بلوچستان اسمبلی کے 56 نو منتخب ارکان نے حلف اٹھالیا بی این پی مینگل کا بائیکاٹ
اسپیکر نے اردو میں حلف پڑھا جبکہ ارکین اسمبلی نے اسے اپنی اپنی مادری زبانوں یعنی پشتو، بلوچی اور براہوی میں دہرایا
بلوچستان اسمبلی کے 56 نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اسپیکر سید مطیع اللہ آغا کی سربراہی میں نومنتخب بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا ، تلاوت کلام پاک کے بعد انہوں نے ارکان اسمبلی سے اردو میں حلف لیاتاہم اراکین اسمبلی نے اسے اپنی اپنی مادری زبانوں یعنی پشتو، بلوچی اور براہوی میں دہرایا، حلف برداری کے بعد سید مطیع اللہ جان آغا نے انہیں مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ نو منتخنب ارکان عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔
افتتاحی اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف ، بی این پی مینگل اور جے یو آئی نظریاتی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے کئی انتخابی حلقوں میں دھاندلی کے ذریعے طے شدہ نتائج حاصل کئے گئے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہےان پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)17نشستوں کےساتھ سرفہرست ہے جب کہ پختونخواملی عوامی پارٹی 14، ،نیشنل پارٹی 11 ، جےیوآئی (ف) 8 نشستوں کے ساتھ بڑی جماعتوں میں شامل ہے، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ق) اور بی این پی مینگل کے امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں تاہم بی این پی مینگل کے 2اور بی این پی عوامی کے ایک رکن نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے بائیکاٹ کے باعث حلف نہیں اٹھایا۔
اسپیکر سید مطیع اللہ آغا کی سربراہی میں نومنتخب بلوچستان اسمبلی کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا ، تلاوت کلام پاک کے بعد انہوں نے ارکان اسمبلی سے اردو میں حلف لیاتاہم اراکین اسمبلی نے اسے اپنی اپنی مادری زبانوں یعنی پشتو، بلوچی اور براہوی میں دہرایا، حلف برداری کے بعد سید مطیع اللہ جان آغا نے انہیں مبارک باد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ نو منتخنب ارکان عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔
افتتاحی اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف ، بی این پی مینگل اور جے یو آئی نظریاتی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے کئی انتخابی حلقوں میں دھاندلی کے ذریعے طے شدہ نتائج حاصل کئے گئے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہےان پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)17نشستوں کےساتھ سرفہرست ہے جب کہ پختونخواملی عوامی پارٹی 14، ،نیشنل پارٹی 11 ، جےیوآئی (ف) 8 نشستوں کے ساتھ بڑی جماعتوں میں شامل ہے، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ق) اور بی این پی مینگل کے امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں تاہم بی این پی مینگل کے 2اور بی این پی عوامی کے ایک رکن نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے بائیکاٹ کے باعث حلف نہیں اٹھایا۔