روسی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں 3 لاکھ سے زائد فوجی شریک
روسی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشق کے آغاز پر صدر پوتن اور چینی ہم منصب کے درمیان اہم ملاقات بھی ہوئی
روس نے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقوں 'واسٹاک 2018' کا آغاز کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے سائبریا میں اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے جس میں 3لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 36 ہزار عسکری گاڑیاں، ایک ہزار جنگی طیارے اور 80 بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
ان مشقوں میں چین کے 3 ہزار سے زیادہ فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں جس کے لیے چین بکتر بندی گاڑیاں اور جہاز بھی بھیج رہا ہے، علاوہ ازیں منگولیا کے بھی چند فوجی دستے ان مشقوں میں حصہ لیں گے، مشقیں ایک ہفتے تک جاری رہیں گی۔
اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پوتن نے روس کے مشرقی شہر والڈیوسٹک میں چین کے صدر سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور سیاست، سیکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
روس کے وزیر دفاع نے امریکا اوریورپ کی جانب سے فوجی مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مشقوں سے مغربی دفاعی اتحاد کے کسی رکن ملک کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور نہ ہی یہ مشقیں کسی ملک پر قبضے کی خواہش کے تحت کی جارہی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے سائبریا میں اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے جس میں 3لاکھ سے زائد فوجی اہلکار، 36 ہزار عسکری گاڑیاں، ایک ہزار جنگی طیارے اور 80 بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
ان مشقوں میں چین کے 3 ہزار سے زیادہ فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں جس کے لیے چین بکتر بندی گاڑیاں اور جہاز بھی بھیج رہا ہے، علاوہ ازیں منگولیا کے بھی چند فوجی دستے ان مشقوں میں حصہ لیں گے، مشقیں ایک ہفتے تک جاری رہیں گی۔
اس موقع پر روسی صدر ولادی میر پوتن نے روس کے مشرقی شہر والڈیوسٹک میں چین کے صدر سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور سیاست، سیکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
روس کے وزیر دفاع نے امریکا اوریورپ کی جانب سے فوجی مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مشقوں سے مغربی دفاعی اتحاد کے کسی رکن ملک کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور نہ ہی یہ مشقیں کسی ملک پر قبضے کی خواہش کے تحت کی جارہی ہیں۔