جدید چائے خانوں سے شہر کی رونقیں بحال کھانے کے لذیذ لوازمات دستیاب
پوش علاقوں کے بعد متوسط علاقوں میں بھی تعلیم یافتہ نوجوان نوکریوں پرانحصارکرنے کے بجائے جدید اورکیفے کھولنے لگے
شہر قائد نے جب سے خوف کو شکست دی ہے اس کی روشنیاں اور رونقیں تیزی سے بحال ہو رہی ہیں شہر کی شامیں آباد ہوگئی ہیں اور رات گئے تک ریسٹورنٹس اور چائے کے ڈھابوں پر شہریوں کا رش نظر آتا ہے۔
کراچی میں امن کے قیام سے کراچی کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا ہے اور روزگار کے لیے نوکریوں پر انحصار کے بجائے تعلیم یافتہ نوجوان کاروبار کے مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں کھلنے والے جدید چائے خانوں کی شکل میں کراچی کے شہریوں کو ایک نئی تفریح میسر آگئی ہے اور نوجوانوں کے علاوہ شہری اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ان جدید چائے خانوں کے صاف ستھرے ماحول اور کھانے پینے کی منفرد ورائٹی سے لطف اندوز ہوتے نظر آرہے ہیں۔
شہر کے پوش علاقوں کے بعد متوسط علاقوں میں بھی جدید چائے خانے قائم ہورہے ہیں جو زیادہ تر تعلیم یافتہ مقامی نوجوان چلا رہے ہیں ان جدید چائے خانوں سے شہر کی معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جدید چائے خانے بڑی دکانوں میں قائم کیے جارہے ہیں جن کے باہر سروس روڈ پر ٹیرس نما جگہ بناکر کرسیاں میزیں اور قالین سے مزین تخت لگائے جارہے ہیں۔
چائے کے جدید ڈھابوں نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے بھی ڈھابوں کی چائے سے لطف اندوز ہونا ممکن بنادیا ہے اس سے قبل عام چائے کے ریسٹورنٹس پر ماحول اور بیٹھنے کی جگہ مناسب نہ ہونے کی وجہ سے اہل خانہ روایتی ریسٹورنٹس کے باہر گاڑیوں میں بیٹھ کر چائے پیتے تھے، تاہم اب جدید چائے خانوں میں فیمیلیز کے لیے بھی خصوصی انتظام کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اب شہریوں کی بڑی تعداد اہل خانہ کے ہمراہ کھلی فضا میں چائے اور کھانے پینے کے لوازمات سے لطف اندوز ہورہے ہیں، کراچی کی سماجی سرگرمیوں کی تاریخ میں چائے خانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
چائے خانوں نے ادبی نشستوں سے لے کر سیاسی کلچر کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا، کراچی کے شہری ماضی میں ایرانی چائے خانوں اور مارواڑیوں کی دودھ پتی چائے سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں اور پھر کوئٹہ کے پشتونوں نے کراچی میں جگہ جگہ چائے کے ریسٹورنٹس (ڈھابے) قائم کردیے جس کی کڑک اور دھواں دار چائے نے چائے کے شوقین افراد کو اپنے سحر میں جکڑلیا ، تاہم کراچی کے چائے خانے اب ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں ۔
جدید چائے خانوں میں صفائی، سروس اور کھانے کا معیار بہت بہتر اور قیمت مناسب رکھی جاتی ہے، تعلیم اور سلیقے کے امتزاج کی وجہ سے ان چائے خانوں میں چائے پیش کرنے کا انداز بھی دلچسپ اور صاف ہوتا ہے بعض چائے خانے بڑے پیالوں میں چائے پیش کرتے ہیں جبکہ پراٹھوں اور کھانے پینے کے دیگر لوازمات کے لیے سندھی دستکاریوں سے بنی چٹھائی کی چھلیاں استعمال کی جاتی ہیں ،جدید چائے خانوں میں ویٹرز بھی پڑھے لکھے اور صاف ستھرے رکھے جاتے ہیں جو گاہکوں سے تمیز سے پیش آتے ہیں۔
ان جدید چائے خانوں میںآرڈر کے لیے طویل انتظار بھی نہیں کرنا پڑتا کیونکہ تعلیم یافتہ منیجر اور مالکان خود بھی آرڈر پیش کرتے ہیں اور چائے اور کھانے پینے کے لوازمات کے معیار کے بارے میں استفسار کرتے ہیں تاکہ معیاری سروس کو مزید بہتر بنایا جا سکے زیادہ تر جدید چائے خانے تجارتی مراکز، بازاروں کے قریب یا مصروف سڑکوں کے کنارے قائم کیے جارہے ہیں کم بجٹ ہونے کی وجہ سے نوجوان زیادہ تر کم کرایے والی دکانوں کو ترجیح دیتے ہیں جن کے آگے ٹیرس یا سروس روڈ پر کرسیاں لگانے کی جگہ موجود ہو اس طرح شہر کے نسبتاً کم آباد اور کم چہل پہل کے علاقے ان چائے خانوں کی وجہ سے تیزی سے آباد ہورہے ہیں اور شہریوں میں تحفظ کا احساس بڑھارہے ہیں۔
جدید چائے خانوں پر کئی اقسام کی چائے ملتی ہے
جدید چائے خانوں کو ''کیفے'' کا نام دیا جاتا ہے جس میں چائے ، قہوہ، گرین ٹی سمیت چائے کی کئی اقسام گاہکوں کو پیش کی جاتی ہیں جن میں ادرک کی چائے، الائچی کی چائے، کشمیری چائے وغیرہ شامل ہیں اسی طرح عام چائے خانوں کے برعکس جدید چائے خانوں پر پراٹھوں کی بھی ایک درجن اور اس سے زائد ورائٹیاں تیار کی جاتی ہیں جن میں لچھے والے پراٹھے، انڈہ پراٹھا، میٹھا پراٹھا، آلو بھرے پراٹھے، اچار آلو کے پراٹھے، کباب پراٹھے، آلو چکن پراٹھے، پنیر پراٹھا، دال بھرا پراٹھا، چکن پراٹھا،
چکن اچاری پراٹھے، چکن پنیر پراٹھے، پیزا پراٹھے شامل ہیں، چائے اور پراٹھے کے علاوہ کھانے پینے کی دیگر اشیا بھی تیار کی جاتی ہیں چائے خانوں میں پراٹھوں کا لطف دوبالا کرنے کے لیے مزے مزے کی نت نئی اقسام کی چٹنیاں اور رائتے بھی تیار کیے جاتے ہیں بعض نئے کیفیز فاسٹ فوڈ بھی تیار کرتے ہیں جن میں برگر، سینڈوچ، فرنچ فرائز وغیرہ شامل ہیں۔
جدیدچائے خانوں اور کیفیز میں وائے فائی کی سہولت فراہم
جدید چائے خانوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بذریعہ وائی فائے مفت فراہم کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد رات دیر تک ان چائے خانوں میں ڈیرہ ڈالے رہتے ہیں اور ایک دو کپ چائے پی کر مفت میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جدید چائے خانوں میں ایل ای ڈی اسکرینیں بھی نصب ہیں جن پر کھیلوں اور خبروں کے چینل لگے ہوتے ہیں کرکٹ کے بین الاقوامی ٹورنامنٹس یا سپر لیگ کے دوران چائے خانوں میں کھیلوں کے شوقین گاہکوں کا رش لگا رہتا ہے۔
جس سے چائے خانوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جدید چائے خانوں میں سیکیورٹی کے بھی موثر انتظامات کیے جاتے ہیں سیکیورٹی گارڈ کے علاوہ خودکار کیمرے بھی لگے ہوتے ہیں اس لیے اسٹریٹ کرائمز کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے اور گاہک سکون کے ساتھ چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
جدیدچائے خانوں پرویٹرزاورشیف بھی تعلیم یافتہ ہیں
لیاقت آباد 10 نمبر سے غریب آباد آنے والی سڑک کے کنارے دو ہفتوں قبل ہی کیفے کھولنے والے نوجوان مشتاق انصاری نے بتایا کہ وہ اکاؤنٹس اور فنانس کے شعبہ سے منسلک ہیں لیکن نوکری پر اپنے کاروبار کو ترجیح دیتے ہوئے چند دوستوں کے ساتھ مل کر کیفے کھولا ہے کیفے چلانے والے دیگر نوجوانوں میں بھی آئی سی ایم اے کے فائنل ایئر کے طالب علم، گرافک ڈیزائنر اور دیگر تعلیم یافتہ نوجوان شامل ہیں،کیفے شوقین کے نام سے کھولا جانے والا یہ کیفے جدید چائے خانوں میں ایک منفرد اضافہ ہے کیفے کے مالک اور پارٹنرز دن کے وقت پڑھائی اور ملازمت کرتے ہیں شام سے رات تک کیفے چلاتے ہیں اس کیفے میں گاہکوں کی تفریح کے لیے ٹیبلوں پر لوڈو اور ڈرافٹ پرنٹ کیے گئے ہیں تخت پر قالین بچھائے گئے ہیں اور آرام دہ کرسیاں لگائی گئی ہیں، مشتاق انصاری کے مطابق جدید چائے خانے پر تمام تعلیم یافتہ لڑکے کام کررہے ہیں جن میں ویٹرز سے لے کر شیف بھی شامل ہیں، چائے خانوں میں 40 فیصد جگہ فیملیوں کے لیے مخصوص کی گئی ہے اور ویک اینڈ پر یہ جگہ تقریباً بھرجاتی ہے، چائے خانہ کی ترویج سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کی جارہی ہے اور ایک مرتبہ آنے والے گاہک خود بھی چائے خانے کے فیس بک پیج پر اپنے اچھے تاثرات چھوڑتے ہیں جس سے دیگر گاہک راغب ہوتے ہیں، مشتاق انصاری نے بتایا کہ جدید چائے خانہ کراچی کے شہریوں میں تحفظ کے احساس کو فروغ دے رہے ہیں جس جگہ جدید چائے خانہ کھلتے ہیں وہاں فیملیوں کی آمدورفت سے علاقہ کی حالت میں تبدیلی آجاتی ہے اور چائے خانہ کامیاب ہونے کی صورت میں اس کے اطراف پراپرٹی کی قیمت اور دکانوں کے کرایے بھی بڑھ جاتے ہیں انھوں نے بتایا کہ عام دنوں میں چائے خانہ رات تین بجے تک کھلا رہتا ہے جبکہ ہفتہ کے روز 4 بجے تک گاہک اور فمیلیاں آتی رہتی ہیں انھوں نے بتایا کہ اس وقت شہر میں ماہانہ بنیاد پر 10سے 15نئے کیفے کھولے جارہے ہیں جو زیادہ تر تعلیم یافتہ نوجوان چلارہے ہیں، انھوں نے بتایاکہ چائے خانہ قائم کرنے پر دوستوں نے مل کر 10لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں زیادہ تر فرنیچر، برتنوں اور سامان پر کی گئی ہے، مشتاق انصاری کے مطابق کراچی میں امن قائم ہونے کے بعد نوجوانوں کی سوچ تبدیل ہوئی ہے اور وہ اب کاروبار کی جانب راغب ہو رہے ہیں تعلیم یافتہ نوجوان مایوسی سے نکل کر امید کی جانب گامزن ہیں جس عمر میں بچے اپنے گھروں سے پیسے لے کر شوق پورے کرتے ہیں جدید چائے خانہ میں کام کرنے والے نوجوان اپنے گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے قابل بن رہے ہیں۔
کراچی میں امن کے قیام سے کراچی کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا ہے اور روزگار کے لیے نوکریوں پر انحصار کے بجائے تعلیم یافتہ نوجوان کاروبار کے مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں کھلنے والے جدید چائے خانوں کی شکل میں کراچی کے شہریوں کو ایک نئی تفریح میسر آگئی ہے اور نوجوانوں کے علاوہ شہری اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ان جدید چائے خانوں کے صاف ستھرے ماحول اور کھانے پینے کی منفرد ورائٹی سے لطف اندوز ہوتے نظر آرہے ہیں۔
شہر کے پوش علاقوں کے بعد متوسط علاقوں میں بھی جدید چائے خانے قائم ہورہے ہیں جو زیادہ تر تعلیم یافتہ مقامی نوجوان چلا رہے ہیں ان جدید چائے خانوں سے شہر کی معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جدید چائے خانے بڑی دکانوں میں قائم کیے جارہے ہیں جن کے باہر سروس روڈ پر ٹیرس نما جگہ بناکر کرسیاں میزیں اور قالین سے مزین تخت لگائے جارہے ہیں۔
چائے کے جدید ڈھابوں نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے بھی ڈھابوں کی چائے سے لطف اندوز ہونا ممکن بنادیا ہے اس سے قبل عام چائے کے ریسٹورنٹس پر ماحول اور بیٹھنے کی جگہ مناسب نہ ہونے کی وجہ سے اہل خانہ روایتی ریسٹورنٹس کے باہر گاڑیوں میں بیٹھ کر چائے پیتے تھے، تاہم اب جدید چائے خانوں میں فیمیلیز کے لیے بھی خصوصی انتظام کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اب شہریوں کی بڑی تعداد اہل خانہ کے ہمراہ کھلی فضا میں چائے اور کھانے پینے کے لوازمات سے لطف اندوز ہورہے ہیں، کراچی کی سماجی سرگرمیوں کی تاریخ میں چائے خانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
چائے خانوں نے ادبی نشستوں سے لے کر سیاسی کلچر کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا، کراچی کے شہری ماضی میں ایرانی چائے خانوں اور مارواڑیوں کی دودھ پتی چائے سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں اور پھر کوئٹہ کے پشتونوں نے کراچی میں جگہ جگہ چائے کے ریسٹورنٹس (ڈھابے) قائم کردیے جس کی کڑک اور دھواں دار چائے نے چائے کے شوقین افراد کو اپنے سحر میں جکڑلیا ، تاہم کراچی کے چائے خانے اب ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں ۔
جدید چائے خانوں میں صفائی، سروس اور کھانے کا معیار بہت بہتر اور قیمت مناسب رکھی جاتی ہے، تعلیم اور سلیقے کے امتزاج کی وجہ سے ان چائے خانوں میں چائے پیش کرنے کا انداز بھی دلچسپ اور صاف ہوتا ہے بعض چائے خانے بڑے پیالوں میں چائے پیش کرتے ہیں جبکہ پراٹھوں اور کھانے پینے کے دیگر لوازمات کے لیے سندھی دستکاریوں سے بنی چٹھائی کی چھلیاں استعمال کی جاتی ہیں ،جدید چائے خانوں میں ویٹرز بھی پڑھے لکھے اور صاف ستھرے رکھے جاتے ہیں جو گاہکوں سے تمیز سے پیش آتے ہیں۔
ان جدید چائے خانوں میںآرڈر کے لیے طویل انتظار بھی نہیں کرنا پڑتا کیونکہ تعلیم یافتہ منیجر اور مالکان خود بھی آرڈر پیش کرتے ہیں اور چائے اور کھانے پینے کے لوازمات کے معیار کے بارے میں استفسار کرتے ہیں تاکہ معیاری سروس کو مزید بہتر بنایا جا سکے زیادہ تر جدید چائے خانے تجارتی مراکز، بازاروں کے قریب یا مصروف سڑکوں کے کنارے قائم کیے جارہے ہیں کم بجٹ ہونے کی وجہ سے نوجوان زیادہ تر کم کرایے والی دکانوں کو ترجیح دیتے ہیں جن کے آگے ٹیرس یا سروس روڈ پر کرسیاں لگانے کی جگہ موجود ہو اس طرح شہر کے نسبتاً کم آباد اور کم چہل پہل کے علاقے ان چائے خانوں کی وجہ سے تیزی سے آباد ہورہے ہیں اور شہریوں میں تحفظ کا احساس بڑھارہے ہیں۔
جدید چائے خانوں پر کئی اقسام کی چائے ملتی ہے
جدید چائے خانوں کو ''کیفے'' کا نام دیا جاتا ہے جس میں چائے ، قہوہ، گرین ٹی سمیت چائے کی کئی اقسام گاہکوں کو پیش کی جاتی ہیں جن میں ادرک کی چائے، الائچی کی چائے، کشمیری چائے وغیرہ شامل ہیں اسی طرح عام چائے خانوں کے برعکس جدید چائے خانوں پر پراٹھوں کی بھی ایک درجن اور اس سے زائد ورائٹیاں تیار کی جاتی ہیں جن میں لچھے والے پراٹھے، انڈہ پراٹھا، میٹھا پراٹھا، آلو بھرے پراٹھے، اچار آلو کے پراٹھے، کباب پراٹھے، آلو چکن پراٹھے، پنیر پراٹھا، دال بھرا پراٹھا، چکن پراٹھا،
چکن اچاری پراٹھے، چکن پنیر پراٹھے، پیزا پراٹھے شامل ہیں، چائے اور پراٹھے کے علاوہ کھانے پینے کی دیگر اشیا بھی تیار کی جاتی ہیں چائے خانوں میں پراٹھوں کا لطف دوبالا کرنے کے لیے مزے مزے کی نت نئی اقسام کی چٹنیاں اور رائتے بھی تیار کیے جاتے ہیں بعض نئے کیفیز فاسٹ فوڈ بھی تیار کرتے ہیں جن میں برگر، سینڈوچ، فرنچ فرائز وغیرہ شامل ہیں۔
جدیدچائے خانوں اور کیفیز میں وائے فائی کی سہولت فراہم
