ترقیاتی فنڈز نہ ملنے کے باعث 15 وزارتیں مشکلات کا شکار
وزارت موسمیاتی تبدیلی ، تجارت، خزانہ، خارجہ امور، صنعت و پیداوار، اطلاعات و نشریات بھی شامل
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران وزارت غذائی تحفظ و ریسرچ ، تجارت اور پوسٹل سروسز سمیت 15وزارتیں ترقیاتی فنڈز سے تاحال محروم ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2018-19کیلیے 1030ارب روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میںمختص کیے گئے تھے ، رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی فنڈ ز کے اجرا کی مد میں وفاقی حکومت نے اب تک 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے جا ری کیے گئے ہیں تاہم رواں مالی سال کے پہلے 2ماہ 10دن گزرنے کے باوجودسرمایہ کاری بورڈ،وزارت موسمیاتی تبدیلی ،وزارت تجارت ، وزارت خزانہ ، وزارت خارجہ امور ، صنعت و پید اوار ، اطلاعات و نشریات سمیت 15وزارتوں کیلیے ایک پائی فنڈ بھی جاری نہیں کیا جا سکا ہے۔
اسی طرح وفاقی حکومت کی جانب سے ملکی شاہراہوں کی تعمیر ومرمت کیلیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں کیلیے بھی فنڈ ز جا ری نہیں کیے جا سکے جس کے باعث این ایچ اے کو فنڈ ز کے حصول کیلیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک منصوبوں کیلیے رکھے جانے والے خصوصی فنڈز، فاٹا کا دس سالہ پلان، اسپیشل فیڈرل ڈیولپمنٹ پروگرام فار ٹی ڈی پیز ، پرائم منسٹر یو تھ ہنر مند پروگرام ، گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس و دیگر منصوبو ں کے فنڈ ز بھی جا ری نہیں کیے جا سکے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2018-19کیلیے 1030ارب روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میںمختص کیے گئے تھے ، رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی فنڈ ز کے اجرا کی مد میں وفاقی حکومت نے اب تک 34ارب 67کروڑ 44لاکھ روپے جا ری کیے گئے ہیں تاہم رواں مالی سال کے پہلے 2ماہ 10دن گزرنے کے باوجودسرمایہ کاری بورڈ،وزارت موسمیاتی تبدیلی ،وزارت تجارت ، وزارت خزانہ ، وزارت خارجہ امور ، صنعت و پید اوار ، اطلاعات و نشریات سمیت 15وزارتوں کیلیے ایک پائی فنڈ بھی جاری نہیں کیا جا سکا ہے۔
اسی طرح وفاقی حکومت کی جانب سے ملکی شاہراہوں کی تعمیر ومرمت کیلیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں کیلیے بھی فنڈ ز جا ری نہیں کیے جا سکے جس کے باعث این ایچ اے کو فنڈ ز کے حصول کیلیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک منصوبوں کیلیے رکھے جانے والے خصوصی فنڈز، فاٹا کا دس سالہ پلان، اسپیشل فیڈرل ڈیولپمنٹ پروگرام فار ٹی ڈی پیز ، پرائم منسٹر یو تھ ہنر مند پروگرام ، گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس و دیگر منصوبو ں کے فنڈ ز بھی جا ری نہیں کیے جا سکے ہیں۔