سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے اسپیکر جبکہ مرتضیٰ جاویدعباسی ڈپٹی اسپیکر منتخب
سردار ایاز صادق اور مرتضیٰ جاویدعباسی کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کےلئے 258 ووٹ ملے۔
مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے اسپیکر جبکہ مرتضیٰ جاویدعباسی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا باضابطہ اعلان کیا جس کے بعد ارکان نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹ کاسٹ کئے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق 313 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا، سردار ایاز صادق 258 ووٹ لے کر اسپیکر منتخب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے شہریار آفریدی کو 31 جبکہ ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری کو 23 ووٹ ملے۔ سبکدوش ہونے والی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی جگہ ایک معاملہ فہم اور بردبار پارلیمنٹیرین اسپیکر کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں، وہ امید کرتی ہیں کہ ایاز صادق ایوان کو غیر جانبداری سے چلائیں گے۔ ایوان سے خطاب کے بعد انہوں نے ایاز صادق سے حلف لیا اور انہیں اسپیکر کی ذمہ داریاں سونپ دیں۔
اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایاز صادق نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف اور ایوان کے کے مشکور ہیں جنہوں نے انہیں اس عہدے کے قابل سمجھا۔ وہ فہمیدہ مرزا کی فہم وفراست کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ان کی بھی کوشش ہوگی کہ وہ ایوان کو غیر جانبداری سے چلائیں انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں ارکان بھی ان کا ساتھ دیں گے۔ ایوان سے ان کے خطاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاویدعباسی 258 ووٹ لےکر کامیاب قرار پائے، جبکہ تحریک انصاف کی منزہ حسن نے31اورایم کیوایم کی کشورزہرہ نے23ووٹ حاصل کیے۔
اجلاس کے آغاز میں مخدوم جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی، جمشید دستی اور شگفتہ جمانی سمیت 15 نو منتخب ارکان نےحلف اٹھایا۔حلف برداری کے بعد پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود احمد خان اچکزئی نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں آئین کو باربار روندا گیا، آج بھی ایوان میں ایسے کئی لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے آمریت کا ساتھ دیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ہم ملک کے آئین کا ہر صورت تحفظ کریں گے، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہورہا ہے، ارکان اسمبلی یہ وعدہ کریں کہ آئندہ کبھی کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 25 سال آمروں کے خلاف جدو جہد کی ہے ہم کبھی بھی آئین کے خلاف نہیں جائیں گے اور آخری وقت تک اس کے تحفظ کے لئے دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک مشکلات سے دوچار ہے جمہوریت کی بالادستی تقاریر سے نہیں عملی اقدامات سے قائم ہوگی، مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ آئین کے بغیرملک نہیں چل سکتا،ہم سب کا فرض ہے کہ آئین کو مقدم رکھیں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ انتخابات کے دوران اور اس کے بعد بھی آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔ ہمیں آئین کی بالادستی کو سول ملٹری تعلقات اور آئین کے آرٹیکل 6 تک نفاذ محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ اس کی ایک شق کا تحفظ کرنا ہوگا، ایسی ہی ایک شق آرٹیکل 148 ہے جس کے تحت جمہوریت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانا مقصود ہے،ایوان میں موجود تمام جماعتیں ماضی میں بھی حکومتوں میں رہی ہیں، ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے کہ ہم گزشتہ 5 برس کے دوران عوام کی دہلیز تک جمہوریت کو پہنچانے میں ناکام رہے اور آئین کے آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بہتری کے لئے ایم کیو ایم اپنا بھرپور کردارادا کرے گی لیکن جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو ماورائے آئین قتل، لاپتہ افراد کے نئے واقعات روکنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کے بعد مولانا اختر شیرانی اور اعجاز الحق سمیت دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 322 ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کے 186 ،پیپلزپارٹی کے 39 ، تحریک انصاف کے 35 ، ایم کیو ایم کے 23 اور جے یو آئی ف کے 14 اراکین اسمبلی میں موجود ہیں جبکہ دیگر جماعتوں میں مسلم لیگ فنکشنل کے 6 ، پختونخوا ملی عوامی کے 4، نیشنل پیپلزپارٹی کے 3 ، مسلم لیگ (ق) کے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی، اے این پی، قومی وطن پارٹی اور مسلم لیگ ضیا کا ایک ایک اور 8 آزاد امیدوار بھی ایوان کا حصہ ہیں۔
اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا باضابطہ اعلان کیا جس کے بعد ارکان نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹ کاسٹ کئے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق 313 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا، سردار ایاز صادق 258 ووٹ لے کر اسپیکر منتخب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے شہریار آفریدی کو 31 جبکہ ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری کو 23 ووٹ ملے۔ سبکدوش ہونے والی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان کی جگہ ایک معاملہ فہم اور بردبار پارلیمنٹیرین اسپیکر کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں، وہ امید کرتی ہیں کہ ایاز صادق ایوان کو غیر جانبداری سے چلائیں گے۔ ایوان سے خطاب کے بعد انہوں نے ایاز صادق سے حلف لیا اور انہیں اسپیکر کی ذمہ داریاں سونپ دیں۔
اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایاز صادق نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف اور ایوان کے کے مشکور ہیں جنہوں نے انہیں اس عہدے کے قابل سمجھا۔ وہ فہمیدہ مرزا کی فہم وفراست کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ان کی بھی کوشش ہوگی کہ وہ ایوان کو غیر جانبداری سے چلائیں انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں ارکان بھی ان کا ساتھ دیں گے۔ ایوان سے ان کے خطاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاویدعباسی 258 ووٹ لےکر کامیاب قرار پائے، جبکہ تحریک انصاف کی منزہ حسن نے31اورایم کیوایم کی کشورزہرہ نے23ووٹ حاصل کیے۔
اجلاس کے آغاز میں مخدوم جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی، جمشید دستی اور شگفتہ جمانی سمیت 15 نو منتخب ارکان نےحلف اٹھایا۔حلف برداری کے بعد پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود احمد خان اچکزئی نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں آئین کو باربار روندا گیا، آج بھی ایوان میں ایسے کئی لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے آمریت کا ساتھ دیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ہم ملک کے آئین کا ہر صورت تحفظ کریں گے، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہورہا ہے، ارکان اسمبلی یہ وعدہ کریں کہ آئندہ کبھی کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 25 سال آمروں کے خلاف جدو جہد کی ہے ہم کبھی بھی آئین کے خلاف نہیں جائیں گے اور آخری وقت تک اس کے تحفظ کے لئے دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک مشکلات سے دوچار ہے جمہوریت کی بالادستی تقاریر سے نہیں عملی اقدامات سے قائم ہوگی، مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ آئین کے بغیرملک نہیں چل سکتا،ہم سب کا فرض ہے کہ آئین کو مقدم رکھیں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ انتخابات کے دوران اور اس کے بعد بھی آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔ ہمیں آئین کی بالادستی کو سول ملٹری تعلقات اور آئین کے آرٹیکل 6 تک نفاذ محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ اس کی ایک شق کا تحفظ کرنا ہوگا، ایسی ہی ایک شق آرٹیکل 148 ہے جس کے تحت جمہوریت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانا مقصود ہے،ایوان میں موجود تمام جماعتیں ماضی میں بھی حکومتوں میں رہی ہیں، ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے کہ ہم گزشتہ 5 برس کے دوران عوام کی دہلیز تک جمہوریت کو پہنچانے میں ناکام رہے اور آئین کے آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بہتری کے لئے ایم کیو ایم اپنا بھرپور کردارادا کرے گی لیکن جب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو ماورائے آئین قتل، لاپتہ افراد کے نئے واقعات روکنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کے بعد مولانا اختر شیرانی اور اعجاز الحق سمیت دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 322 ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کے 186 ،پیپلزپارٹی کے 39 ، تحریک انصاف کے 35 ، ایم کیو ایم کے 23 اور جے یو آئی ف کے 14 اراکین اسمبلی میں موجود ہیں جبکہ دیگر جماعتوں میں مسلم لیگ فنکشنل کے 6 ، پختونخوا ملی عوامی کے 4، نیشنل پیپلزپارٹی کے 3 ، مسلم لیگ (ق) کے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی، اے این پی، قومی وطن پارٹی اور مسلم لیگ ضیا کا ایک ایک اور 8 آزاد امیدوار بھی ایوان کا حصہ ہیں۔