نقیب اللہ قتل کیس مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش

مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ، شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں، رپورٹ


ویب ڈیسک September 18, 2018
اس کیس میں کسی قسم کا سیاسی یا محکمہ جاتی دباؤ نہیں ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان فوٹو:فائل

عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث 12 مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت معطل ایس ایس پی راؤ انوار اور شریک ملزم سابق ڈی ایس پی قمر احمد عدالت میں پیش ہوئے۔

مقدمے کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ ایس ایس پی رضوان نے بتایا کہ ملزمان کی رپورٹ تمام متعلقہ اداروں سے منگوائی ہے، تاہم ابھی تک مفرور ملزمان کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

رپورٹ کے مطابق مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ، شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں۔ رپورٹ میں ملزمان کے روپوش ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ میڈیا میں تشہیر کی وجہ سے مفرور ملزمان چھپ گئے ہیں، کوشش کررہے کہ ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے۔

ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے امید ظاہر کی کہ مفرور ملزمان جلد گرفتار ہوں گے اگر کوئی ملزم مفرور ہے تو اس کے اہلِ خانہ کو حبسِ بے جا میں رکھنے کا الزام غلط ہے، اس کیس میں کسی قسم کا سیاسی یا محکمہ جاتی دباؤ نہیں ہے، جب کہ کیس کے حوالے سے ٹھوس شواہد ہمارے پاس موجود ہیں۔

کیس کی سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی جب کہ عدالت نے سابق ایس ایچ اوامان اللہ، شعیب شوٹر سمیت12 مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

نقیب اللہ کیس کا پس منظر؛


13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں