ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے طول پکڑ گئے 900 گرفتار
90 مقامات پر مظاہرے جاری ، مظاہروں میں 53 شہری اور 26 اہلکار زخمی ہوئے، حکام کی تصدیق، حکومت کو اب جانا ہوگا، مظاہرین.
حکومت مخالف مظاہرے طول پکڑ گئے، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران درجنوں زخمی، توڑ پھوڑ پر 900 سے افراد گرفتار کر لیے گئے۔
ترکی کے شہر استنبول میں سیکڑوں مظاہرین نے شہر کے وسط میں واقع تقسیم اسکوائر پر دوبارہ قبضہ کر لیا جبکہ انقرہ میں وزیراعظم کے دفتر کے قریب جمع ہونے والے ہزار کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول اور ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ایک ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ ان مظاہروں کے دوران 53 شہری اور 26 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز دو دن پہلے استنبول میں ایک عوامی باغ کی جگہ پر شاپنگ سینٹر کی تعمیر کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد دو دن قبل ہوا تھا اور ان کا دائرہ انقرہ سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گیا تھا۔
مظاہرے میں شامل ایک شخص ایکن نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ'ہم اختتام تک رکیں گے، ہم نہیں جا رہے ہیں اور اب حکومت کے لیے صرف ایک ہی جواب ہے کہ اسے جانا ہو گا۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول اور ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل نو سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دو دن بعد اب استنبول کے مرکزی تقسیم چوک سے پولیس کو ہٹا لیا گیا ہے اور وہاں پر مظاہرین کا قبضہ ہے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اناطولیہ، ازمیر اور قونیہ سمیت 90 مقامات پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں جن کے دوران پولیس سے تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ملک کے وزیرِ داخلہ معمر نے کہا ہے کہ ان مظاہروں میں شامل 939 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ ماضی قریب میں ترکی میں سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے ہیں۔
ترکی کے شہر استنبول میں سیکڑوں مظاہرین نے شہر کے وسط میں واقع تقسیم اسکوائر پر دوبارہ قبضہ کر لیا جبکہ انقرہ میں وزیراعظم کے دفتر کے قریب جمع ہونے والے ہزار کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول اور ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ایک ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ ان مظاہروں کے دوران 53 شہری اور 26 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں کا آغاز دو دن پہلے استنبول میں ایک عوامی باغ کی جگہ پر شاپنگ سینٹر کی تعمیر کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد دو دن قبل ہوا تھا اور ان کا دائرہ انقرہ سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گیا تھا۔
مظاہرے میں شامل ایک شخص ایکن نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ'ہم اختتام تک رکیں گے، ہم نہیں جا رہے ہیں اور اب حکومت کے لیے صرف ایک ہی جواب ہے کہ اسے جانا ہو گا۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول اور ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل نو سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حکومت مخالف مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دو دن بعد اب استنبول کے مرکزی تقسیم چوک سے پولیس کو ہٹا لیا گیا ہے اور وہاں پر مظاہرین کا قبضہ ہے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اناطولیہ، ازمیر اور قونیہ سمیت 90 مقامات پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں جن کے دوران پولیس سے تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ملک کے وزیرِ داخلہ معمر نے کہا ہے کہ ان مظاہروں میں شامل 939 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ ماضی قریب میں ترکی میں سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے ہیں۔