نامور اسٹارز کے المناک فلمی انجام نے کرداروں کو امر کردیا

’’عاشقی 2‘‘ کے ہیرو راہول جے کار کا کلائمیکس کلک ہوگیا ،لو بجٹ کی فلم نے ایک ماہ میں باکس آفس پر 80کروڑ روپے کمالیے

1982ء میں فلم ’’ارتھ‘‘کاسال بھرکوئی خریدار ہی نہیں ملا، ’’عاشقی ٹو‘‘کا اختتام کہانی کے تحت فلمایا گیا، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

فلموں کا 'غمگین اختتام' باکس آفس پر کبھی کبھی کامیابی کی ضمانت بھی بن جاتا ہے۔

نامور اسٹارزکے المناک فلمی انجام نے کرداروں کو امر کردیا ۔ پچھلے دنوں ریلیز ہونے والی رومینٹک فلم 'عاشقی 2' کا روک اسٹار ہیرو راہول جے کار جب کلائمیکس میں اپنی محبت یعنی ہیروئن کو بچانے کی خاطرخوشی خوشی زندگی کی بازی ہار دیتا ہے تو کسی نے بھی نہیںسوچا تھا کہ یہ'ٹریجک اینڈ'باکس آفس کے لیے خوش قسمتی لے کر آئے گا اور وہ فلم کو ہٹ بنادے گا۔ چھ کروڑ کی لاگت سے بننے والی اس فلم نے ریلیز کے پہلے ہفتے میں 36کروڑ اور ایک مہینے میں 80کروڑروپے کا بزنس کیا۔بالی ووڈ میں ہر دور میں ایسی فلمیں بنائی جاتی رہی ہیں جن کا انجام ہیرو اور ہیروئن کی جدائی یا موت پر ختم ہوتا تھا۔ سینما گھروں سے شائقین بھلے آنسو بہاتے نکلتے مگر فلم کو ہٹ کروا دیتے تھے۔

لیکن ٹریجڈی فلموں کی کامیابی کے باوجود بہت سارے فلم میکرز ٹریجڈی اینڈ یا اداس وغمگین کردینے والے اختتام والی فلم بنانے کا رسک لینے کو تیار نہیں ہوتے۔ 2009ء میں راکیش اوم پرکاش مہرا نے 'دہلی 6' بنائی جس میں فلم کے مرکزی کردار ابھیشک بچن کو مر جانا تھا۔ لیکن اسٹوڈیو کے دباؤ پر ڈائریکٹر کو فلم کا انجام بدلنا پڑا اور یوں فلم کے دو کلائمیکس پکچرائز کیے گئے۔ یہ خبر بھی گرم رہی کہ 'دہلی 6'اپنے اصل انجام کے ساتھ دوبارہ ریلیز کیا جائیگا مگر فی الحال ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ۔پچیس سال قبل 1988ء میں منصور خان کی فلم 'قیامت سے قیامت تک' کے بھی دو انجام فلمائے گئے تھے۔ فلم سے جڑے لوگوں کی دو مختلف رائے سامنے آئیں۔ کچھ کا خیال تھا کہ بڑی عمر کی آڈینز 'ہیپی اینڈنگ' پسند کرتی ہے جب کہ 'نوجوان' ٹریجڈی اینڈ پسند کریں گے۔ ڈائریکٹر نے رسک لینے کا فیصلہ کیا اور فلم ٹریجڈی اینڈ کے ساتھ ریلیز کردی۔




'' قیامت سے قیامت تک '' نے تاریخ ساز کامیابی حاصل کی اور عامر خان اور جوہی چاؤلہ کو سپر اسٹار کے درجے پر فائز کردیا۔ بالی ووڈ میں 'لواسٹوریز کی ماں' کہلائی جانے والی 1960کی فلم 'مغل ِاعظم' کا انجام بھی خوشگوار نہیں بلکہ دکھی کردینے والا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ راجیش کھنہ اور شاہ رخ خان جیسے میگا اسٹارز نے بھی 'ٹریجڈی ہیرو' کے روپ میں خوب کامیابیاں سمیٹیں۔ 1969 میں راجیش کھنہ کی 'ارادھنا' ہٹ ہوئی، تو وہ خاموشی (1969)، سفر(1970) آنند(1971) راجیش بابو ان تمام فلموں میں اسکرین پر مر کر امر ہوگئے۔بات صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ راجیش کھنہ نے اس ڈر سے کہ کہیں امیتابھ ان کی 'کامیابی کے فارمولے' پرعمل نہ کرلیں، 1973میں بنائی گئی فلم 'نمک حرام' کا اینڈ تبدیل کروا دیا۔ فلم کے اوریجنل اینڈ میں امیتابھ کو موت کو گلے لگانا تھا۔

1975ء کی سپرہٹ فلم ''شعلے'' جب ریلیز ہوئی تو پہلے ہفتہ باکس آفس کی رپورٹ مایوس کن رہی جس پر ڈائریکٹر رمیش سپی کے ذہین میں آیا کہ فلم کے ہیرو امیتابھ بچن (جے) کا آخر میں مرجانا شاید فلم بینوں کو پسند نہیں آیا ، کیونکہ اس سے قبل فلم ''دیوار'' میںبھی امیتابھ بچن وائنڈاپ پر مر جاتے ہیں ۔اس پر فیصلہ کیا گیا کہ فلم کے وائنڈاپ کو دوبارہ شوٹ کرکے امیتابھ (جے ) کو زندہ رکھا جائے ، اس سلسلہ میں تیاریاں بھی مکمل کرلی گئیں مگر دوسری طرف فلم نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیے۔ 1981میں تہلکہ مچا دینے والی لواسٹوری 'ایک دوجے کے لیے' کے بارے میں فلم رائٹر دلیپ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ باکس آفس پر شاندار کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ فلم کے ہیرو اور ہیروئن دونوں محبت میں جان دے کر شائقین کی ہمددری اور پیار جیتنے میں کامیاب رہے۔



فلم کے رسپانس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ فلم دیکھنے کے بعد کئی نوجوان جوڑوں نے ایک ساتھ خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی۔ بلیک اینڈ وائٹ سے جدید ٹیکنالوجی کے موجودہ دور تک ہر زمانے میں بننے والی ''دیوداس'' بھی ٹریجڈی اینڈ والی فلموں میں ایک کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔ ہیروئن کی شادی کہیں اور ہونے کے غم کوشراب میں ڈبو دینے والے'' دیوداس'' کو ہر دور میں شائقین سے داد ملی۔مشہور فلم میکر مہیش بھٹ نے فون پر ایکسپریس سے گفتگو کے دوران اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1982میں جب انھوں نے 'ارتھ' فلم بنائی تو ایک سال تک فلم کا کوئی خریدار ہی نہیں ملا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ فلم کی مرکزی کردار اپنے شوہر اور چاہنے والے سے منہ موڑ لیتی ہے۔انھوں نے کہا کہ فلم ''عاشقی ٹو ''کا اختتام کہانی کے تحت ہی فلمایا گیا ۔
Load Next Story