پھل اور سبزیاں آپ کا وزن بھی بڑھا سکتی ہیں
کوئی بھی پھل یا سبزی کھانے سے پہلے یہ ضرور معلوم کرلیں کہ اس میں کتنے حرارے یا کیلوریز ہیں، ماہرین
مٹاپے سے بچنے کے لیے اور دبلا ہونے کے لیے خواتین کیا کیا جتن نہیں کرتیں، لیکن صحیح اور مناسب غذا کھانے کا درست طریقہ معلوم نہیں ہوتا، اس لیے اس سے محروم رہتی ہیں۔ صحت بخش غذا کا انتخاب پھلوں اور سبزیوں کی صورت میں تو کرلیتی ہیں، مگر یہ نہیں جانتیں کہ انہیں کاٹنے کھانے، پکانے وغیرہ کے صحیح طریقے کیا ہیں تو وہ یا تو زیادہ کیلوریز لے لیتی ہیں اور یا پھر نہیں کرپاتیں اور یہ گڑبڑ اکثر وہ خواتین کرتی ہیں جو ڈائٹنگ پلان خود تیار کرتی ہیں۔
قدرت نے موسم کی مناسبت سے ٹھنڈے، گرم اور معتدل موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے انسان کے لیے موسمی پھل اور سبزیاں پیدا کی ہیں ، مگر ہم انہیں غلط وقت پر اور غلط طریقے سے استعمال کرکے انھیں اپنے لیے فائدے مند بنانے بنانے کے بجائے نقصان دہ بنالیتے ہیں۔پھر ہم یہ بھی کرتے ہیں کہ بے موسم کے فروزن پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں۔ ایک دوسرے کی ضد والی سبزیاں اور پھل بغیر آگاہی کے کھائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی غلط طریقے سے سبزیاں پکائی اور کھائی جارہی ہوتی ہیں۔ مختلف انداز کے ساگ ابال کر کھانے یا بھاپ میں پکانے کے بجائے بھون بھون کر کھائے جارہے ہیں۔کچی کھانے والی یا بھاپ میں پکانے والی سبزیاں گھی تیل میں تل کر یا بگھار کر اور بھون کر استعمال کی جاتی ہیں۔ ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ خوراک اگر درست طریقے سے نہ پکائی جائے، پھل اور سبزیاںدرست طریقہ سے نہ کاٹی اور نہ کھائی جائیں تو ان کی افادیت ختم ہوجاتی ہے۔
لہٰذا پھل اور سبزیوں کو کاٹنے، پکانے اور کھانے کے لیے درست طریقوں سے آگاہی حاصل کریں، ورنہ ان کے استعمال سے آپ دبلی نہیں ہوسکیں گی اور مٹاپے کو دور بھگانے کے بجائے اپنے وزن میں اضافہ کرلیں گی جس کے نتیجے میں آپ بیمار بھی ہوسکتی ہیں، چناں چہ پھل اور سبزیاں کاٹنے، پکانے اور کھانے کے لیے تیار رہیں۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ وزن گھٹانے کی خواہش مند خواتین آلو کو بھول جائیں۔ لیکن اگر آلو کھانا ضروری ہے تو ابلے ہوئے آلو کھائیں یا اس کا بھرتا بناکر اس میں لیموں یا سرکہ ضرور شامل کریں۔
اسی طرح ہرے، گول اور موٹے مٹر دیکھ کر ان کی طرف نہ لپکیں، تلے ہوئے موٹے مٹر آپ کو الٹا موٹا کردیں گے۔ دبلا ہونا ہے تو مٹر سے دور رہیں۔ اسی طرح بھٹے اور مکئی کے دانے آپ کا وزن بڑھاسکتے، لہٰذا ان سے پرہیز کریں، نہ ابلے ہوئے، نہ بھنے ہوئے اور نہ ہی نمک لیموں لگے۔
فیشن اور شوق میں سلاد کے پتے کھاکر ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو معلوم ہونا چاہیے کہ ماہرین خوراک ان پتوں کو موٹا کرنے والی سبزیوں میں شامل کرتے ہیں، اس لیے اسے بھی چھوڑ دیں، ورنہ یہ آپ کی ڈائٹنگ کا کباڑا کردے گی۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک تجزیے میں بتایاگیا ہے کہ انھوں نے ڈائٹنگ کرنے والے 30 ہزار سے زائد امریکی مرد اور عورتوں سے ان کی خوراک سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کیں تو یہ پتا چلا کہ وہ اپنی غذا میں جو 131غذائی اجزا لے رہے تھے ان میں بہت سے ایسے پھل اور سبزیاں شامل تھیں جنھیں وہ غلط طریقے سے کھارہے تھے، یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنی مضر عادات بھی ترک نہیں کیں اور ورزش بھی نہیں کرتے تھے جس سے یہ پتا چلا کہ متوازن صحت مند پھل اور سبزیاں استعمال کرنے والوں کا وزن صرف اس لیے نہیں گھٹا تھا کہ وہ ان کو غلط طریقوں سے کاٹ کر اور پکا کر کھارہے تھے۔ اگر آپ ایسا کریں گی تو جو اشیاء وزن کم کرنے میں معاون ہیں، وہی وزن بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ آپ کو غذا کی درست تعداد، اسے کاٹنے پکانے کا بھی صحیح طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پھل یا سبزی کھانے سے پہلے یہ ضرور معلوم کرلیں کہ اس میں کتنے حرارے یا کیلوریز ہیں، ورنہ ان کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ آپ کا وزن ایک ہی سطح پر برقرار رہے مگر وزن میں کمی نہ ہو۔ ماہرین غذا کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچی پکی، ابلی غذا کی مقدار ایک مٹھی، ایک پیالہ، ایک کپ اور ایک گلاس سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ اسی طرح کیلا آپ کو موٹا کرسکتا ہے لہٰذا اس کا شیک پینا زیادہ بہتر ہے ۔
بیر، کریلا، میتھی اور چولائی کاساگ کھانے میں احتیاط کریں۔ جن پھلوں میں زیادہ شکر ہوتی مثلاً آم ، کیلا، ان کی فروٹ چاٹ بھی زیادہ نہ کھائیں۔ اگر کھانا ہی ہے تو اس میں لیموں یا نارنگی کا جوس ڈال کر کھائیں۔ کم کیلوریز والا سلاد کھائیں۔ پھلوں کے مربے کھانے سے گریز کریں۔ سبزیوں کو بھون کر نہ کھائیں۔ نرم اور پتے والی سبزیاں ابال کر یا بھاپ میں پکائیں۔ سخت سبزیوں کو کدوکش کرکے پکائیں۔ پانی والی سبزیاں کو تیل میں نہ پکائیں، بلکہ بغیر پانی کے بھاپ میں پکائیں یا دھیمی آنچ پر پکائیں جن میں ساگ، توری، بھنڈی، گھیا، کدو، گاجر، چقندر، پھول گوبھی، مولی، بیگن وغیرہ کو ان کے اپنے پانی میں گلا کر پکائیں، اوپر سے بگھارکر مسالے ڈال دیں۔
گودے والی سبزیاں کم پانی اور دھیمی آنچ پر بڑے ٹکڑے کرکے پکائیں جیسے مشروم، پیاز، شلجم، چقندر، لوکی، ٹنڈے وغیرہ کو ابالنا زیادہ سود مند ہے، مگر ابالتے وقت اتنا ہی پانی ڈالیں جتنے میںوہ گل جائیں اور پانی خشک ہوکر انہی میں جذب ہوجائے۔
سبزیاں پکانے سے پہلے کاٹ کر نہ رکھیں بلکہ پکاتے وقت کاٹیں ورنہ ان کی افادیت ختم ہوجائے گی۔ ریشے والے آم کو نرم کرکے چوسیں، اسے کاٹ کر نہ کھائیں۔ جن پھلوں میں ریشہ ہو، انھیں ہاتھ سے نرم کرکے چوسیں۔ اگر آم کاٹ کر کھانے ہیں تو اس کی لمبائی میں قاشیں کاٹ کر چھوٹے ٹکڑے کرلیں تاکہ اس کے وٹامنز پھیل جائیں۔ سیب کو گولائی میںنہ کاٹیں بلکہ اس کی قاشیں کرلیں۔ انگور، لیچی، بیریاں، انار وغیرہ کا رس نکالنے کے بجائے انہیں ثابت کھائیں۔ امرود ، ناشپاتی، مٹھے، آڑو وغیرہ کو چار چار ٹکڑے کرکے کھائیں۔
آلوچہ ، خوبانی وغیرہ کو دو ٹکڑے کرکے کھائیں، چھری نہ لگائیں تو اچھا ہے۔ ترش پھلوں کو ہاتھ سے توڑکر استعمال کریں۔ کھیرے، ککڑی اور شملہ مرچ کو لمبائی میں کاٹ کر کھانا مفید ہے۔ ٹماٹر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اسے ہمیشہ چار ٹکڑے کرکے کھائیں، نہ ثابت کھائیں اور نہ زیادہ قتلے کریں۔ زیادہ بہتر ہوگا کہ اس کا چھلکا اتار کر کھائیں۔ اسی طرح گوار پھلی، سیم کی پھلی، مونگرے اور پالک سمیت تمام ساگ ہاتھ سے توڑ کر پکائیں۔بھنڈی، توری، لوکی وغیرہ قتلے کرکے پکائیں۔ بندگوبھی، کھیرا، ککڑی، پیاز لہسن، ہری مرچ، گاجر، شلجم، چقندر کو کچا کھانا مفید ہے۔
گوشت میں چقندر اور شلجم چار ٹکڑے کرکے ڈالیں۔ ادرک لہسن ہمیشہ کاٹ کر استعمال کریں، ثابت یا بڑے ٹکڑے نہ کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انار کو اس کے دانوں پر لپٹی جھلی کے ساتھ کھائیں، کیوں کہ یہ جھلی انار کے دانوں کو معدے میں ہضم ہونے میں مدد دیتی ہے اور مقوی معدہ ہے۔ ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ جو چیز چھلکے سمیت بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اس کا چھلکا نہ اتاریں ورنہ تمام وٹامن ضائع ہوجائیں گے جیسے سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ اور کھیرا وغیرہ
جو سبزیاں چھلکوں سمیت کھانے میں مفید ہیں، ان میں کدو، لوکی، توری، چقندر، شلجم وغیرہ شامل ہیں۔ ان سبزیاں کے چھلکوں میں ہی سارے وٹامن، منرلز، معدنیات اور نمکیات وغیرہ کا خزانہ جمع ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پھل کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے کھانے چاہییں، مگر ہماری خواتین ہمیشہ انھیں کھانے کے بعد پیش کرتی ہیں۔ اسی طرح مٹھائی اور سوئیٹ ڈش بھی کھانے کے بعد پیش کرنے کا رواج ہے جو نقصان دہ ہے اور مٹاپے یا وزن بڑھانے کا موجب بن سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے میٹھا بھی کھانے کے درمیان یا کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل کھالینا چاہیے۔
کچھ یاد رکھنے والے باتیں
کبھی گودے والے پھل اور رس والے پھل ایک ساتھ نہ کھائیں جیسے امرود، پپیتا، سیب، مالٹا، کینو اور موسمی وغیرہ کو ایک ساتھ نہیں کھانا چاہیے ورنہ فائدے کے بجائے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔
٭ کچھ پھلوں کی چاٹ بناتے ہوئے خواتین ان پر شکر چھڑک دیتی ہیں جیسے خربوزہ، گرما، امرود، پپیتا وغیرہ پر نہ صرف چینی بلکہ کالی مرچ اور دیگر مسالے ڈال کر کھاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھل اور چینی ایک ساتھ کھانا مضر ہے۔ مسالا تو ٹھیک ہے، مگر چینی پھلوں پر ڈال کر نہ کھائیں۔
٭کھیرا، ککڑی ، تربوز دہی، چائے، مونگ پھلی، ترش پھل، امرود ، بیر، فالسہ، آلوچہ، آڑو ، جامن، کچا ناریل وغیرہ کھاکر آدھے گھنٹے تک پانی نہ پئیں۔
٭کینو، مالٹے، موسمی وغیرہ کے جوس دودھ میں نہ ڈالیں اور نہ ایک ساتھ پیئیں، بلکہ دونوں کے درمیان لمبا وقفہ رکھیں۔
٭دودھ پینے کے بعد سرکہ ، کلونجی، لیموں، جامن اور گوشت وغیرہ نہ کھائیں، کیوں کہ مذکورہ بالا اشیاء ایک دوسرے کی ضد ہیں اور مخالف کام کرتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف وزن بڑھ سکتا ہے، بلکہ دیگر نقصان بھی ہوسکتے ہیں۔
اگر آپ گرمیوںمیں سرسوں کا ساگ مکئی کی روٹی، مٹر، دال مسور، شہد، نٹس، چناوغیرہ کھائیں گی تو نقصان ہوگا، اسی طرح دارچینی، الائچی والی چائے یا جوشاندہ گرمی میں نقصان دہ ہے۔ ان سب کے علاوہ لونگ، زعفران، جائفل، تیز پات، لہسن، پیاز وغیرہ کی تاثیر گرم ہے۔ آپ ان اشیاء کو ٹھنڈی تاثیر والی اشیاء کے ساتھ کھانے اور پکانے سے بھی گریز کریں۔ آلو، سیم کی پھلی ایک ساتھ نہ پکائیں اور نہ کھائیں ، پھول گوبھی، مکئی، کچنار وغیرہ بھی ایک ساتھ نہ کھائیں۔ پکانے والی سبزیوں کو پندرہ منٹ سے بیس منٹ تک پکائیں، اس سے زیادہ نہیں۔ فرائی کرنے والی سبزیوں کو تین سے پانچ منٹ تک فرائی کریں۔
