شہر کچرے کا ڈھیر بن گیا

بلدیاتی اداروں کی نا اہلی اور اقرباء پروری سے شہری پریشان


وہاب تبسم May 30, 2013
بلدیاتی اداروں کی نا اہلی اور اقرباء پروری سے شہری پریشان۔ فوٹو : فائل

وادی مہران میں حکومت سندھ کا محکمہ بلدیات سابقہ مخلوط حکومت میں زیر عتاب رہا۔

کہا جاتا ہے کہ بلدیاتی نظام جمہوریت اور جمہوری نظام کی نرسری ہوتا ہے لیکن سابقہ حکومت جو خود کو جمہوریت کی سب سے بڑی دعوے دار کہلواتی ہے، نے اپنے پورے پانچ سالہ دور اقتدار میں بلدیاتی انتخابات کرانا گوارہ نہیں کیا۔ علاوہ ازیں سابقہ دور حکومت میں محکمہ بلدیات میں غیرقانونی بھرتیوں کو برابر حصہ دیا جاتا رہا، جس کی وجہ سے سندھ بھر میں ہر بڑے سے بڑے شہر اور چھوٹی سی چھوٹی یونین کونسل میں آج شہری مختلف النوع اذیتوں کا شکار ہیں۔ تحصیل اوباڑو وادی مہران کی آخری تحصیل ہے جو کہ سندھ اور پنجاب کے سنگم پر واقع ہے۔

اس کی آٹھ یونین کونسلیں ہیں، جن میں یوسی جھنگل ملک، یوسی لانگھو، یوسی کموں شہید، یوسی و سٹی جیون شاہ، یوسی رونتی، یوسی کھنبڑا، یوسی پکا چانڈیہ اور شہر کی یوسی اوباڑو شامل ہے۔ اوباڑ و کے بلدیاتی اداروں میں اقرباء پروری پر بھرتیاں اور پھر راتوں رات ترقی کے زینے طے کرنا کسی کرشمے سے کم نہیں ہے، جس کی کئی مثالیں اکثرو بیش تر اخبارات اور ٹی ویژن کی زینت بھی بنتے ہیں۔

اوباڑو ایک درمیانہ شہر ہے۔ اسے نہ ہی بہت زیادہ بڑا کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی بہت زیادہ چھوٹا۔ بخاری روڈ، لانگھا روڈ، رونتی روڈ، مین چوک اور ریتی روڈ، یہ وہ شاہ راہیں اور گزرگاہیں ہیں جو اوباڑو کا ورثہ ہیں۔ یہ پانچ مذکورہ سڑکیں اس وقت نہایت ابتری اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور ساتھ میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ بالفرض اگر بارش ہو جائے تو یہاں گزرنا محال ہو جاتا ہے۔ شہر کی حالت زار اس وقت ایک نومولود یتیم بچے کی سی ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔

شاہ راہوں کے بعد گلی محلوں کا ذکر بھی نہایت ضروری ہے۔ شہر کی گلیاں اس وقت گندگی سے اٹی ہوئی ہیں اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر انتظامیہ سے اپنا نوحہ بیان کر رہے ہیں۔ ملک کالونی، مسلم کالونی، خان پور محلہ، لعل شہباز محلہ، بخاری محلہ اوباڑو کے بڑے رہائشی علاقوں میں شمار ہوتے ہیں مگر افسوس کہ یہاں کی نالیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔



گلیوں میں فرش بندی ہے اور نہ ہی صفائی ستھرائی کا کوئی نام نشان۔ اہم بات تو یہ ہے کہ شہر کے اہم سیاسی رہنما جام حسن ڈہر کے بنگلے کے ساتھ بھی ہر وقت گند، کچرے کا ڈھیر لگا رہتا ہے۔ ٹاؤن کمیٹی میں بھرتی ملازمین میں اکثریت سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے سفید کالر مرد و خواتین کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہر اس وقت ایک کھنڈر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

شہری صفائی کی ناقص صورت حال اور انتظامی محکموں میں من پسند افراد کی بھرتیوں سے انتہائی دل برداشتہ ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت تو نااہل و بدعنوان افسران کو اپنے مفاد کی خاطر برطرف نہیں کر سکی اب نئی حکومت اور آنے والے نئے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ ہے کہ اوباڑو میں مقرر بدعنوان افسران کو فی الفور برطرف کریں اور ان کی کرپشن کی تحقیقات بھی کرائی جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ نئی حکومت اباڑو شہر کی انتظامیہ میں اچھی ساکھ کے حامل لوگوں کو شامل کر ے تو امید کی جاسکتی ہے کہ اوباڑو کے حالات میں بہتری آئے۔

سروے کے دوران اکثر لوگ حالات سے اس قدر دل برداشتہ اور مایوس دکھائی دیے کہ اُنہیں کسی بہتری کی امید ہی نظر نہیں آتی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ نہیں ہو سکتا۔ یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔کلرک سے لے کر آفیسر اور آفیسر سے سیکریٹری تک سب مل جل کر کھا رہے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کو اب بھی امید ہے کہ اگر وہ اپنی آواز بلند کریں اور نئے عوامی نمائندوں تک اپنے مطالبات پہنچائیں تو ممکن ہے کہ اُن کے دکھوں کا مدوا ہو جائے۔

اوباڑو شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے قائم ٹاؤن میونسپل کمیٹی جس کے ایک نہیں درجنوں ٹھیکے دار ہیں، جو جعلی بلوں کی مد میں لاکھوں روپے ہضم کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، آج تک ان کے لائسنس کی کوئی خبر نہیں ہے۔ ٹاؤن میونسپل کمیٹی میں جہاں ہر طرح کی کرپشن ہو رہی ہے وہیں یہ کمیٹی اوباڑو کے طلبہ کا تعلیمی استحصال بھی کر رہی ہے۔

کمیٹی کا اپنا ذاتی دفتر نہیں ہے اور اس نے ایک پبلک لائبریری پر قبضہ کرکے میونسپل کمیٹی کا دفتر بنا دیا ہے۔ اس دفتر کو بنانے کے لیے کمیٹی نے کسی سے اجازت لینا گوارا نہیں کی۔ طلبہ و اساتذہ نے میونسپل کمیٹی کے اس اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی کے افسران اپنا دفتر فوری طور کسی اور جگہ منتقل کریں تاکہ طلباء لائبریری سے مستفید ہو سکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے اپنا دفتر تعمیر نہیں کرا سکتے تو وہ کس طرح شہر کی تعمیر و ترقی کو ممکن بنائیں گے؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں