سندھ کارڈیالوجی اتھارٹی قائم کرنے کی تیاریاں شروع
مقصد مخصوص کمپنی سے امراض قلب ودیگراسپتالوں کوطبی سامان دلواناہے، سرتوڑ کوششیں۔
من پسندکمپنی کو طبی سامان کے ٹھیکے دینے اور صوبے میں امراض قلب کے اسپتالوں پر اجارہ داری قائم کرنے کیلیے پہلی بار سندھ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اتھارٹی قائم کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔
اتھارٹی کے قیام کی تجویزنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(قومی ادارہ برائے امراض قلب) کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمرکی جانب سے ایک سمری (ڈرافٹ)کی صورت میں سامنے آئی ہے تاہم وزیرصحت نے مجوزہ ڈرافٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے اپنے اسپتال میں طبی سامان فراہم کرنے والی مخصوص کمپنی کوامراض قلب سمیت دیگر اسپتالوںکوبھی اسی کمپنی سے طبی سامان دلوانا چاہتے ہیں جس کے لیے انھوں نے سرتوڑکوششیں شروع کردی ہیں گزشتہ روز ڈاکٹر ندیم قمر مجوزہ ڈرافٹ لے کر سندھ کی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے ملاقات بھی کی تھی، ان کے ہمراہ قومی ادارہ امراض قلب کے ٹرسٹ کے اہم رکن بھی تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر ندیم قمرانسٹی ٹٰیوٹ آف کارڈیالوجی اتھارٹی کے مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری کے بعد ڈرافٹ کو بل کی شکل میں سندھ اسمبلی سے منظورکرانا چاہتے ہیں مجوزہ ڈرافٹ میں انھوں نے خودکو اتھارٹی کا سربراہ مقررکیے جانے کی بھی تجویزدی ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیرصحت نے مجوزہ ڈرافٹ پر شدید تحفظات کا اظہارکیا۔ ڈاکٹر ندیم قمرکے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ وہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت پر بھی مجوزہ اتھارٹی کے قیام پرزوردے رہے ہیں کہ وزیرصحت مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری دے دیں۔ جس کے بعد ڈرافٹ کو محکمہ قانون سے منظوری کراکے سندھ اسمبلی میں بل کی صورت میں پیش کیاجائے گا اورمنظوری کے بعد ڈاکٹر ندیم قمر خود اس اتھارٹی کے سربراہ بن جائیں گے۔
انتہائی اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر ہر صورت میں سندھ میں امراض قلب کے اسپتالوںکی نگرانی ومانیٹرنگ کرنے کے خواہش مند ہیں اور اس سلسلے میں انھوں نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی رابطہ کررکھا ہے۔
دریں اثنا قومی ادارہ برائے امراض قلب میں ایک ہی مخصوص اور من پسند کمپنی سے دل کی بیماریوںکی تشخیص اور علاج میں استعمال ہونے والے قیمتی طبی سامان خریدا جارہا ہے جس میں انجیوپلاسٹی میں استعمال کیے جانے والے اسٹنٹ سمیت دیگر کٹس شامل ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ قومی ادارہ امراض قلب میں انتہائی مہنگے داموں غیرضروری قیمتی سامان بھی خریدا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص کمپنی کونوازنے اور اسی کمپنی کا سامان امراض قلب کے دیگر اسپتالوں میں استعمال کرانے کیلیے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اتھارٹی قائم اورخود سربراہ بننا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر 9مئی2018کو اپنی مدت ملازمت مکمل کرچکے ہیں لیکن سابقہ حکومت سندھ نے 10 مئی کو انھیں دوبارہ اسپتال کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقررکردیا تھا جس کے بعد وہ اسپتال سے ایگزیکٹوڈائریکٹر کی حیثیت تنخواہ اور رٹائرمنٹ کی پنشن بھی وصول کررہے ہیں۔
