ایک بار پھر دبئی چلو

ہانگ کانگ کیخلاف حسب توقع پاکستان ٹیم نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے آسان فتح سمیٹ لی

دلچسپ بات یہ ہے کہ حریف ٹیم کے11 میں سے 6 کرکٹرز کا تعلق پاکستان سے ہی ہے

پی ایس ایل کے بعد اب ایک بار پھر دبئی جاتے ہوئے یہی خیال آ رہا تھا کہ سابقہ تجربات کی طرح کہیں پھر ایمریٹس کی فلائٹ منسوخ یا تاخیر کا شکار نہ ہو جائے، مگر شکر ہے ایسا نہ ہوا، رات کی فلائٹ سے روانہ ہوا ،جہاز مسافروں سے مکمل بھرا ہوا تھا،سفر خوشگوار رہا، ایئرپورٹ پر جہاز سے اترنے کے بعد بہت زیادہ پیدل چلنا پڑا تب جا کر امیگریشن کاؤنٹرز تک پہنچا، وہاں خلاف توقع زیادہ رش نہیں تھا، دبئی کی خاص بات یہی ہے کہ ایئرپورٹ پر سوال نہیں پوچھے جاتے، بس پاسپورٹ اور ویزے کی کاپی چیک ہوتی اور پھر آنکھوں کا اسکین کر کے کلیئر کر دیا جاتا ہے۔

میرا سامان آنے میں خاصا ٹائم لگ گیا مگر اصل انتظار ٹیکسی کیلیے کرنا پڑا، اتنی لمبی لائن تھی کہ نمبر آتے آتے آدھے گھنٹے سے زائد وقت گذر گیا،2 بجے رات کو ہوٹل پہنچا، اگلی صبح ایکریڈیشن کارڈ لینے پی سی بی آفیشل کے پاس گیا، ٹیم اسی ہوٹل میں ٹھہری ہے جہاں پی ایس ایل اور اس سے قبل ہوم سیریز کے دوران بھی رہائش پذیر تھی، وہاں کپتان سرفراز احمد سے علیک سلیک ہوئی، لابی میں ہی منیجر طلعت علی اور ایشین کرکٹ کونسل کے سلطان رانا بھی موجود تھے، میں نے ان سے پوچھا کہ سنا ہے بھارت نے دھونس جماتے ہوئے ایشیا کپ کے دوسرے مرحلے میں پاکستان کے دو میچز دبئی سے ابوظبی منتقل کرا دیے ہیں۔

چاہے گروپ مرحلے میں ٹیموں کی پوزیشن کچھ بھی ہو اسی پر عمل ہوگا، تو انھوں نے تصدیق کرنے سے گریز کیا، اتنی دیر میں میڈیا منیجر میراکارڈ لے کر آ گئے، پی ایس ایل کے برخلاف میں نے محسوس کیا کہ ہوٹل میں عوام کا زیادہ رش نہیں ہے، حالانکہ بھارت کے سوا تمام ٹیمیں وہیں پر مقیم ہیں، میزبان بی سی سی آئی نے اپنی ٹیم کیلیے اس سے بھی بڑے ہوٹل میں رہائش کا انتظام کیا ہے۔ ہوٹل سے واپس جاتے ہوئے میں نے دیکھا کہ افغانستان کی ٹیم پریکٹس کرنے کیلیے جا رہی تھی، بعض نوجوان کرکٹرز کو دیکھ کر رک گئے اور سیلفیز بھی بنوائیں، وہاں سے میں اپنے ہوٹل چلا گیا اورپھرکچھ دیر بعد اسٹیڈیم کی راہ لی،ٹی وی پر دیکھا تھا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان ایشیا کپ کے افتتاحی میچ میں شائقین کی بڑی تعداد آئی تھی۔

ہانگ کانگ سے پاکستان کے مقابلے میں مجھے یہ تو امید نہ تھی کہ زیادہ لوگ آئیں گے البتہ ایسا بالکل وہم و گما ن میں نہ تھا کہ اسٹیڈیم تقریباً خالی ہوگا،ٹیکسی سے جیسے ہی اترا سخت گرمی نے پسینے چھڑا دیے، میں اس وقت یہی سوچ رہا تھا کہ یہ کرکٹرز کی ہمت ہے کہ وہ ایسے سخت موسم میں کھیل رہے ہیں، پریکٹس سیشنز کے دوران تو کئی تصاویر میں وہ پسینے سے شرابور تھے، میڈیا باکس میں بھی صحافیوں کی تعداد بہت کم تھی البتہ بعد میں کئی آ گئے، پاکستان سے گنتی کے چند ہی میڈیا والے آئے ہیں،شاید بھارت کیخلاف میچ سے قبل یہ تعداد بڑھ جائے، عامر سہیل کافی عرصے بعدکمنٹری کررہے ہیں ان سے ملاقات ہوئی، رمیز راجہ بھی ملے، ڈنر کے وقت وسیم اکرم اور وقار یونس آ گئے، وسیم بھائی نے بتایا کہ وہ کمنٹری تو نہیں کر رہے البتہ ویب سائٹ کیلیے کام کرنے آئے ہیں، دونوں عظیم سابق اسٹارز نے وہاں کچھ دیر گپ شپ بھی کی ، ٹیم منیجر طلعت علی سے میری پھر ملاقات ہوئی، انھوں نے بتایا کہ ان کا معاہدہ آئندہ سال ورلڈکپ تک کا ہے اور وہ اپنے کام سے کافی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔


میں نے ان سے پوچھا کہ کرکٹرز پر کوئی کرفیو ٹائم لگایا ہے تو طلعت علی کا جواب تھا میرا ایسی باتوں پر یقین نہیں، کھلاڑی پروفیشنل اور اپنا اچھا برا جانتے ہیں،اسی لیے مجھے سختی کی ضرورت نہیں پڑتی، یو اے ای کے ہر ٹور میں قومی کرکٹرز اہل خانہ کو بھی ساتھ لاتے ہیں مگر ایشیا کپ کے دوران انھیں اس کی اجازت نہیں ملی، منیجر کا کہنا تھا کہ ہوم سیریز میں وہ فیملیز کو ساتھ لاسکیں گے، وہ کپتان سرفراز احمد سے بہت متاثر نظر آئے، ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں جو بہتری آئی اس میں سرفراز کا اہم ترین کردار ہے۔ میڈیا سینٹر میں سابق کرکٹر سکندر بخت بھی دکھائی دیے، ٹی وی پر سخت باتیں کرنے والے سکندر کے بارے میں اطلاعات یہی ہیں کہ ذاکر خان سے قربت نے انھیں ایونٹ کی ٹیکنیکل کمیٹی میں شامل کرادیا، بعض حلقے یہ بھی کہتے ہیں کہ پی سی بی ایوارڈز تقریب میں نجم سیٹھی نے ہی انھیں نوازنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

آئی سی سی ایونٹس کی طرح اے سی سی کے ٹورنامنٹ میں بھی اینٹی کرپشن کے حوالے سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں،قومی کرکٹرز کو تو اس حوالے سے پہلے ہی لیکچرز دیے جا چکے البتہ ٹیم مینجمنٹ میں شامل بعض نئے آفیشلز کو ہفتے کے روز لیکچر دیا گیا تھا۔دبئی میں قومی کرکٹرز کے نئے اسٹائلز کا بھی بڑا چرچا ہے، شعیب ملک اور شاداب خان نے داڑھیاں رکھیں پھر صاف کرا لیں، حسن علی پونی ٹیل میں نظر آئے، اس حوالے سے پتا چلا کہ بعض کرکٹرز نے شیونگ کا سامان بنانے والی ایک کمپنی سے معاہدہ کیا ہے اس کی تشہیری مہم کے سلسلے میں سوشل میڈیا پوسٹس کی گئیں،خیر جب ٹیم کی کارکردگی اچھی ہو تو ایسی باتیں بھی شائقین پسند کرتے ہیں لیکن خوانخواستہ نتائج خراب ہوں تو تنقید کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، امید ہے گرین شرٹس فتوحات حاصل کرتے ہوئے کسی کو باتیں بنانے کا موقع نہیں دیں گے۔

ہانگ کانگ کیخلاف حسب توقع پاکستان ٹیم نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے آسان فتح سمیٹ لی، دلچسپ بات یہ ہے کہ حریف ٹیم کے11 میں سے 6 کرکٹرز کا تعلق پاکستان سے ہی ہے، بابر حیات، نزاکت خان،احسان نواز اٹک، تنویر افضل گجرات، ندیم احمد بہاولپور سے تعلق رکھتے ہیں، تنویر احمد بھی پاکستانی نژاد ہیں، پورے 17 رکنی اسکواڈ کے شاید چار ہی کرکٹرز حقیقی ہانگ کانگ والے ہیں، میچ میں پاکستانی ٹیم نے نئی کٹ زیب تن کی مگر وہ زیادہ خاص نہیں لگی،خیر ہانگ کانگ کیخلاف تو فتح ملنا ہی تھی اب اصل امتحان بھارت سے میچ میں ہونا ہے، امید ہے پلیئرز اس میں بھی مایوس نہیں کریں گے۔

 
Load Next Story