’’اب میں بولوں کہ نہ بولوں‘‘ افتخار قیصر کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا
وہ برین ٹیومر کی بیماری میں مبتلا تھے
NOUAKCHOTT:
پاکستان ٹیلی ویژن پر طویل عرصے تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار افتخار قیصر کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔
افتخارقیصر1956 میں پشاورمیں پیدا ہوئے اور1971 میں پاکستان ٹیلیویژن ( پشاورسینٹر ) سے اپنے فنی کیریئر کا آغازکیا، انھوں نے40 برس تک اردو، ہندکو اورپشتوزبان کے متعدد ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
افتخارقیصر نے بہت سے ڈراموں میں سنجیدہ اورمنفی کردارنبھائے لیکن ان کی اصل پہچان مزاح ہی بنا۔ جس سے ثابت ہوا کہ وہ خداداد فنی صلاحیتوں سے مالامال تھے اوراپنی شخصیت کوہرطرح کے کردارمیں ڈھالنے پرخوب مہارت رکھتے تھے تاہم ان کا پروگرام 'ا ب میں بولوں کہ نہ بولوں' انتہائی مقبول تھا
انہیں طویل فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے '' صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی'' سے بھی نوازاگیا۔
پاکستان ٹیلی ویژن پر طویل عرصے تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار افتخار قیصر کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔
افتخارقیصر1956 میں پشاورمیں پیدا ہوئے اور1971 میں پاکستان ٹیلیویژن ( پشاورسینٹر ) سے اپنے فنی کیریئر کا آغازکیا، انھوں نے40 برس تک اردو، ہندکو اورپشتوزبان کے متعدد ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
افتخارقیصر نے بہت سے ڈراموں میں سنجیدہ اورمنفی کردارنبھائے لیکن ان کی اصل پہچان مزاح ہی بنا۔ جس سے ثابت ہوا کہ وہ خداداد فنی صلاحیتوں سے مالامال تھے اوراپنی شخصیت کوہرطرح کے کردارمیں ڈھالنے پرخوب مہارت رکھتے تھے تاہم ان کا پروگرام 'ا ب میں بولوں کہ نہ بولوں' انتہائی مقبول تھا
انہیں طویل فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے '' صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی'' سے بھی نوازاگیا۔