رانا اقبال پنجاب اسمبلی کے اسپیکر علی شیر گورچانی ڈپٹی اسپیکر منتخب

مسلم لیگ (ن) کے رانا اقبال 297 جبکہ علی شیر گورچانی 293 وٹ لے کر پنجاب اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے


ویب ڈیسک June 03, 2013
اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے لئے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) متفقہ امیدوار میدان میں لائے تھے۔ فوٹو فائل

مسلم لیگ (ن) کے رانا اقبال پنجاب اسمبلی کے اسپیکر جبکہ علی شیر گورچانی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے۔

اسپیکر رانا اقبال کی سربراہی میں نو منتخب پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا اجلاس ہوا ، تلاوت کلام پاک کے بعد اجلاس کی باضابطہ کارروائی کا آغاز ہوا اور اسپیکر نے رائے شماری کے طریقے کار کا اعلان کیا، اسپیکر کے انتخاب کے لئے سب سے پہلا ووٹ وزیراعلی شہباز شریف نے ڈالاجس کے بعد دیگر ارکان اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ پولنگ کے ختم ہونے کے بعد رانا مشہود ایوان میں داخل ہوئے اور انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی درخواست کی جس پر انہیں بھی ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دےدی گئی اس کے علاوہ 2ارکان افتخار گیلانی اورسردارمحمد نوازاسمبلی میں نہ آسکے انہیں بھی لابی میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔

ووٹوں کی گنتی کے بعد اسپیکر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق اسپیکر کے لیےکُل 334 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے رانا اقبال 297 جبکہ ان کے مدمقابل راجا راشد حفیظ کو 35 ووٹ ملے۔ جس کے بعد رانا اقبال نے دوسری بار اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ دوبارہ اسپیکر کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں حکومت اور اپوزیشن مل کر صوبے اور ملک کی ترقی کے لئے آگے بڑھیں گے، وہ بھی غیرجانبداری سے ایوان کی کارروائی چلائیں گے۔ اسپیکر کی حلف برداری کے بعد ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کے لئے رائے شماری ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی کے بعد رانا اقبال نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے علی شیر گورچانی 293 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے لئے مسلم لیگ (ن) نے موجودہ اسپیکر رانا اقبال پر ہی اعتماد کیا جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے لئے رانا مشہود کی جگہ علی شیر گورچانی میدان میں ہیں ، ان کے مدمقابل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) مشترکہ طورپر راجہ راشدحفیظ کو اسپیکر اور وقاص حسن موکل ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے میدان میں ہیں تاہم پیپلز پارٹی نے ان عہدوں کے لئے اپنے امیدوار سامنے نہ لانے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ 371 کے ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے 305، تحریک انصاف کے 26 اور پیپلز پارٹی کے 7 ارکان شامل ہیں۔ اسکے علاوہ مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ شہید ضیا گروپ کے منتخب نمائندے بھی ایوان میں شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |