جنسی نہیں ہراساں کیا گیا تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش

وائس چانسلر اور لیکچرار کو ہٹائے بغیر شفاف تحقیقات ممکن نہیں، طالبہ

وائس چانسلر اور لیکچرار کو ہٹائے بغیر شفاف تحقیقات ممکن نہیں، طالبہ۔ فوٹو : فائل

وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے طالبہ فرزانہ جمالی کے معاملے پر بنائی گئی 4رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کر دی۔

تحقیقاتی کمیٹی نے طالبہ کے جنسی ہراسگی کے الزام کو مسترد کر دیا تاہم ہراسگی کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف طالبہ نے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے کہاہے کہ وائس چانسلر اور لیکچرار کوہٹائے بغیر شفاف تحقیقات ممکن نہیں ہیں۔


شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے شعبہ انگلش کی فائنل ایئرکی طالبہ فرزانہ جمالی پر جنسی ہراسگی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں تشکیل دی گئی چار رکنی کمیٹی نے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تین روزمیں اپنی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کردی۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یونیورسٹی کی طالبہ فرزانہ جمالی کو جنسی ہراساں کیے جانے کے الزام کو مسترد کیا ہے اورکہا کہ طالبہ کو جنسی نہیں صرف ہراساں کیاگیا ۔ یہ چھوٹا واقعہ تھا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث اس پر شدید ردعمل آیا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی کسی یونیورسٹی کے بجائے کسی پرائمری اسکول کا تاثر پیش کرتی ہے جبکہ یونیورسٹی میں خوف کا ماحول محسوس کیا گیا۔

کمیٹی نے تحقیقات کیلیے اساتذہ، طالبات، طالبہ فرزانہ جمالی کی کلاس فیلوز، وائس چانسلرسلیم اور استاد عامر خٹک کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی چیک کیے لیکن جنسی ہراسگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ فرزانہ جمالی نے مطالبہ کیا کہ انکوائری کمیٹی میں یونیورسٹی سے جبری برطرف کیے گئے مرد اور خواتین اساتذہ کو بھی شامل کر کے ان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں۔
Load Next Story