حیدرآباد ضلع میں پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس عملاً نافذ

بلدیاتی قانون میں اسامی نہ ہونے کے باوجودعبدالرشیدکالعدم قاسم آباد کے ٹی ایم او مقرر

لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے ایس پی ایل جی اوکو تسلیم کر لیا اور کالعدم ہو جانے والے قاسم آباد کے لیے ٹی ایم او کا تقرر کر کے قاسم آباد کو بلدیہ اعلی حیدرآباد سے الگ کر دیا۔

پیپلز پارٹی کیسابقہ حکومت نے رواں سال فروری میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کو ختم کر کے سابق آمر ضیاء الحق کا کمشنری اور بلدیاتی نظام بحال کر دیا۔

لیکن 3 ماہ بعد ہی لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے ایس پی ایل جی اوکو تسلیم کر لیا اور کالعدم ہو جانے والے قاسم آباد کے لیے ٹی ایم او کا تقرر کر کے قاسم آباد کو بلدیہ اعلی حیدرآباد سے الگ کر دیا، اس طرح اب تین بلدیاتی ادارے ضلع حیدرآباد میں بلدیہ اعلی، ضلع کونسل اور اب کالعدم تعلقہ قاسم آباد کام کر رہے ہیں ، صوبے میں تو نہیں لیکن ضلع حیدرآباد میں اب ایک ساتھ دو مختلف بلدیاتی نظام ہیں لیکن دہرے بلدیاتی نظام کا نعرہ لگا کر پی پی اور ایم کیو ایم کی سابقہ اتحادی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے اب خاموش ہیں اور حیدرآباد ضلع میں ایس پی ایل جی او عملاً دوبارہ نافذ ہو چکا ہے۔

کیونکہ ایس پی ایل جی او کے خاتمے کے ساتھ ہی ٹی ایم او کی پوسٹ اور تعلقہ و ٹاؤنز بھی ختم ہو گئے تھے لیکن قانون کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے بغیر کسی وضاحت کے بلدیاتی قانون میں پوسٹ نہ ہونے کے باوجود لوکل ڈپارٹمنٹ نے 17گریڈ کے ایکسیئن عبدالرشید جتوئی کو کالعدم قاسم آباد کا ٹی ایم او مقرر کر دیا ہے جو ایڈمنسٹریٹر بلدیہ اعلی کے ماتحت نہیں ہوں گے بلکہ قاسم آباد کو بالکل الگ چلائیں گے اس سے پہلے بھی ستمبر 2012 میں ایس پی ایل جی او ختم ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے بلدیہ اعلی حیدرآباد کو بحال کرنے کے بعد اسے محض سٹی اور لطیف آباد سب ڈویژن تک محدود کر دیا تھا اور قاسم آباد سب ڈویژن کا اُس وقت بھی ٹی ایم اے کا درجہ برقرار رکھتے ہوئے ٹی ایم او کا تقرر کیا گیا تھا جبکہ اُس وقت کی طرح اب بھی بلدیہ اعلی میں ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کی پوسٹ موجود تھی۔




فروری 2013 میں حیدرآباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا درجہ ختم کر کے بلدیہ اعلی کو بحال کیا گیا تو ایڈمنسٹریٹر برکات رضوی کا نیا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تاہم اب برکات رضوی کے بلدیہ اعلی کے ایڈمنسٹریٹر ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن موصول ہو گیا کیونکہ سٹی سب ڈویژن کے بعض ٹھیکیدار گزشتہ تین برسوں کے دوران اپنے 7 کروڑ روپے تک کے جعلی کوٹیشنز بلز کی وصولی کے لیے من پسند آفیسر کو ایڈمنسٹریٹر بنوانے کے لیے مبینہ طور پر رقم کا بڑا تھیلا لے کر کراچی جا پہنچے تھے لیکن گورنر ہاؤس کراچی کی مداخلت کے بعد برکات رضوی کی ایڈمنسٹریٹر شپ کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تو دوسری جانب لطیف لودھی میونسپل کمشنر کا نوٹفیکشن لا کر اپنی پوسٹ سنبھال چکے ہیں۔

ادھر ڈائریکٹر لینڈ کے عہدے کا ایک ماہ پہلے نوٹیفکیشن لا کر دوستوں اور اسٹاف سے مٹھائی کھانے والے سید آفاق رضوی کی مٹھائی کی مٹھاس ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ اچانک ان کی بغیر کوئی جواز بنائے بلا شوکاز معطلی کا نوٹیفکشن سامنے آیا ہے جو 16 مئی کو جاری ہوا تھا جس میں ان کی معطلی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات سے پہلے تبادلوں و تقرریوں پر پابندی کے باوجود بلدیہ اعلی حیدرآباد میں آفاق رضوی سمیت دیگر بعض ٹرانسفر پوسٹنگ سے متعلق دو سال پہلے حیدرآباد میں ایک ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ تحفۃً آنے والے شخص کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹرانسفر پوسٹنگ اُس نے کرائی تھیں مذکورہ شخص خود کو ایک سیاسی تنظیم کی کوآرڈینینشن کمیٹی کے اہم رکن کا بھائی اور بعض کا خود کو بہت قریبی دوست ظاہر کرتا ہے اور پہلے بھی سابق تعلقہ حیدرآباد میں کرپشن کی انتہاء کر کے سابق ایڈمنسٹریٹر کے سابق واپس کراچی چلا گیا تھا لیکن وہ اپنے سیاسی جماعت کے اہم ذمہ داران کے ساتھ بہترین تعلقات کے دعوے کرتا رہتا ہے۔
Load Next Story