افغانستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال
تقریباً 400 افراد مقامی پولیس سربراہ کی تعیناتی کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ خودکش بمبار نے دھماکا کردیا۔
افغانستان میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوتی جارہی ہے۔ ایک جانب طالبان سے مذاکرات سے باتیں گردش کررہی ہیں تو دوسری طرف افغانستان میں خودکش دھماکوں اور دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ منگل کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں خودکش دھماکے میں 32 افراد جاں بحق اور 128 زخمی ہوگئے۔ مقامی حکام نے بتایا کہ خودکش بمبار نے ننگر ہار کی ایک ہائی وے پر کیے جانے والے احتجاجی مظاہرین کو نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق تقریباً 400 افراد مقامی پولیس سربراہ کی تعیناتی کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ خودکش بمبار نے دھماکا کردیا۔ اس سے قبل جلال آباد شہر میں لڑکیوں کے اسکول کے سامنے 2 دھماکے ہوئے، جس میں ایک لڑکا جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں دارالحکومت کابل میں بھی ٹارگٹ کلنگ میں ایک جج اور پولیس افسر جاں بحق جب کہ کابل ہی میں 3راکٹ بھی فائر کیے گئے۔ افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کے مضمرات پورے خطے پر پڑ رہے ہیں، لازم ہوگا کہ افغان حکومت اور عالمی طاقتیں افغانستان میں قیام امن کے لیے صائب لائحہ عمل اختیار کریں۔ اس سلسلے میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی جانب کئی بار پیش رفت کی گئی اور یہ بھی سننے میں آیا کہ امریکا کے ساتھ طالبان کے درپردہ مذاکرات جاری ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ افغان طالبان افغانستان میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ مزید مذاکرات کے لیے اپنا وفد بھیجنے کی تیاری کررہے ہیں، برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات منگل کو اس امن عمل میں شامل دو طالبان عہدیداروں نے بتائی، انھوں نے بتایا کہ ان مذاکرات میں ممکنہ طور پر قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوسکتا ہے۔
خبر کے مطابق طالبان کے دو عہدیداروں نے بتایا ہے کہ مذکورہ ملاقات سے مستقبل کے مذاکرات کا تعین ہوگا اور ہم دیکھیں گے کہ آیا امریکا مذاکرات میں سنجیدہ ہے یا نہیں۔ اگر ان مذاکرات کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ ملاقات جولائی کے مہینے میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہوگی، جہاں طالبان عہدیداروں نے امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی ایشیا کے لیے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز سے ملاقات کی تھی۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام، دہشت گرد حملوں اور بڑھتے ہوئے جرائم کے انتہائی سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں، افغانستان کو چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید عالمی حمایت درکار ہے۔ وقت آگیا ہے کہ افغان مسئلے کا صائب حل نکالا جائے۔
ذرائع کے مطابق تقریباً 400 افراد مقامی پولیس سربراہ کی تعیناتی کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ خودکش بمبار نے دھماکا کردیا۔ اس سے قبل جلال آباد شہر میں لڑکیوں کے اسکول کے سامنے 2 دھماکے ہوئے، جس میں ایک لڑکا جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں دارالحکومت کابل میں بھی ٹارگٹ کلنگ میں ایک جج اور پولیس افسر جاں بحق جب کہ کابل ہی میں 3راکٹ بھی فائر کیے گئے۔ افغانستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کے مضمرات پورے خطے پر پڑ رہے ہیں، لازم ہوگا کہ افغان حکومت اور عالمی طاقتیں افغانستان میں قیام امن کے لیے صائب لائحہ عمل اختیار کریں۔ اس سلسلے میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی جانب کئی بار پیش رفت کی گئی اور یہ بھی سننے میں آیا کہ امریکا کے ساتھ طالبان کے درپردہ مذاکرات جاری ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ افغان طالبان افغانستان میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ مزید مذاکرات کے لیے اپنا وفد بھیجنے کی تیاری کررہے ہیں، برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات منگل کو اس امن عمل میں شامل دو طالبان عہدیداروں نے بتائی، انھوں نے بتایا کہ ان مذاکرات میں ممکنہ طور پر قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوسکتا ہے۔
خبر کے مطابق طالبان کے دو عہدیداروں نے بتایا ہے کہ مذکورہ ملاقات سے مستقبل کے مذاکرات کا تعین ہوگا اور ہم دیکھیں گے کہ آیا امریکا مذاکرات میں سنجیدہ ہے یا نہیں۔ اگر ان مذاکرات کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ ملاقات جولائی کے مہینے میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہوگی، جہاں طالبان عہدیداروں نے امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی ایشیا کے لیے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز سے ملاقات کی تھی۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام، دہشت گرد حملوں اور بڑھتے ہوئے جرائم کے انتہائی سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں، افغانستان کو چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید عالمی حمایت درکار ہے۔ وقت آگیا ہے کہ افغان مسئلے کا صائب حل نکالا جائے۔