بیرون ممالک سے آنے والے ڈاکٹرز کی بغیر اجازت پریکٹس جاری
پی ایم ڈی سی سے اجازت اورایکولینسی امتحان پاس کیے بغیرپریکٹس کرنا جرم ہے، رجسٹرار
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے غیر فعال ہونے سے کراچی سمیت دیگر اسپتالوں میں بیرون ممالک سے ڈاکٹر آ کر اپنی پریکٹس اور پروسیجر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قواعدکے مطابق بیرون ممالک سے پاکستان آکر پریکٹس کرنے سے قبل ڈاکٹروں کوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کے حوالے سے ایکولینسی امتحان میں شرکت کرنا لازمی ہوتا ہے۔
ایکولینسی امتحان پاس کرنے والے ڈاکٹروں کی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں رجسٹریشن کی جاتی ہے جس کے بعد مذکورہ ڈاکٹرپاکستان میں اپنی پریکٹس جاری رکھ سکتا ہے لیکن پاکستان کے بعض صوبوں میں بیرون ممالک سے آنے والے ڈاکٹرکونسل کاایکولنیسی ٹیسٹ اورکونسل سے اجازت لیے بغیر سرکاری اسپتالوں میں اپنی پریکٹس کررہے ہیں جوقانون کے برخلاف ہے۔
اس حوالے سے کونسل نے واضح کیا ہے کہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے ڈاکٹرپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اجازت کے بغیرکسی بھی سرکاری ونجی اسپتال میں پریکٹس یاکوئی بھی پروسیجر نہیں کرسکتے، بیرون ممالک سے پاکستان آکر پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کے پروسیجرسے اگر کسی بھی مریض کی موت واقع ہوگئی توذمے داری مذکورہ اسپتال کے سربراہ پرعائد ہوگی۔
کونسل کے رجسٹرار وسیم ہاشمی نے ایکسپریس کوبتایاکہ کونسل سے اجازت اورایکولینسی امتحان پاس کیے بغیرپاکستان میں پریکٹس کرنا قانوناًجرم ہے۔ ان کاکہنا تھاکہ کراچی سمیت دیگر صوبوں کے اسپتالوں کی انتظامیہ بیرون ممالک سے ڈاکٹرزبلواتی ہے اور اپنے اپنے اسپتالوں میں مریضوں کاچیک اپ کراکے ان کے پروسیجر بھی کراتی ہے جو قانونی طورپر جرم ہے اورطبی اخلاقیات کے برخلاف بھی ہے۔
انھوں نے بتایاکہ بنیادی طورپراسپتال کے انتظامی سربراہ کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے ڈاکٹرکی سب سے پہلے پی ایم ڈی سی سے ایکولینسی کے لیے ٹیسٹ میں شرکت کرائی جائے، امتحان پاس کرنے کے بعد مذکورہ ڈاکٹرکی کونسل میں رجسٹریشن کی جاتی ہے۔ ایک سوال میں انھیں بتایاگیا کہ کراچی کے قومی ادارہ امراض قلب میں امریکا سے آنے والے ایک ڈاکٹرمیکینکل ہارٹ (پروسیجر)کررہے ہے۔
اس کے جواب میں وسیم ہاشمی کاکہنا تھاکہ یہ قانوناً غلط ہے اور اس کی ذمے داری اسپتال کے انتظامی سربراہ پر عائد ہوگی۔ واضح رہے کہ قومی ادارہ امراض قلب میں بیرون ملک سے آنے والے ایک ڈاکٹرکونسل سے اپنی رجسٹریشن اور ایکولنیسی کے بغیر مریضوںکے پروسیجرکیے جارہے ہیں ، گزشتہ دنوں میکینکل ہارٹ لگوانے والے2مریض جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے پرمذکورہ ڈاکٹر کا موقف تھاکہ موت طبعی ہوئی ہے، پروسیجر سے موت واقع نہیں ہوئی۔
اس سے قبل بھی بیرون ممالک سے متعدد ڈاکٹروں نے کراچی اورپاکستان آکر پروسیجر کیے اوران ڈاکٹروں نے بھی پی ایم ڈی سی سے اجازت لی اور نہ ہی ایکولینسی امتحان میں شرکت کی جبکہ بیرون ممالک جانے والے پاکستانی ڈاکٹروں کو مذکورہ ممالک کے امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے جس کے بعد پاکستانی ڈاکٹروں کو پریکٹس کی اجازت ہوتی ہے۔
قواعدکے مطابق بیرون ممالک سے پاکستان آکر پریکٹس کرنے سے قبل ڈاکٹروں کوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کے حوالے سے ایکولینسی امتحان میں شرکت کرنا لازمی ہوتا ہے۔
ایکولینسی امتحان پاس کرنے والے ڈاکٹروں کی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں رجسٹریشن کی جاتی ہے جس کے بعد مذکورہ ڈاکٹرپاکستان میں اپنی پریکٹس جاری رکھ سکتا ہے لیکن پاکستان کے بعض صوبوں میں بیرون ممالک سے آنے والے ڈاکٹرکونسل کاایکولنیسی ٹیسٹ اورکونسل سے اجازت لیے بغیر سرکاری اسپتالوں میں اپنی پریکٹس کررہے ہیں جوقانون کے برخلاف ہے۔
اس حوالے سے کونسل نے واضح کیا ہے کہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے ڈاکٹرپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے اجازت کے بغیرکسی بھی سرکاری ونجی اسپتال میں پریکٹس یاکوئی بھی پروسیجر نہیں کرسکتے، بیرون ممالک سے پاکستان آکر پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کے پروسیجرسے اگر کسی بھی مریض کی موت واقع ہوگئی توذمے داری مذکورہ اسپتال کے سربراہ پرعائد ہوگی۔
کونسل کے رجسٹرار وسیم ہاشمی نے ایکسپریس کوبتایاکہ کونسل سے اجازت اورایکولینسی امتحان پاس کیے بغیرپاکستان میں پریکٹس کرنا قانوناًجرم ہے۔ ان کاکہنا تھاکہ کراچی سمیت دیگر صوبوں کے اسپتالوں کی انتظامیہ بیرون ممالک سے ڈاکٹرزبلواتی ہے اور اپنے اپنے اسپتالوں میں مریضوں کاچیک اپ کراکے ان کے پروسیجر بھی کراتی ہے جو قانونی طورپر جرم ہے اورطبی اخلاقیات کے برخلاف بھی ہے۔
انھوں نے بتایاکہ بنیادی طورپراسپتال کے انتظامی سربراہ کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے ڈاکٹرکی سب سے پہلے پی ایم ڈی سی سے ایکولینسی کے لیے ٹیسٹ میں شرکت کرائی جائے، امتحان پاس کرنے کے بعد مذکورہ ڈاکٹرکی کونسل میں رجسٹریشن کی جاتی ہے۔ ایک سوال میں انھیں بتایاگیا کہ کراچی کے قومی ادارہ امراض قلب میں امریکا سے آنے والے ایک ڈاکٹرمیکینکل ہارٹ (پروسیجر)کررہے ہے۔
اس کے جواب میں وسیم ہاشمی کاکہنا تھاکہ یہ قانوناً غلط ہے اور اس کی ذمے داری اسپتال کے انتظامی سربراہ پر عائد ہوگی۔ واضح رہے کہ قومی ادارہ امراض قلب میں بیرون ملک سے آنے والے ایک ڈاکٹرکونسل سے اپنی رجسٹریشن اور ایکولنیسی کے بغیر مریضوںکے پروسیجرکیے جارہے ہیں ، گزشتہ دنوں میکینکل ہارٹ لگوانے والے2مریض جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے پرمذکورہ ڈاکٹر کا موقف تھاکہ موت طبعی ہوئی ہے، پروسیجر سے موت واقع نہیں ہوئی۔
اس سے قبل بھی بیرون ممالک سے متعدد ڈاکٹروں نے کراچی اورپاکستان آکر پروسیجر کیے اوران ڈاکٹروں نے بھی پی ایم ڈی سی سے اجازت لی اور نہ ہی ایکولینسی امتحان میں شرکت کی جبکہ بیرون ممالک جانے والے پاکستانی ڈاکٹروں کو مذکورہ ممالک کے امتحان پاس کرنا لازمی ہوتا ہے جس کے بعد پاکستانی ڈاکٹروں کو پریکٹس کی اجازت ہوتی ہے۔