جدید چائے خانوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بذریعہ وائی فائے مفت فراہم کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد رات دیر تک ان چائے خانوں میں ڈیرہ ڈالے رہتے ہیں اور ایک دو کپ چائے پی کر مفت میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جدید چائے خانوں میں ایل ای ڈی اسکرینیں بھی نصب ہیں جن پر کھیلوں اور خبروں کے چینل لگے ہوتے ہیں کرکٹ کے بین الاقوامی ٹورنامنٹس یا سپر لیگ کے دوران چائے خانوں میں کھیلوں کے شوقین گاہکوں کا رش لگا رہتا ہے۔
جس سے چائے خانوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوتا ہے، جدید چائے خانوں میں سیکیورٹی کے بھی موثر انتظامات کیے جاتے ہیں سیکیورٹی گارڈ کے علاوہ خودکار کیمرے بھی لگے ہوتے ہیں اس لیے اسٹریٹ کرائمز کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے اور گاہک سکون کے ساتھ چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
جدیدچائے خانوں پرویٹرزاورشیف بھی تعلیم یافتہ ہیں
لیاقت آباد 10 نمبر سے غریب آباد آنے والی سڑک کے کنارے دو ہفتوں قبل ہی کیفے کھولنے والے نوجوان مشتاق انصاری نے بتایا کہ وہ اکاؤنٹس اور فنانس کے شعبہ سے منسلک ہیں لیکن نوکری پر اپنے کاروبار کو ترجیح دیتے ہوئے چند دوستوں کے ساتھ مل کر کیفے کھولا ہے کیفے چلانے والے دیگر نوجوانوں میں بھی آئی سی ایم اے کے فائنل ایئر کے طالب علم، گرافک ڈیزائنر اور دیگر تعلیم یافتہ نوجوان شامل ہیں،کیفے شوقین کے نام سے کھولا جانے والا یہ کیفے جدید چائے خانوں میں ایک منفرد اضافہ ہے کیفے کے مالک اور پارٹنرز دن کے وقت پڑھائی اور ملازمت کرتے ہیں شام سے رات تک کیفے چلاتے ہیں اس کیفے میں گاہکوں کی تفریح کے لیے ٹیبلوں پر لوڈو اور ڈرافٹ پرنٹ کیے گئے ہیں تخت پر قالین بچھائے گئے ہیں اور آرام دہ کرسیاں لگائی گئی ہیں، مشتاق انصاری کے مطابق جدید چائے خانے پر تمام تعلیم یافتہ لڑکے کام کررہے ہیں جن میں ویٹرز سے لے کر شیف بھی شامل ہیں، چائے خانوں میں 40 فیصد جگہ فیملیوں کے لیے مخصوص کی گئی ہے اور ویک اینڈ پر یہ جگہ تقریباً بھرجاتی ہے، چائے خانہ کی ترویج سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کی جارہی ہے اور ایک مرتبہ آنے والے گاہک خود بھی چائے خانے کے فیس بک پیج پر اپنے اچھے تاثرات چھوڑتے ہیں جس سے دیگر گاہک راغب ہوتے ہیں، مشتاق انصاری نے بتایا کہ جدید چائے خانہ کراچی کے شہریوں میں تحفظ کے احساس کو فروغ دے رہے ہیں جس جگہ جدید چائے خانہ کھلتے ہیں وہاں فیملیوں کی آمدورفت سے علاقہ کی حالت میں تبدیلی آجاتی ہے اور چائے خانہ کامیاب ہونے کی صورت میں اس کے اطراف پراپرٹی کی قیمت اور دکانوں کے کرایے بھی بڑھ جاتے ہیں انھوں نے بتایا کہ عام دنوں میں چائے خانہ رات تین بجے تک کھلا رہتا ہے جبکہ ہفتہ کے روز 4 بجے تک گاہک اور فمیلیاں آتی رہتی ہیں انھوں نے بتایا کہ اس وقت شہر میں ماہانہ بنیاد پر 10سے 15نئے کیفے کھولے جارہے ہیں جو زیادہ تر تعلیم یافتہ نوجوان چلارہے ہیں، انھوں نے بتایاکہ چائے خانہ قائم کرنے پر دوستوں نے مل کر 10لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں زیادہ تر فرنیچر، برتنوں اور سامان پر کی گئی ہے، مشتاق انصاری کے مطابق کراچی میں امن قائم ہونے کے بعد نوجوانوں کی سوچ تبدیل ہوئی ہے اور وہ اب کاروبار کی جانب راغب ہو رہے ہیں تعلیم یافتہ نوجوان مایوسی سے نکل کر امید کی جانب گامزن ہیں جس عمر میں بچے اپنے گھروں سے پیسے لے کر شوق پورے کرتے ہیں جدید چائے خانہ میں کام کرنے والے نوجوان اپنے گھروں کی ضروریات پوری کرنے کے قابل بن رہے ہیں۔