فیسوں پر نجی اسکول مالکان کا عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
فیصلے کے باوجوداسکول من مانی کر رہے ہیں،معاملہ کب حل ہوگا،والدین کی پریس کانفرنس
سندھ میں نجی اسکولوں کی فیسوں کے معاملے اور سندھ ہائی کورٹ کے5 فیصد فیس میں اضافہ کے فیصلے کو اسکول مالکان نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اسکولوں میں فیسوں سے متعلق عدالت عالیہ کی جانب سے فیصلہ آنے کے باوجود اسکول مالکان کی من مانیوں سے والدین پریشان ہیں کہ فیس کا معاملہ کب حل ہوگا، نجی اسکولوں کی فیس کے معاملے اور عدالتی احکامات کی تکمیل نہ ہونے پر والدین نے کراچی پریس کلب کا رخ کیا پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل صدیقی، طلحہ رانا،دانش ادریس، سیماب بٹ نے کہا کہ اسکول مالکان کی من مانیوں کی وجہ سے والدین نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ3 ستمبر کو ہمارے حق میں آیا کہ نجی اسکول مالکان 5 فیصد سے زائد اسکول ٹیوشن فیس میں اضافہ نہیں کرسکتے بلکہ پرائیویٹ اسکول5 فیصد سے زائد وصول کردہ فیس واپس کریں یا اسے آئندہ مہینوں کی فیس میں ایڈجسٹ کریں لیکن اسکول مالکان اس فیصلے پر عمل نہیں کررہے انھوں نے مزید کہا کہ کراچی کے بڑے نجی اسکولوں نے گزشتہ کئی سال سے من مانیاں شروع کررکھی ہیں نجی اسکول اپنی مرضی سے فیسوں میں اضافہ کررہے ہیں۔
بھاری داخلہ فیس لیتے ہیں سالانہ چارجز، سیکیورٹی ڈپازٹ ،لائبریری فیس،لیب فیس کے ساتھ دیگر فنڈز بھی غیرقانونی طور پر وصول کررہے ہیں ہم متعلقہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ اسکولوں کو پابند کیا جائے کہ عدالت کے حکم کی تعمیل کریں اور اضافی ادا کی گئیں فیس کو ایڈجسٹ کریں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کاکہنا ہے کہ ہم نے نجی اسکولوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت کے احکامات نہ ماننے والے اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی تمام نجی اسکولوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ جو اضافی فیس وصول کی گئی ہے اسے واپس کیا جائے یا پھر آئندہ ماہ کی فیس میں ایڈجسٹ کیا جائے تمام نجی اسکول مالکان عدالت کے احکامات ماننے کی پابند ہیں جو احکامات ماننے سے انکاری ہیں ان اسکولوں کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے یا قانون کے مطابق 5 سال جیل اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ ہم نجی اسکولوں کو کسی بھی طور آزاد نہیں چھوڑسکتے ہم والدین کے ساتھ ہیں۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اسکولوں فیسوں میں سالانہ5 فیصد سے زیادہ اضافہ نہیں کرسکتا پرائیویٹ اسکولز رجسٹریشن کے وقت کئی حلف ناموں پر دستخط کرتے ہیں لیکن اسکول مالکان کسی بھی حلف نامے کی شرائط کو پورا نہیں کررہے ہیں، حلف نامے کے مطابق ہر پرائیویٹ اسکول 10 فیصد بچوں کو مفت تعلیم دینی ہوتی ہے لیکن وہ اس قانون پر بھی عملدرآمد نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کومحکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سرکلر بھی جاری کیاگیا تھا جس میں واضح طور پر ہدایت جاری کی گئی تھی کہ نجی اسکول ٹیوشن فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ نہیں کرسکتے۔
نجی اسکول 5 فیصد سے زائد وصول کردہ فیس واپس کریں یا اسے آئندہ مہینوں کی فیس میں ایڈجسٹ کریں جس پر ڈی جی پرائیویٹ اانسٹیٹیوشن سندھ منسوب صدیقی کاکہنا ہے کہ عدالتی حکم تمام نجی اسکولزاوران کے طلبہ پر لاگو ہوگا لیکن کچھ نجی اسکولوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اگر وہ اسکول عدالت سے رجوع کرنا چاہیں تو ان کی مرضی ہے لیکن تمام اسکول فی الفور عدالتی حکم پر عمل کریں، عمل نہ کرنے والے اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی جائے گی۔
نجی اسکولوں میں فیسوں سے متعلق عدالت عالیہ کی جانب سے فیصلہ آنے کے باوجود اسکول مالکان کی من مانیوں سے والدین پریشان ہیں کہ فیس کا معاملہ کب حل ہوگا، نجی اسکولوں کی فیس کے معاملے اور عدالتی احکامات کی تکمیل نہ ہونے پر والدین نے کراچی پریس کلب کا رخ کیا پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل صدیقی، طلحہ رانا،دانش ادریس، سیماب بٹ نے کہا کہ اسکول مالکان کی من مانیوں کی وجہ سے والدین نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ3 ستمبر کو ہمارے حق میں آیا کہ نجی اسکول مالکان 5 فیصد سے زائد اسکول ٹیوشن فیس میں اضافہ نہیں کرسکتے بلکہ پرائیویٹ اسکول5 فیصد سے زائد وصول کردہ فیس واپس کریں یا اسے آئندہ مہینوں کی فیس میں ایڈجسٹ کریں لیکن اسکول مالکان اس فیصلے پر عمل نہیں کررہے انھوں نے مزید کہا کہ کراچی کے بڑے نجی اسکولوں نے گزشتہ کئی سال سے من مانیاں شروع کررکھی ہیں نجی اسکول اپنی مرضی سے فیسوں میں اضافہ کررہے ہیں۔
بھاری داخلہ فیس لیتے ہیں سالانہ چارجز، سیکیورٹی ڈپازٹ ،لائبریری فیس،لیب فیس کے ساتھ دیگر فنڈز بھی غیرقانونی طور پر وصول کررہے ہیں ہم متعلقہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ اسکولوں کو پابند کیا جائے کہ عدالت کے حکم کی تعمیل کریں اور اضافی ادا کی گئیں فیس کو ایڈجسٹ کریں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کاکہنا ہے کہ ہم نے نجی اسکولوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالت کے احکامات نہ ماننے والے اسکولوں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی تمام نجی اسکولوں کو تاکید کی جاتی ہے کہ جو اضافی فیس وصول کی گئی ہے اسے واپس کیا جائے یا پھر آئندہ ماہ کی فیس میں ایڈجسٹ کیا جائے تمام نجی اسکول مالکان عدالت کے احکامات ماننے کی پابند ہیں جو احکامات ماننے سے انکاری ہیں ان اسکولوں کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے یا قانون کے مطابق 5 سال جیل اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ ہم نجی اسکولوں کو کسی بھی طور آزاد نہیں چھوڑسکتے ہم والدین کے ساتھ ہیں۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اسکولوں فیسوں میں سالانہ5 فیصد سے زیادہ اضافہ نہیں کرسکتا پرائیویٹ اسکولز رجسٹریشن کے وقت کئی حلف ناموں پر دستخط کرتے ہیں لیکن اسکول مالکان کسی بھی حلف نامے کی شرائط کو پورا نہیں کررہے ہیں، حلف نامے کے مطابق ہر پرائیویٹ اسکول 10 فیصد بچوں کو مفت تعلیم دینی ہوتی ہے لیکن وہ اس قانون پر بھی عملدرآمد نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر کومحکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سرکلر بھی جاری کیاگیا تھا جس میں واضح طور پر ہدایت جاری کی گئی تھی کہ نجی اسکول ٹیوشن فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ نہیں کرسکتے۔
نجی اسکول 5 فیصد سے زائد وصول کردہ فیس واپس کریں یا اسے آئندہ مہینوں کی فیس میں ایڈجسٹ کریں جس پر ڈی جی پرائیویٹ اانسٹیٹیوشن سندھ منسوب صدیقی کاکہنا ہے کہ عدالتی حکم تمام نجی اسکولزاوران کے طلبہ پر لاگو ہوگا لیکن کچھ نجی اسکولوں نے ہم سے رابطہ کیا ہے اگر وہ اسکول عدالت سے رجوع کرنا چاہیں تو ان کی مرضی ہے لیکن تمام اسکول فی الفور عدالتی حکم پر عمل کریں، عمل نہ کرنے والے اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی جائے گی۔