عوام کو نئی سبسڈی نہیں ملے گی تمام پیسہ بجلی بحران پر خرچ کرینگے نواز شریف
توانائی بحران پر ثابت قدمی دکھائیں گے، پہلے مرحلے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم ہو گی
نامزد وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلیے ابتدائی مرحلے میں غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے گی۔
اگلے مرحلوں میں بحران جلد سے جلد حل کرنے کیلیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، انتظامی معاملات درست کرنے کیلیے سخت فیصلے کرنا ہونگے، عوام کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اسی لیے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلیے دن رات مشاورت کا عمل جاری ہے۔ رائے ونڈ میں توانائی بحران کے حل کے سلسلے میں مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی، توانائی بحران سے ملک کی معیشت کا برا حال ہے۔ اگر اس پر قابو پا لیا تو ملک ترقی کے راستے پر چل پڑے گا۔ اجلاس میں چوہدری نثار، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، سرتاج عزیز، شوکت ترین، پرویز رشید، سلمان شہباز، صنعتکار میاں منشا سمیت توانائی کے ماہرین نے شرکت کی۔
نواز شریف نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلیے نیک نیتی اور ثابت قدمی دکھائیں گے اور اللہ کے فضل سے اسی سے کامیابی ملے گی۔ بجلی چوری، لائن لاسز اور دیگر بد انتظامیوں پر قابو پانے کیلیے سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ ذرائع کے مطابق نامزد وزیر اعظم نے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز منجمد کرنے کا معاملہ زیر غور نہیں۔ اجلاس میں توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پن بجلی کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جانا چاہیے اور اس کیلیے بعض اہم تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں کالا باغ ڈیم سمیت بھاشا ڈیم کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس حوالے سے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ایک ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ حکومت سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے، بطور وزیر اعظم نواز شریف کے وزیر اعظم ہائوس میں نہ ٹھہرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انٹلیجنس کلیئرنس ملنے پر محدود جگہ پر رہائش رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم کا پروٹوکول کانوائے بھی مختصر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم ہائوس کو کسی تعمیری کام کیلیے استعمال میں لانے پر بھی غورکیا گیا۔ وزرأ گاڑیوں پر جھنڈے استمعال نہیں کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کابینہ کو32 وزارتوں تک محدود کر دیا جائیگا جبکہ وفاقی وزارتوں کی تعداد 26 رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ان تمام شعبوں سے رقم بچا کر بجلی کی پیداوار پر لگائی جائیگی۔ آن لائن اور آئی این پی کے مطابق نامزد وزیراعظم نے کی زیر صدارت اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عوام کو براہ راست کوئی سبسڈی نہیں دی جائیگی اور تمام پیسہ بجلی کے بحران کو حل کرنے پر صرف کیا جائیگا۔
اگلے مرحلوں میں بحران جلد سے جلد حل کرنے کیلیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، انتظامی معاملات درست کرنے کیلیے سخت فیصلے کرنا ہونگے، عوام کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اسی لیے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلیے دن رات مشاورت کا عمل جاری ہے۔ رائے ونڈ میں توانائی بحران کے حل کے سلسلے میں مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی، توانائی بحران سے ملک کی معیشت کا برا حال ہے۔ اگر اس پر قابو پا لیا تو ملک ترقی کے راستے پر چل پڑے گا۔ اجلاس میں چوہدری نثار، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، سرتاج عزیز، شوکت ترین، پرویز رشید، سلمان شہباز، صنعتکار میاں منشا سمیت توانائی کے ماہرین نے شرکت کی۔
نواز شریف نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلیے نیک نیتی اور ثابت قدمی دکھائیں گے اور اللہ کے فضل سے اسی سے کامیابی ملے گی۔ بجلی چوری، لائن لاسز اور دیگر بد انتظامیوں پر قابو پانے کیلیے سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ ذرائع کے مطابق نامزد وزیر اعظم نے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز منجمد کرنے کا معاملہ زیر غور نہیں۔ اجلاس میں توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پن بجلی کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جانا چاہیے اور اس کیلیے بعض اہم تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں کالا باغ ڈیم سمیت بھاشا ڈیم کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس حوالے سے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ایک ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ حکومت سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے، بطور وزیر اعظم نواز شریف کے وزیر اعظم ہائوس میں نہ ٹھہرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انٹلیجنس کلیئرنس ملنے پر محدود جگہ پر رہائش رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم کا پروٹوکول کانوائے بھی مختصر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم ہائوس کو کسی تعمیری کام کیلیے استعمال میں لانے پر بھی غورکیا گیا۔ وزرأ گاڑیوں پر جھنڈے استمعال نہیں کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کابینہ کو32 وزارتوں تک محدود کر دیا جائیگا جبکہ وفاقی وزارتوں کی تعداد 26 رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ان تمام شعبوں سے رقم بچا کر بجلی کی پیداوار پر لگائی جائیگی۔ آن لائن اور آئی این پی کے مطابق نامزد وزیراعظم نے کی زیر صدارت اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عوام کو براہ راست کوئی سبسڈی نہیں دی جائیگی اور تمام پیسہ بجلی کے بحران کو حل کرنے پر صرف کیا جائیگا۔