سندھ میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے نواز شریف
ہمارے کارکنوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ نہ بنایا جائے، امن قائم کریں گے
نامزد وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے اور نیشنل پارٹی نے وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا اختیار نواز شریف کو سونپ دیا ہے۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں کے علاوہ بلوچستان سے سردار ثنااللہ زہری ، عاصم کرد ، عبداللہ ماجد ابڑو، میر جان جمالی ، طاہر محمود خان ، سردار ناصر ، نوابزادہ جنگیز مری، میر اظہار کھوسو ، اکبر عکسانی ، جان کمال عالیانی ، خالق گورچانی، خلیل بھٹو ، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، میر دوستین ڈومکی ، میر عاصم رند، سرفراز بگٹی ، سرفراز ڈومکی سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ بلوچستان میں (ن) لیگ کیساتھ حکومت سازی میں شریک نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو اور پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی نوازشریف سے ملاقات ۔ اجلاس اور ملاقاتوں میں بلوچستان میں حکومت سازی خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، عاصم کرد نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں ہوا لیکن یہ فیصلہ افہام و تفہیم سے کرلیا جائیگا اور اس کیلئے دوبارہ ملاقات ہوگی ۔ حاصل بزنجو نے رائیونڈ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا اختیار نواز شریف کو دیدیا ہے، اب وہ جانیں اور انکی پارٹی جانے ۔
نواز شریف سے ایک سیاسی تعلق ہے ان سے کبھی کوئی حساب کتاب نہیں کیا ۔ نیشنل پیپلزپارٹی اور پختو نخوا ملی عوامی پارٹی کی طرف سے ڈاکٹر عبدالمالک امیدوار ہیں، انھوں نے ایک سوال پر کہا کہ مجھے (ن)لیگ کے اندرونی اختلافات کا علم نہیں لیکن وزیر اعلیٰ کے معاملے پر ڈیڈلاک کی صورتحال نہیں ۔ مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پختوانخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان میں تاریخی حکومت بنائیں گے اور تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے ۔ ثنااللہ زہری نے کہا کہ تاحال وزیراعلیٰ کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی قائد جو بھی فیصلہ کریں گے قبول ہوگا ۔
اس معاملے پر (ن)لیگ کے درمیان کوئی ڈیڈلاک ہے نہ کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہ۔ آن لائن کے مطابق لاہور میں مسلم لیگ(ن) جام شورو کے وفد سے گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ سندھ کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔ بجلی کے بحران کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، کراچی سمیت سندھ میں امن وامان بہتر بنائیں گے۔ ہم وزیراعظم ہائوس میں رہنے کے بجائے عوامی مسائل کے حل کیلیے ان کے درمیان ہوں گے، ادھر ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد فوری طور پر کوئٹہ کا دورہ کریں گے اور بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے اہم اعلانات کریں گے ۔ جولائی میں کوئٹہ میں نواز شریف کی صدارت میں صوبائی حکومت کے تعاون سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں کے علاوہ بلوچستان سے سردار ثنااللہ زہری ، عاصم کرد ، عبداللہ ماجد ابڑو، میر جان جمالی ، طاہر محمود خان ، سردار ناصر ، نوابزادہ جنگیز مری، میر اظہار کھوسو ، اکبر عکسانی ، جان کمال عالیانی ، خالق گورچانی، خلیل بھٹو ، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، میر دوستین ڈومکی ، میر عاصم رند، سرفراز بگٹی ، سرفراز ڈومکی سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ بلوچستان میں (ن) لیگ کیساتھ حکومت سازی میں شریک نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو اور پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی سمیت دیگر رہنمائوں نے بھی نوازشریف سے ملاقات ۔ اجلاس اور ملاقاتوں میں بلوچستان میں حکومت سازی خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، عاصم کرد نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں ہوا لیکن یہ فیصلہ افہام و تفہیم سے کرلیا جائیگا اور اس کیلئے دوبارہ ملاقات ہوگی ۔ حاصل بزنجو نے رائیونڈ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا اختیار نواز شریف کو دیدیا ہے، اب وہ جانیں اور انکی پارٹی جانے ۔
نواز شریف سے ایک سیاسی تعلق ہے ان سے کبھی کوئی حساب کتاب نہیں کیا ۔ نیشنل پیپلزپارٹی اور پختو نخوا ملی عوامی پارٹی کی طرف سے ڈاکٹر عبدالمالک امیدوار ہیں، انھوں نے ایک سوال پر کہا کہ مجھے (ن)لیگ کے اندرونی اختلافات کا علم نہیں لیکن وزیر اعلیٰ کے معاملے پر ڈیڈلاک کی صورتحال نہیں ۔ مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پختوانخوا ملی عوامی پارٹی بلوچستان میں تاریخی حکومت بنائیں گے اور تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے ۔ ثنااللہ زہری نے کہا کہ تاحال وزیراعلیٰ کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی قائد جو بھی فیصلہ کریں گے قبول ہوگا ۔
اس معاملے پر (ن)لیگ کے درمیان کوئی ڈیڈلاک ہے نہ کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہ۔ آن لائن کے مطابق لاہور میں مسلم لیگ(ن) جام شورو کے وفد سے گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ سندھ کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔ بجلی کے بحران کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، کراچی سمیت سندھ میں امن وامان بہتر بنائیں گے۔ ہم وزیراعظم ہائوس میں رہنے کے بجائے عوامی مسائل کے حل کیلیے ان کے درمیان ہوں گے، ادھر ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد فوری طور پر کوئٹہ کا دورہ کریں گے اور بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے اہم اعلانات کریں گے ۔ جولائی میں کوئٹہ میں نواز شریف کی صدارت میں صوبائی حکومت کے تعاون سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