این آئی سی ایل کیس سپریم کورٹ کا ذمے داروں کو گرفتار کرنے کا حکم

لیڈی ہیلتھ ورکرزکوتنخواہیں نہ ملنے پرجواب طلب،آئی پی پیزکوادائیگیوں کامعاملہ بین الوزارتی کمیٹی میں طے کرنے کی ہدایت


Numainda Express/Saleh Mughal August 16, 2012
لیڈی ہیلتھ ورکرزکوتنخواہیں نہ ملنے پرجواب طلب،آئی پی پیزکوادائیگیوں کامعاملہ بین الوزارتی کمیٹی میں طے کرنے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس میںپیشرفت نہ ہونے اورلوٹی گئی رقم کی عدم وصولی پر ڈی جی ایف آئی اے کو وضاحت کیلیے طلب کرلیاہے اور ان سے 42کروڑ روپے کا چیک کیش نہ ہونے اورایازنیازی کی غیر قانونی تقرری پر متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر تحریری جواب طلب کیاہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا سپریم کورٹ کاکام بس یہ رہ گیا کہ قوم کی لوٹی ہوئی رقم لٹیروںسے نکالے؟چیف جسٹس کی سربراہی میں بدھ کوتین رکنی بینچ نے این آئی سی ایل میں بے قاعدگیوںسے متعلق مقدمہ سنا ۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل اعظم خان نے بتایا اکرم وڑائچ نے42 کروڑ روپے کاجوچیک دیا تھا وہ بائونس ہوچکا ہے۔انھوں نے بتایا ظفر قریشی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈائریکٹر لاہوروقارحیدر اس کیس کودیکھ رہے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا اربوں روپے کا ڈاکا ڈالاگیا اور متعلقہ اداروںکوکوئی پروا ہی نہیں،این آئی سی ایل کیس میں وزارت تجارت کی عدم دلچسپی پر عدالت نے سیکریٹری تجارت کی سرزنش بھی کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اتنی بڑی رقم لٹنے پر تو وزارت کے تمام عہدیداروںکی نیندیں اڑنی چاہیے تھیں۔سیکریٹری تجارت منیر قریشی نے بتایا اب تک اس کیس میں دو ارب 25کروڑکی ریکوری ہو چکی ہے۔جسٹس جواد نے کہا کہ یہ بہت پرانی بات ہے نئی کوئی پیشرفت نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا دکھ اس بات کا ہے کہ قوم کی دولت اس بے دردی سے لوٹی گئی اور لٹیرے ریاستی اداروںکی وجہ سے محفوظ ہیں ۔عدالت نے چک بائونس ہونے پر اکرم وڑائچ کو گرفتارکرنے کی ہدایت کی تاہم عدالت کوبتایا گیا کہ انھوں نے ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔احمد اویس نے عدالت کوبتایا کہ محسن وڑائچ ایک ماہ کے اندر واپس آجائیںگے۔عدالت نے محسن وڑائچ کا پاسپورٹ منسوخ نہ کرنے پر بھی سخت ناراضگی کا اظہارکیا ۔

ایف آئی اے کے نمائندے نے بتایا کہ ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کو آٹھ ماہ پہلے پاسپورٹ کی منسوخی کیلیے کہا گیا جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ غلط کاروں کو تحفظ دینے پر ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک غلط تقرری کا پوری قوم خمیازہ بھگت رہی ہے اور ابھی تک اس شخص کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی جس نے ایاز نیازی کی تقرری کی۔ فاضل جج نے کہا کہ بہتر ہے کہ ادارے اپنا کام خود کریں، عدالت کرے گی تو پھر تجاوز کا الزام لگایا جا ئے گا۔

جسٹس جواد نے کہا عدالت اس کام سے کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہوگی اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہو ریکوری کی جائے۔عدالت نے مزید سماعت آج تک کیلیے ملتوی کر کے اب تک ہونیوالے اقدامات کی ایک ایک کر کے تحریری تفصیل طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کی سماعت 28اگست تک ملتوی کر دی ہے اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ حسین اصغرکے معاملے کو جلد نمٹایا جائے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نمائندے نے پیش ہوکرکہا کہ حسین اصغر نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کر دی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پھر انکوائری انھیں سونپ دی جائے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ معطل ہے ان کو بحال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ابھی ہونا ہے۔سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکو تنخواہوںکی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کیا ہے جبکہ عدالت کو بتایا گیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرزکو مستقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات منظوری کیلیے وزیر اعظم کے پاس چلی گئی ہیں ،کیس کی سماعت آج پھر ہوگی ۔

سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت دو ہفتے کیلیے ملتوی کر دی ۔جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرائیویٹ بجلی گھروںکے واجبات کی فراہمی سے متعلق مقدمے کی سماعت تین ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔واپڈا کے وکیل طارق رحیم نے عدالت کو بتایا کہ آئی پی پیزکو آٹھ ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیںاورمعاہدے کے مطابق باقی سولہ ارب اگلے دومہینے میں اداکر دیے جائیںگے۔کمپنیوں کے وکیل خالدانورنے بتایاکہ ادائیگی وقت پر ہونے سے لوڈ شیڈنگ میں تین گھنٹے بیس منٹ کی کمی ہوجائے گی۔

آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس میں ذمے داروں کو آج جمعرات تک گرفتارکرنے کاحکم دیاہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کوئی بااثر شخص ذمے داروںکو تحفظ دے رہاہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کا یہی کام رہ گیا ہے کہ حکومت کی کرپشن میںڈوبی ہوئی رقم نکالتی رہے، جج بدنام بھی ہوتے ہیں اورکام بھی بڑھ جاتا ہے۔اعظم خان نے کہاکہ محسن حبیب ورائچ کو بلیک لسٹ کر دیاگیا،اکرم وڑائچ کوبھی گرفتارکیا جائیگا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کہ وقار حیدرکو ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہورتعینات کیاگیا ہے وہ کچھ نہیںکریںگے اور یہ بھی پتا ہے کہ کیوں نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ نے آئی پی پیزکے کیس میں 22ارب روپے کی ادائیگی کے معاملے کوبجلی پیداوارکے بقایاجات کی وصولی بارے قائم بین الوزارتی کمیٹی میں طے کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں