100سے زائد حلقوں میں اعتراضات کی سماعت کیلئے27الیکشن ٹریبونلز نہ بن سکے

پہلے14ٹریبونل بنائے گئے جنھیں تحلیل کرکے27 ٹریبونل بنانےکافیصلہ کیاگیاتاہم اضافی 13 ٹریبونلزکیلیےبجٹ منظور نہیں ہوا.

ارکان کی کامیابی کانوٹیفکیشن جاری ہوئے 10 روز گزرگئے مگرٹریبونلزکے انتظامات، دفاتر، اسٹاف اور فنڈکا فیصلہ نہیں ہو سکا، ذرائع. فوٹو: فائل

انتخابی عذرداریوں کی سماعت کیلیے 27 ٹریبونلز کے قیام کا نوٹیفکیشن وزارت خزانہ کی جانب سے مزید 13 ٹریبونلز کے بجٹ کی منظوری میں تاخیر کے باعث جاری نہیں ہو سکا۔

الیکشن کمیشن نے 100 زائد انتخابی حلقوں میں امیدواروں کے اعتراضات کی ابتدائی سماعت کے بعداحکامات دیے ہیں کہ درخواست گزار الیکشن ٹریبونلز سے رجوع کریں لیکن 22 مئی کو امیدواروںکی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد10 روز مزیدگزر جانے کے باوجود الیکشن ٹریبونلز اپنا کام شروع نہیں کر سکے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹائر ججز پر مشتمل الیکشن ٹریبونلز کے قیام کے فیصلے اور اس کے انتظامات کا بروقت جائزہ نہیں لیا گیا اس کے باعث مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی کہ ابھی تک یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ صوبوں میں 27 ٹربیونلزکے پاس کون سے حلقے ہوں گے اورکس جج کے پاس کتنے حلقے ہوں گے۔




اگرچہ چاروں صوبوں میں ٹریبونلزکی تعدادطے کرلی گئی ہے لیکن ان کے انتظامات، دفاتر، اسٹاف، بجٹ اور فنڈکی فراہمی کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ٹریبونلزکیلیے بلڈنگ کی سہولت اور دیگر اسٹاف کہاں سے فراہم کیا جائے گا ؟

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے کیے گئے اہم فیصلوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ واضح رہے انتخابات سے قبل ٹریبونلزکے انتظامات کو حتمی شکل نہیں دی گئی تھی۔ پہلے14 الیکشن ٹریبونلزکا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا پھر 27 ٹریبونلزقائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن ابھی تک وزارت خزانہ نے مزید13ٹریبونل کے قیام اور ان کے بجٹ کی منظوری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیاجس کے باعث نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی الیکشن ٹریبونل کی حدودکا تعین کیا جا سکا ہے ۔
Load Next Story