بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات نہ گرانے کا حکم

سی ڈی اے 6 ماہ میں جائزہ لے کر ریگولرائزکرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرے، سپریم کورٹ


Numainda Express September 18, 2018
عوام کا نقصان نہیں چاہتے مگر کسی غیر قانونی عمارت کو قانونی حیثیت بھی نہیں دیں گے، چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای الیون اور بنی گالہ میں واقع غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ جائزہ لے کر ان تعمیرات کو ریگولرائز کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے سی ڈی اے کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی سفارشات کی روشنی میں تمام تعمیرات کا چھ مہینے میں جائزہ لینے اور ہر دو مہینے بعد پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی جب کہ جاری تعمیرات پرکام روکتے ہوئے قرار دیا کہ ایک انچ کی مزید تعمیر پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے کہا اب قانون کی حکمرانی آگئی ہے سب کو قانون کے مطابق چلنا ہوگا۔

گولڑہ ریونیو اسٹیٹ ای الیون میں غیر قانوی تعمیرات منہدم کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی تو وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مذکورہ علاقہ کس کے کنٹرول میں ہے۔ انھوں نے کہا سی ڈی اے نے مذکورہ علاقہ ایکوائر نہیں کیا لیکن ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ علاقہ سی ڈی اے کے انتظامی کنٹرول میں واقع ہے۔

چیف جسٹس نے کہا اگر علاقہ اسلام آبادکے ماسٹر پلان میں شامل ہے تو پھر سی ڈی اے کا کنٹرول بنتا ہے، منظوری کے بغیر تعمیرات کی اجازت کسی کو نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں