افغانستان میں حملے اور جھڑپوں میں 22 اہلکار ہلاک

جھڑپیں صوبہ بادغیس، بغلان اور قندوز میں ہوئیں، متعدد اہلکار زخمی بھی ہوئے، جنگجوئوں کا فوجی اڈے پر حملہ۔

صوبہ قندوز میں طالبان اور افغان نیشنل آرمی کے مابین خوںریز جھڑپ کے نتیجے میں7 افغان فوجی جبکہ 15 طالبان جاں بحق ہوگئے۔ فوٹو : فائل

افغانستان میں حملوں اور جھڑپوں کے دوران 22 اہلکار اور 57 طالبان ہلاک ہوگئے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ بادغیس میں طالبان کے حملوں میں10اہلکار ہلاک ہوگئے۔ افغان حکام نے شمالی مغربی صوبے بادغیس کے دارالحکومت قلعہ نوکے قریب طالبان کے حملے میں ریزرو یونٹ کے کمانڈر عبدالحکیم سمیت5پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ بادغیس کے گورنر کے ترجمان جمشید شہابی نے کہاہے کہ جھڑپ میں 22طالبان ہلاک اور16زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب شمالی بغلان صوبے میں طالبان نے آرمی اور پولیس کے مشترکہ اڈے پر دھاوا بول دیا۔ صوبائی پولیس کے سربراہ جنرل اکرام الدین صریح کا کہنا تھاکہ طالبان کے حملے میں آرمی کے 3 اور پولیس کے2 افسران ہلاک، سیکیورٹی فورسز کے 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ اڈہ اب افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے جبکہ ضلع میں امدادی سامان بھی بھیج دیا گیا ہے۔


صوبائی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز سے لڑائی میں طالبان کے20جنگجو ہلاک ہوگئے۔ صوبہ قندوز میں طالبان اور افغان نیشنل آرمی کے مابین خوںریز جھڑپ کے نتیجے میں7 افغان فوجی جبکہ 15 طالبان ہلاک ہوگئے۔

ابتدائی طور پر حملوں کی ذمے داری کسی گروپ کی جانب سے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا گیا تاہم جمشید شہابی اور اکرام الدین صریح دونوں نے حملوں کا الزام طالبان پر لگایا ہے جن کا دونوں صوبوں میں اثر و رسوخ قائم ہے اور ان کی جانب سے اکثر افغان فورسز پر حملے کیے جاتے ہیں۔

افغان طالبان نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ افغان امن کیلیے امریکا کو بہرصورت جانا ہو گا اور سیکڑوں قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا، آئندہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوںگے یا یہ باب ہمیشہ کیلیے بند ہوجائے گا۔
Load Next Story