عدلیہ کی بحالی کا حکم توثیق کیلیے پارلیمنٹ بھیجا جائےگیلانی

ہم عدلیہ کے غیرآئینی احکام ماننے کے پابند نہیں، ان کے سیاسی عزائم ہیں، ملتان میں گفتگو


ہم عدلیہ کے غیرآئینی احکام ماننے کے پابند نہیں، ان کے سیاسی عزائم ہیں، ملتان میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

MULTAN: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہمیں تیسری قوت سے ڈرانے والے جان لیں کہ ہمارے لیے تو عدلیہ تیسری قوت کی صورت میں آ گئی ہے، وزیراعظم پرویز اشرف کو مشورہ دونگا کہ سپریم کورٹ میں میری پذیرائی مدنظر رکھتے ہوئے وہ عدالت نہ جائیں اور ویسے بھی عدالت کو آئینی اختیار نہیں کہ وہ وزیراعظم کو بلائے۔

ملتان میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر انھوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کا وزیراعظم کون ہو گا اور کون نہیں تو ایسے ڈھونگ الیکشن ہونے سے نہ ہونا بہتر ہے، ہمیں عدلیہ سے مفاہمت کے مشورے ملتے ہیں، ہم تو مفاہمت دکھا کر گھر آ گئے یہ اب دوسرے تیسرے وزیراعظم کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں، ان کے سیاسی عزائم ہیں، انھیں این آر او کے فیصلے کرانے ہیں تو پھر سب سے پہلا این آر او نواز شریف نے کیا اور وہ جدہ چلے گئے، اب یک طرفہ فیصلے نہیں چلیں گے، عدلیہ غیر آئینی کام کرے گی تو تیسری قوت یہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے تمام مخالفت کے باوجود ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے عدلیہ کو بحال کیا، ایگزیکٹو آرڈر توثیق کیلیے پارلیمنٹ کو بھیجا جائے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نیا صوبہ بنانے کے وعدے پر قائم ہے، مجھے صوبے کیلیے تحریک بھی چلانا پڑی تو چلائونگا۔ اپوزیشن ہمارے اوپر تو آرٹیکل 6 لگانے کیلیے تیار ہے ان سے سوال کریں کہ وہ پی سی او ججز کیخلاف آرٹیکل 6 کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے، ہمیں فوج کی ناراضی یا رضا مندی سے کوئی سروکار نہیں، ہمیں عوام نے منتخب کرایا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہو چکا، مجھے ہٹایا جانا غیر آئینی تھا، تمام ادارے آئینی حدود میں رہیں کوئی آقا نہ بنے۔ انھوں نے کہا کہ جمشید دستی کی خواہش ہے کہ وہ اگلے وزیراعظم ہوں تو ہر رکن پارلیمنٹ اس کا اہل ہو سکتا ہے۔ آن لائن کے مطابق یوسف گیلانی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے نگران حکومت کے سیٹ اپ کیلیے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کیساتھ مشاورت کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں