ایران نے مذاکرات کی امریکی پیشکش مسترد کردی

 2015میں ہونے والا ایٹمی معاہدہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں کی رضا مندی سے ہوا تھا، جواد ظریف


News Agencies September 21, 2018
مشرق وسطیٰ سمیت کئی دوسرے ملکوں میں موجود دہشت گردوں کو ایران کی طرف سے مدد دی جاتی ہے،امریکا۔ فوٹو؛ فائل

ایرانی حکومت نے مذاکرات کی امریکی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا نے 2015 میں ہونے والا ایٹمی معاہدہ توڑ کر ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں کی رضا مندی سے ہوا تھا جسے امریکا نے ختم کیا ہے۔

ایران نے اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی دھمکیوں کی مذمت کریں۔ اقوام متحدہ کیلیے ایرانی سفیر نے عالمی ادارے کے سربراہ انتونیو گوٹرش اور سلامتی کونسل کو ارسال کردہ ایک خط میں لکھا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ایران کے خلاف اسرائیلی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اس کی مذمت کرنا چاہیے۔ اس خط میں مزید اصرار کیا گیا کہ اقوام متحدہ کو اسرائیلی جوہری پروگرام کی نگرانی بھی کرنا چاہیے۔

امریکی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر ایران کی دہشت گرد نواز پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایران کو دہشت گردی کا دنیا کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔ مشرق وسطیٰ سمیت کئی دوسرے ملکوں میں موجود دہشت گردوں کو ایران کی طرف سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ بحرین، افغانستان، عراق، لبنان اور یمن میں تشدد کو ہوا دینے اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے فرقہ واریت کی لڑائیوں کے لیے ایران بھرپور مدد کررہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