پرویزمشرف غداری کیس سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے ریکارڈ طلب کرلیا

مشرف کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے اس سے آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا، وکیل اے کے ڈوگر

عدالت کی ذمہ داری ہے کہ آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کرے اوراگر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو یہ راستہ بند نہیں ہو گا، وکیل اے کے ڈوگر فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پرویز مشرف غداری کیس کے سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست اور اس سلسلے میں ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔


جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار مولوی اقبال حیدر کے وکیل اے کے ڈوگر نے دلائل میں کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کرے اوراگر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو یہ راستہ بند نہیں ہو گا، عدالت فیصلہ دے دے کہ پرویز مشرف کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے اس سے آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمہ میں سابق صدر کے لئے کیا سزا ہونی چاہیے، جس پر اے کے ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ معاملہ خصوصی ٹرائل کورٹ کو بھجوا دے تاکہ ان کی سزا کا فیصلہ خصوصی عدالت کرے۔

جسٹس اعجاز افضل نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائی کورٹ بار کی درخواست میں پرویز مشرف کو غداری کا مجرم قرار دینے کی استدعا نہیں کی گئی،جس پر اے کے ڈوگر نے کہا کہ وہ ایک مدت سے وکالت کررہے ہیں اور بہت سے ججوں کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں کچھ جج تو ایسے بھی تھے کہ لمبی لمبی تقریریں کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے سامنے بات کی جائے تو وہ طویل لیکچر دینے لگتے تھے جس پر جسٹس خلجی عار ف حسین نے کہا کہ کسی کی غیر موجودگی میں ایسی بات نہ کریں عدالت کا وقت قیمتی ہے، جسٹس خلجی عارف حسین نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف غداری مقدمے میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق پرویز مشرف پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا متعلقہ ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت منگل کو ہوگی۔

Recommended Stories

Load Next Story