ڈیم کے مخالفین کے خلاف غداری کا مقدمہ چلے گا چیف جسٹس

ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کسی عہدے کی پیشکش کرکے شرمندہ نہ ہوں، چیف جسٹس

ماسوائے قوم کی خدمت میرا کوئی مقصد نہیں، ، چیف جسٹس ثاقب نثار۔ فوٹو:فائل

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکا کہنا ہے کہ میں نے آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے اور جن لوگوں نے اب ڈیم بنانے سے روکنے کی کوشش کی ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کروں گا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کے وکیل اور ایم ڈی واسا عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ کمپنیاں حکومت کو 25 پیسے فی لیٹر ادا کر کے 50 روپے فی لیٹر پانی فروخت کر رہی ہیں۔ ایم ڈی واسا نے کہا کہ 2018 سے قبل پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں زمین سے مفت پانی نکال رہی ہیں۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: ٹیکس نہ دینے والی منرل واٹرکمپنیوں کے خلاف ازخود نوٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کر لیں، دیکھنا ہو گا کہ منرل واٹر میں منرلز ہیں بھی یا نہیں، میں خود گھر میں نلکے کا پانی ابال کر پیتا ہوں کیونکہ میری قوم یہ پانی پی رہی ہے جب کہ غریب آدمی آج بھی چھپڑ کا پانی پینے پر مجبور ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے لوگوں نے منرل واٹر کی عادت ڈال دی ہے اور اب اس سے نوٹ کمائے جارہے ہیں، پانی اب سونے سے بھی زیادہ مہنگا ہے اس کی ڈکیٹی کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔

چیف جسٹس نے اعتزازاحسن سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ ملک نہ ہوتا تو شاید میں آج اعتزاز احسن کا منشی ہوتا، میں نے آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے، جن لوگوں نے اب ڈیم بنانے سے روکنے کی کوشش کی ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کروں گا، میں ایک بات بتا دوں ماسوائے قوم کی خدمت میرا کوئی مقصد نہیں ، ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کوئی عہدہ آفر کر شرمندہ نہ ہوں۔ عدالت نے منرل واٹر کی تمام بڑی کمپنیوں کےسی ای او کو کل صبح گیارہ بجے طلب کر لیا۔
Load Next Story