اسپتال کے دیگر انتظامی افسران کا کہناہے کہ ڈاکٹر ندیم قمرکی اسپتال میں دوبارہ تعیناتی سپریم کورٹ کے احکام کے برخلاف کی گئی ہے، ڈاکٹر ندیم قمر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کے بھائی ہیںجو قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔
اتھارٹی کے قیام کی تجویزنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(قومی ادارہ برائے امراض قلب) کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمرکی جانب سے ایک سمری (ڈرافٹ)کی صورت میں سامنے آئی ہے تاہم وزیرصحت نے مجوزہ ڈرافٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے اپنے اسپتال میں طبی سامان فراہم کرنے والی مخصوص کمپنی کوامراض قلب سمیت دیگر اسپتالوںکوبھی اسی کمپنی سے طبی سامان دلوانا چاہتے ہیں جس کے لیے انھوں نے سرتوڑکوششیں شروع کردی ہیں گزشتہ روز ڈاکٹر ندیم قمر مجوزہ ڈرافٹ لے کر سندھ کی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے ملاقات بھی کی تھی، ان کے ہمراہ قومی ادارہ امراض قلب کے ٹرسٹ کے اہم رکن بھی تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر ندیم قمرانسٹی ٹٰیوٹ آف کارڈیالوجی اتھارٹی کے مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری کے بعد ڈرافٹ کو بل کی شکل میں سندھ اسمبلی سے منظورکرانا چاہتے ہیں مجوزہ ڈرافٹ میں انھوں نے خودکو اتھارٹی کا سربراہ مقررکیے جانے کی بھی تجویزدی ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیرصحت نے مجوزہ ڈرافٹ پر شدید تحفظات کا اظہارکیا۔ ڈاکٹر ندیم قمرکے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ وہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت پر بھی مجوزہ اتھارٹی کے قیام پرزوردے رہے ہیں کہ وزیرصحت مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری دے دیں۔ جس کے بعد ڈرافٹ کو محکمہ قانون سے منظوری کراکے سندھ اسمبلی میں بل کی صورت میں پیش کیاجائے گا اورمنظوری کے بعد ڈاکٹر ندیم قمر خود اس اتھارٹی کے سربراہ بن جائیں گے۔
انتہائی اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر ہر صورت میں سندھ میں امراض قلب کے اسپتالوںکی نگرانی ومانیٹرنگ کرنے کے خواہش مند ہیں اور اس سلسلے میں انھوں نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی رابطہ کررکھا ہے۔
دریں اثنا قومی ادارہ برائے امراض قلب میں ایک ہی مخصوص اور من پسند کمپنی سے دل کی بیماریوںکی تشخیص اور علاج میں استعمال ہونے والے قیمتی طبی سامان خریدا جارہا ہے جس میں انجیوپلاسٹی میں استعمال کیے جانے والے اسٹنٹ سمیت دیگر کٹس شامل ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ قومی ادارہ امراض قلب میں انتہائی مہنگے داموں غیرضروری قیمتی سامان بھی خریدا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص کمپنی کونوازنے اور اسی کمپنی کا سامان امراض قلب کے دیگر اسپتالوں میں استعمال کرانے کیلیے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اتھارٹی قائم اورخود سربراہ بننا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ندیم قمر 9مئی2018کو اپنی مدت ملازمت مکمل کرچکے ہیں لیکن سابقہ حکومت سندھ نے 10 مئی کو انھیں دوبارہ اسپتال کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقررکردیا تھا جس کے بعد وہ اسپتال سے ایگزیکٹوڈائریکٹر کی حیثیت تنخواہ اور رٹائرمنٹ کی پنشن بھی وصول کررہے ہیں۔
اسپتال کے دیگر انتظامی افسران کا کہناہے کہ ڈاکٹر ندیم قمرکی اسپتال میں دوبارہ تعیناتی سپریم کورٹ کے احکام کے برخلاف کی گئی ہے، ڈاکٹر ندیم قمر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کے بھائی ہیںجو قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