وزیراعظم کا کراچی کی ترقی کے لیے اہم منصوبوں کا اعلان

کراچی کا کچرا دو ماہ میں صاف نہ ہوا تو وفاقی حکومت اقدامات کرے گی، عمران خان

وزیر اعظم کا سوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ، ڈی سیلی نیشن پلانٹ، سرکلر ریلوے چلانے، ناردرن بائی پاس ڈیولپ کرنے کا اعلان (فوٹو:فائل)

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈیمز بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی اورجب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا توملک آگے نہیں بڑھے گا۔

گورنر ہاؤس کراچی میں ڈیمز کے لیے فنڈ جمع کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ تھا کہ ملک کے لیے ڈیمز کتنے ضروری تھے لیکن کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی جب کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کراچی کی ترقی کے لیے اہم منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔

پانی پر سب سے زیادہ کام ایوب خان کے دور میں ہوا

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین میں 84 ہزار چھوٹے بڑے ڈیمز ہیں جن میں پانچ ہزار ڈیمز بڑے ہیں جب کہ پاکستان میں صرف دو بڑے ڈیم ہیں حالاںکہ پاکستان میں ڈیمز بنانا ناگزیر ہے، پاکستان میں پانی پر سب سے زیادہ کام ایوب خان کے دور میں ہوا اس کے علاوہ توانائی کے حصول کے لیے ماضی میں کسی نے نہیں سوچا۔

ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے اس کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے، ہم نے پانچ سال کا ٹارگٹ رکھا ہے بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے۔

کراچی میں سب سے زیادہ سیاسی شعور والے لوگ ہیں

عمران خان نے کہا کہ کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے ، کراچی کی ایک تاریخ ہے یہاں سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور سیاسی شعور رکھنے والے لوگ رہتے ہیں، یہ شہر پورے پاکستان کا سیاسی ایجںڈا طے کرتا تھا، جب کراچی تنہا ہوا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچا، ایک دور تھا کہ ہم کراچی میں سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن خوف تھا کہ گھر سے نکلیں گے تو واپس پہنچیں گے بھی کہ نہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

شہر کیلیے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے

وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں ترقیاتی کام اس لیے نہیں کریں گے کہ ہمیں ووٹ ملے بلکہ ہم پاکستان کے استحکام کے لیے کراچی میں کام کریں گے کیوں کہ کراچی کو نقصان پہنچا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا، اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے تاکہ پاکستان ترقی کرے، کراچی کے مسائل پر بریفنگ لی ہے، حل کے لیے سندھ گورنمنٹ کے ساتھ مل کر بھرپور کام کریں گے، پانی اور کچرا کراچی کے بڑے مسائل ہیں۔

اسٹریٹ کرائمز غربت کی وجہ سے ہیں


عمران خان نے کہا کہ کراچی میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر پوری بریفنگ لی ہے، ٹارگٹ کلنگ بہت کم ہوگئی لیکن اسٹریٹ کرائم کا معاملہ ابھی باقی ہے جس کی وجہ غربت اور ناخواندگی ہے، جرائم میں ایسے لوگ ملوث ہیں جو یہاں دیگر ممالک اور شہروں سے آئے، یہاں بنگلہ دیشی اور افغانی موجود ہیں جن کے شناختی کارڈ نہیں بنتے اور نوکری نہیں ملتی اور وہ جرائم کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔

برسوں سے مقیم تارکین وطن کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی ہدایت

وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت داخلہ سے گزارش کروں گا کہ جو لوگ یہاں کئی دہائیوں سے موجود ہیں اور ان کے بچے پیدا ہوئے اور بڑے ہوگئے انہیں شناختی کارڈ جاری کیے جائیں، اگر آپ امریکا میں پیدا ہوں تو آپ کو قومیت ملتی ہے تو یہاں کیوں نہیں؟ انہیں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دیے جائیں اور ان کی مدد کرکے اس طبقے کی بحالی کے لیے کام کیا جائے۔

سیوریج ٹریٹمنٹ اور ڈی سیلی نیشن پلانٹس لگانے کا اعلان

وزیر اعظم نے کورنگی میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا اعلان کیا اور کہا کہ کراچی میں ڈی سیلی نیشن پلانٹ بھی لگائیں گے ۔

سرکلر ریلوے کا آغاز اور ناردرن بائی پاس کی تعمیر

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائیں گے اور ناردرن بائی پاس تعمیر کریں گے تاکہ شہر کا ٹریفک کا دباؤ کم ہوسکے، کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے جہاں خالی جگہیں موجود ہیں وہاں درخت اگا کر شہر کو گرین کراچی بنائیں گے۔

دو ماہ میں کچرا ختم نہ ہوا تو وفاقی حکومت اقدامات کرے گی

کراچی کے کچرے سے متعلق انہوں نے کہا کہ شہر کا کچرا ختم کرنا ضلعی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اگر دو ماہ میں کچرا ختم نہ ہوا تو وفاقی حکومت اس ضمن میں اقدامات کرے گی۔

عوام کا پیسہ ان کی فلاح پر خرچ ہوگا

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 534 ملازم، 80 گاڑیاں اور 4 ہیلی کاپٹر تھے، گورنر ہاؤس مری کی تزئین و آرائش پر 70 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہ جاتے ہوں اور بچے غذائی قلت سے مرتے ہوں تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایسی عیاشی کی ضمیر اجازت دیتا ہے؟ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ اب ایسا نہیں ہوگا اورعوام کا پیسہ ان کی فلاح پر خرچ ہوگا۔

تبدیلی نیچے سے نہیں اوپر سے آتی ہے

عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہے، جن حکمرانوں نے ملک کو تباہ کیا وہ ہمارے پیسوں سے شاہانہ محلوں میں رہتے تھے اور ہمیں غلام سمجھتے تھے، یہ مائنڈ سیٹ آزادی کے باوجود تبدیل نہیں ہوا، حکمرانوں کا ایسا شاہانہ طرز زندگی کسی اور ملک میں نہیں، تبدیلی اوپر سے آتی ہے اور نیچے جاتی ہے ملک کا سربراہ تبدیل ہوگا تو وزرا، بیورو کریٹس بھی تبدیل ہوں گے اس کے بعد عوام میں تبدیلی آئے گی اور عوام حکومت کو اپنا سمجھیں گے۔

Load Next Story