ضلع کورنگی میں سرکاری اسکول زبوں حالی کا شکار بچے فرش پربیٹھ کرتعلیم حاصل کرنے پرمجبور

اسکول میں بیت الخلا نہیں،فرنیچرغائب، طلبا زمین پربیٹھ کرتعلیم حاصل کرتے ہیں،صحن میں گدھے بندھے ہیں،اساتذہ


صبا ناز September 14, 2018
درسگاہ کیلیے تعمیرکی جانیوالی بلڈنگ کاکام سست روی کاشکار ہے،میدان میںپانی کھڑارہنے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

بلدیاتی حکومت کے تحت کورنگی نمبر ڈھائی کے سٹی ڈسٹرک اسکول فرنیچراوردیگربنیادی سہولتوں سے محروم ہے جس کے باعث بچے فرش پربیٹھ کرتعلیم حاصل کرنے پرمجبورہوگئے۔

سندھ حکومت کے تحت چلنے والے اسکولوں کی حالت توپہلے سے ہی خراب تھی مگر اب بلدیاتی حکومت کے تحت چلنے والے اسکولز بھی زبو حالی کا شکار ہوناشروع ہوگئے ہیں جس کی تازہ مثال کورنگی نمبر ڈھائی کاسٹی ڈسٹرک اسکول ہے جہاں فرنیچرغائب ، کھڑکی اور دروازے ٹوٹ گئے ہیں جبکہ طلبا کے لیے بیت الخلا جیسی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمارے بڑوں نے بھی اس اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے کسی زمانے میں علاقے کا یہ سرکاری اسکول بہت اچھا ہوا کرتا تھاتاہم اسکول پر توجہ نہ دینے کے باعث اب یہ اسکول زبوحالی کا شکار ہے، کلاسز میں فرنیچر نہیں ، پنکھے کھڑکیاں دروازے غائب ہیں، دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور بیت الخلا بھی نہیں ہے۔

طلبانے بتایاکہ ہمارے والدین پرائیویٹ اسکولز کی زیادہ فیس برداشت نہیں کرسکتے اس لیے مجبوری میں ہمیں اس اسکول میں داخل کرایا،اسکول اساتذہ کاکہنا ہے کہ متعدد بارمحکمہ بلدیات کو اطلاع دی جس کے بعد اسکول کے احاطے میں ہی دوسری نئی بلڈنگ تعمیر کی جارہی ہے لیکن وہاں کام کافی سست روی کا شکار ہے، جب تک ان بچوں کو کہاں پڑھائیں اسکول مکمل طور پر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے چوکیدار نہ ہونے کے سبب اسکول عام لوگوں کی آماجگاہ بھی بنا ہوا ہے، علاقہ مکینوں نے اسکول میں سیوریج کے پانی کی لائنیں ڈال دی ہیں جس کی وجہ سے اسکول کے میدان میں گندا پانی کھڑا رہتا ہے جس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

علاقہ مکینوں نے ایکسپریس کوبتایا کہ علاقہ میں قریب یہی واحد اسکول ہے جہاں بچیاں تعلیم حاصل کرسکتی ہیں لیکن اسکول کی حالت روز بروز خستہ ہوتی جارہی ہے ،اسکول کے دروازے غائب ہیں ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ علاقے کے واحد اسکول کی جانب توجہ دی جائے اور جلد از جلد اسکی حالت بہتر کی جائے تاکہ ہماری بچیاں باآسانی سہولت کے ساتھ یہاں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں، اسکول میں فرنیچر دیا جائے تاکہ طلبہ احساس کمتری کا شکار نہ ہوں،انھوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں پڑھانا نہیں چاہتے لیکن جب اسکول کی حالت زار ایسی ہو تو کیسے بچوں کو اسکول بھیجیں۔

اسکول میں زیر تعلیم طالبہ کے والد نے کہاکہ اسکول کی نئی عمارت کے لیے فنڈز کی بھی منظوری دی جا چکی ہے لیکن اسکول کی تعمیر کچھ عرصے کے بعد رک جاتی ہے ،اعلیٰ حکا م سے اپیل ہے کہ اسکول کی نئی عمارت کا کام فوری مکمل کرایا جائے تاکہ طلبہ نئی بلڈنگ میں سکون کے ساتھ تعلیم جاری رکھ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں