اسٹیل ملز کی نجکاری کالعدم قراردینے کیخلاف درخواستیں 7 سال بعد سماعت کیلیے مقرر

چیف جسٹس کی سربراہی میں9رکنی لارجربینچ جمعرات کووفاقی حکومت اورعارف حبیب سکیورٹیز کی نظرثانی درخواستیںسنے گا

چیف جسٹس کی سربراہی میں9رکنی لارجربینچ جمعرات کووفاقی حکومت اورعارف حبیب سکیورٹیز کی نظرثانی درخواستیںسنے گا فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کالعدم قراردینے کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستیں7 سال بعدسماعت کیلیے مقررکر دی گئیں۔

جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا9رکنی لارجر بینچ اسٹیل مل کی نجکاری کوکالعدم کرنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت اورعارف حبیب سکیورٹیزکی طرف سے دائرنظرثانی درخواستیں سنے گا ۔ بینچ میں چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کے علاوہ جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس آصف سعیدکھوسہ،جسٹس امیرحانی مسلم،جسٹس اعجاز افضل خان،جسٹس اعجاز احمدچوہدری اورجسٹس گلزاراحمدشامل ہیں، جون 2006 میں پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کو غیرقانونی قراردیا گیا تھااور کہا گیا تھا کہ حکومت نے اس اہم قومی اثاثے کی نجکاری میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اور قومی مفاد کا خیال نہیں رکھا گیا۔

یہ فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لکھا تھا۔اس وقت کی حزب اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو حکومت کیخلاف ایف آئی آر قرار دیا تھا اور اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز سے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاتھا۔اس فیصلے کے بعداس وقت کی فوجی حکومت کے خلاف تنقید میں حیرت انگیز اضافہ ہوگیا تھااورحکومت کے خلاف احتجاج میں سیاسی جماعتوںکے ساتھ سول سوسائٹی بھی شامل ہوگئی تھی۔پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو تجزیہ نگارحکومت اور عدلیہ کے درمیان اختلافات اور محاذ آرائی کا نقطہ آغاز سمجھتے ہیںکیونکہ اسٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ اعلیٰ سطح پرہوا تھا اور غیر متوقع طور پر سریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیرقانونی قراردیا تھا۔




اس فیصلے سے حکومت کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔اس فیصلے کے بعد حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان سخت تنائو پیدا ہوگیا تھا اور بالآخر 9مارچ 2007کو چیف جسٹس کو آرمی ہائوس طلب کرکے ان سے استعفیٰ مانگا گیالیکن جب انھوں نے انکار کیا تو صدارتی آرڈرکے ذریعے انھیں غیر فعال کرکے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک ریفرنس بھیجا گیا تھا،اسی شام جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل نے ریفرنس پر پہلی سماعت کی کیونکہ اس وقت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس بھگوان داس ملک سے باہرتھے،کونسل نے ایک عبوری حکم کے ذریعے چیف جسٹس کو غیر فعال کیا تھا۔

واضح رہے کہ اسٹیل مل کی نجکاری کوکالعدم کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس جاوید اقبال بھی شامل تھے جبکہ موجودہ سپریم کورٹ میں سینئر ترین جج جسٹس تصدق حسین جیلانی اور جسٹس ناصرالملک بھی فیصلہ دینے والے بینچ کا حصہ تھے۔جمعرات کو فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوںکی سماعت کرنے والے بینچ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے علاوہ باقی تمام جج نئے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی اس وقت سپریم کورٹ کا جج نہیں تھا۔

Recommended Stories

Load Next Story