یہ بدقسمتی ہے کہ اس کی نہریں خشک ہوتی جارہی ہیں کیونکہ ہم ڈیموں کی صورت میں پانی ذخیرہ کرنے کی بجائے اسے ضایع کر رہے ہیں اور ڈیموں کی تعمیر کو ہم نے سیاست کی نذر کر دیا ہے ۔
گزشتہ کئی حکومتوں نے ڈیموں کا سنگ بنیاد رکھا لیکن کسی نے بھی کوئی ایک بھی ڈیم مکمل نہیں کیا لیکن اب ڈیموں کے منصوبوں کا بیڑا سپریم کورٹ اور حکومت نے مشترکہ طور پر اٹھا لیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر چندہ اکٹھا کیا جارہا ہے حالانکہ اگر حکومت چاہتی تو مزید اربوں ڈالر کا قرض لے کر ملک کو عالمی اداروں کا مزید مقروض کر دیتی لیکن حکومت نے اپنی قوم سے مددکی اپیل کی ہے جس کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
قوم نے ہمیشہ ہر وقت ''لیڈر'' کی آواز پر لبیک کہا ہے، حکمران تو کئی آئے اور چلے گئے لیکن ابھی تک کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا تھا جو نسلوں کے فائدے کا سوچتا ہو، پہلی دفعہ ایک سیاستدان نے لیڈر بن کر قوم کے مستقبل کے لیے سوچا ہے۔ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں درخت لگائے جا رہے ہیں۔ یہ ایک الگ لہلہاتا موضوع ہے کہ درخت کتنے اہم ہیں اگر دیکھا جائے تو درخت پانچ سال میں حکومت کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں پہنچا سکتے لیکن آنے والی نسلوں کی بقاء کے ضامن ہیں۔ بہر حال فی الوقت تو قوم ڈیم کے منصوبے میں مصروف ہو گئی ہے، ہر طرف سے اچھے کی آواز ہی سنائی دے رہی ہے، ہر شخص اپنی اوقات کے مطابق اپنا حصہ اس فنڈ میں ڈال رہا ہے اور یہ فنڈ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے، اب یہ خبر آئی ہے کہ حکومتی وزراء بیرون ملک جا کر پاکستانیوں سے فنڈ اکٹھا کر یں گے ۔
میں یہ بات جانتا ہوں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک سے انتہائی جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں،ان کی اکثریت صاحب حیثیت ہے جو باآسانی کئی ہزار ڈالر اس فنڈ میں جمع کر اسکتے ہیں لیکن ان کو ایک بات کی گارنٹی ضرور درکار ہو گی کہ ان کا دیا گیا پیسہ ضایع نہیں ہو گا کیونکہ اس سے پہلے بھی ایک بار وہ ایک سیاست کا نشانہ بن چکے ہیں، جب قرض اترنے کی بجائے مزید بڑھ گیاتو دوبارہ کشکول اٹھا لیا گیا اور قرض اتارنے کے لیے لیکن جو چندہ جمع کیا گیا تھا اس کا آج تک علم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں گیا۔ اس لیے بیرون ملک مقیم مخیر پاکستانیوں کو اس بات کی گارنٹی ضرور چاہیئے کہ ان کا دیا گیا پیسہ صحیح استعمال ہوا ۔ اس بات کا اندازہ شاید ہمارے وزیر اعظم کو بھی ہے جنہوں نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ اس پیسے کی خود حفاظت کریں گے۔
ڈیموں کی تعمیر شاید پانچ سال میں بھی مکمل نہیں ہو گی اس کے لیے اس سے زیادہ مدت درکار ہے لیکن عمران خان نے اس کا آغاز کر دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ان ڈیموں کی تعمیر مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گئے۔ وہ مضبوط اعصاب کے مالک ایک ایسے انسان ہیں جس نے اپنے عزم سے مشکل سے مشکل کام بھی سر انجام دیئے ہیں ، ان کی نیت کے بارے میں کسی کو کویہ شک و شبہ نہیں ہے۔
ان کی موروثیت نہیں ہے وہ اس وقت صرف پاکستان کے مستقبل کا سوچ رہے ہیں، ان کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہو گی لیکن اس کامیابی کے لیے ہمیں بطور قوم ان کا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ مشکل اور بگڑے ہوئے کاموں کو درست کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل کی گھڑی آئی پاکستانی قوم نے اپنی حکومت کا ساتھ دیا ہے، اسی امید کر سہارے عمران خان آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کو قوم نے کبھی مایوس نہیں کیا بلکہ اگر دیکھا جائے تو اس معصوم قوم نے ہر سیاستدان پر اعتبار کیا لیکن سیاستدانوں نے قوم کے ساتھ ہمیشہ دھوکا کیا، اب ایک بار پھر قوم نے عمران خان کو اپنا لیڈر چنا ہے اور وہ اس کے پیچھے چل پڑی ہے، اب یہ عمران پر منحصر ہے کہ وہ قوم کو کس راستے پر لے کر جاتے ہیں۔
ہمارے وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر آدمی ایک ہزار ڈالر بھجوائے تا کہ بغیر قرض حاصل کیے ڈیم کی تعمیر کو ممکن بنایا جائے اگرچہ اپوزیشن نے ان کی اس تجویز کا حسب توفیق مذاق اڑایا ہے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ وہ ڈیم کے لیے اکھٹے کیے گئے پیسے کی خود حفاظت کریں گے۔ ان کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ انھوں نے جب بھی پاکستانیوں سے چندے کی اپیل کی ان کی آواز پر اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں نے لبیک کہا اور دل کھول کر مدد کی ۔
پرانی بات ہے وہ لاہور میں جب اپنے اسپتال کے چندہ اکٹھا کررہے تھے تو ان کی جھولی میں خواتین نے اپنے زیور بھی ڈال دئے حالانکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک عورت کے لیے سب سے زیادہ پیاری چیز زیور ہی ہوتی ہے لیکن عمران خان کی اپیل پر اعتبار کرتے ہوئے عوام نے اپنی پیاری اشیاء بھی چندے کی نظر کر دیں اور پھر پاکستانی عوام نے دیکھا کہ ایک ناممکن ہدف کو عمران خان کے عزم نے ممکن بنا لیا، یہی وجہ ہے اور عمران خان کو یقین ہے کہ اب جب وہ حکومت میں ہیں تو قوم ان پر اعتبار کرے گی اور پاکستان کی تقدیر بدلنے کے اس منصوبے میں ان کا ساتھ دے گی۔
میں پہلے بھی کئی بار عرض کر چکا ہوں کہ پانی کا مسئلہ پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے اوراس مسئلے کو اگر جلد حل نہ کیا گیا تو پاکستان بنجر ہو جائے گا جس کا آغاز ہو چکا ہے، زیر زمین صاف پانی کی انتہائی کمی ہو چکی ہے اور اس کا واحد حل ڈیموں کی صورت میں پانی ذخیرہ کر کے زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنا اور پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے ۔ پاکستان جیسے دنیا کے سب سے بڑی نہری نظام والے ملک کی یہ بدقسمتی ہے کہ اس کی نہریں خشک ہوتی جارہی ہیں کیونکہ ہم ڈیموں کی صورت میں پانی ذخیرہ کرنے کی بجائے اسے ضایع کر رہے ہیں اور ڈیموں کی تعمیر کو ہم نے سیاست کی نذر کر دیا ہے ۔
گزشتہ کئی حکومتوں نے ڈیموں کا سنگ بنیاد رکھا لیکن کسی نے بھی کوئی ایک بھی ڈیم مکمل نہیں کیا لیکن اب ڈیموں کے منصوبوں کا بیڑا سپریم کورٹ اور حکومت نے مشترکہ طور پر اٹھا لیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر چندہ اکٹھا کیا جارہا ہے حالانکہ اگر حکومت چاہتی تو مزید اربوں ڈالر کا قرض لے کر ملک کو عالمی اداروں کا مزید مقروض کر دیتی لیکن حکومت نے اپنی قوم سے مددکی اپیل کی ہے جس کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
قوم نے ہمیشہ ہر وقت ''لیڈر'' کی آواز پر لبیک کہا ہے، حکمران تو کئی آئے اور چلے گئے لیکن ابھی تک کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا تھا جو نسلوں کے فائدے کا سوچتا ہو، پہلی دفعہ ایک سیاستدان نے لیڈر بن کر قوم کے مستقبل کے لیے سوچا ہے۔ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں درخت لگائے جا رہے ہیں۔ یہ ایک الگ لہلہاتا موضوع ہے کہ درخت کتنے اہم ہیں اگر دیکھا جائے تو درخت پانچ سال میں حکومت کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں پہنچا سکتے لیکن آنے والی نسلوں کی بقاء کے ضامن ہیں۔ بہر حال فی الوقت تو قوم ڈیم کے منصوبے میں مصروف ہو گئی ہے، ہر طرف سے اچھے کی آواز ہی سنائی دے رہی ہے، ہر شخص اپنی اوقات کے مطابق اپنا حصہ اس فنڈ میں ڈال رہا ہے اور یہ فنڈ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے، اب یہ خبر آئی ہے کہ حکومتی وزراء بیرون ملک جا کر پاکستانیوں سے فنڈ اکٹھا کر یں گے ۔
میں یہ بات جانتا ہوں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک سے انتہائی جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں،ان کی اکثریت صاحب حیثیت ہے جو باآسانی کئی ہزار ڈالر اس فنڈ میں جمع کر اسکتے ہیں لیکن ان کو ایک بات کی گارنٹی ضرور درکار ہو گی کہ ان کا دیا گیا پیسہ ضایع نہیں ہو گا کیونکہ اس سے پہلے بھی ایک بار وہ ایک سیاست کا نشانہ بن چکے ہیں، جب قرض اترنے کی بجائے مزید بڑھ گیاتو دوبارہ کشکول اٹھا لیا گیا اور قرض اتارنے کے لیے لیکن جو چندہ جمع کیا گیا تھا اس کا آج تک علم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں گیا۔ اس لیے بیرون ملک مقیم مخیر پاکستانیوں کو اس بات کی گارنٹی ضرور چاہیئے کہ ان کا دیا گیا پیسہ صحیح استعمال ہوا ۔ اس بات کا اندازہ شاید ہمارے وزیر اعظم کو بھی ہے جنہوں نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ اس پیسے کی خود حفاظت کریں گے۔
ڈیموں کی تعمیر شاید پانچ سال میں بھی مکمل نہیں ہو گی اس کے لیے اس سے زیادہ مدت درکار ہے لیکن عمران خان نے اس کا آغاز کر دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ان ڈیموں کی تعمیر مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گئے۔ وہ مضبوط اعصاب کے مالک ایک ایسے انسان ہیں جس نے اپنے عزم سے مشکل سے مشکل کام بھی سر انجام دیئے ہیں ، ان کی نیت کے بارے میں کسی کو کویہ شک و شبہ نہیں ہے۔
ان کی موروثیت نہیں ہے وہ اس وقت صرف پاکستان کے مستقبل کا سوچ رہے ہیں، ان کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہو گی لیکن اس کامیابی کے لیے ہمیں بطور قوم ان کا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ مشکل اور بگڑے ہوئے کاموں کو درست کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل کی گھڑی آئی پاکستانی قوم نے اپنی حکومت کا ساتھ دیا ہے، اسی امید کر سہارے عمران خان آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کو قوم نے کبھی مایوس نہیں کیا بلکہ اگر دیکھا جائے تو اس معصوم قوم نے ہر سیاستدان پر اعتبار کیا لیکن سیاستدانوں نے قوم کے ساتھ ہمیشہ دھوکا کیا، اب ایک بار پھر قوم نے عمران خان کو اپنا لیڈر چنا ہے اور وہ اس کے پیچھے چل پڑی ہے، اب یہ عمران پر منحصر ہے کہ وہ قوم کو کس راستے پر لے کر جاتے ہیں۔