٭گہری سبز رنگ ، زرد رنگ اور نارنجی رنگ والی سبزیوں میں کیروٹین کا خزانہ ہوتا ہے جیسے گاجر، پیپتا، ٹماٹر، زرد کدو، پیٹھا وغیرہ۔ شلجم، میتھی، چقندر، پالک، چولائی وغیرہ میں وٹامن Bکمپلیکس گروپ کا ریبولا وین پایا جاتا ہے جو آنکھوں، جلد ، ناخن اور بالوں کی نشوونما میں مفید ہے۔ کریلے اور سنجانا کی پھلیوں میں سب سے زیادہ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ وزن گھٹانے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کریں اور ہر حال میں ورزش کرنے کو معمول بنائیں اس میں ناغہ نہ کریں۔
قدرت نے موسم کی مناسبت سے ٹھنڈے، گرم اور معتدل موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے انسان کے لیے موسمی پھل اور سبزیاں پیدا کی ہیں ، مگر ہم انہیں غلط وقت پر اور غلط طریقے سے استعمال کرکے انھیں اپنے لیے فائدے مند بنانے بنانے کے بجائے نقصان دہ بنالیتے ہیں۔پھر ہم یہ بھی کرتے ہیں کہ بے موسم کے فروزن پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں۔ ایک دوسرے کی ضد والی سبزیاں اور پھل بغیر آگاہی کے کھائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی غلط طریقے سے سبزیاں پکائی اور کھائی جارہی ہوتی ہیں۔ مختلف انداز کے ساگ ابال کر کھانے یا بھاپ میں پکانے کے بجائے بھون بھون کر کھائے جارہے ہیں۔کچی کھانے والی یا بھاپ میں پکانے والی سبزیاں گھی تیل میں تل کر یا بگھار کر اور بھون کر استعمال کی جاتی ہیں۔ ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ خوراک اگر درست طریقے سے نہ پکائی جائے، پھل اور سبزیاںدرست طریقہ سے نہ کاٹی اور نہ کھائی جائیں تو ان کی افادیت ختم ہوجاتی ہے۔
لہٰذا پھل اور سبزیوں کو کاٹنے، پکانے اور کھانے کے لیے درست طریقوں سے آگاہی حاصل کریں، ورنہ ان کے استعمال سے آپ دبلی نہیں ہوسکیں گی اور مٹاپے کو دور بھگانے کے بجائے اپنے وزن میں اضافہ کرلیں گی جس کے نتیجے میں آپ بیمار بھی ہوسکتی ہیں، چناں چہ پھل اور سبزیاں کاٹنے، پکانے اور کھانے کے لیے تیار رہیں۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ وزن گھٹانے کی خواہش مند خواتین آلو کو بھول جائیں۔ لیکن اگر آلو کھانا ضروری ہے تو ابلے ہوئے آلو کھائیں یا اس کا بھرتا بناکر اس میں لیموں یا سرکہ ضرور شامل کریں۔
اسی طرح ہرے، گول اور موٹے مٹر دیکھ کر ان کی طرف نہ لپکیں، تلے ہوئے موٹے مٹر آپ کو الٹا موٹا کردیں گے۔ دبلا ہونا ہے تو مٹر سے دور رہیں۔ اسی طرح بھٹے اور مکئی کے دانے آپ کا وزن بڑھاسکتے، لہٰذا ان سے پرہیز کریں، نہ ابلے ہوئے، نہ بھنے ہوئے اور نہ ہی نمک لیموں لگے۔
فیشن اور شوق میں سلاد کے پتے کھاکر ڈائٹنگ کرنے والی خواتین کو معلوم ہونا چاہیے کہ ماہرین خوراک ان پتوں کو موٹا کرنے والی سبزیوں میں شامل کرتے ہیں، اس لیے اسے بھی چھوڑ دیں، ورنہ یہ آپ کی ڈائٹنگ کا کباڑا کردے گی۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک تجزیے میں بتایاگیا ہے کہ انھوں نے ڈائٹنگ کرنے والے 30 ہزار سے زائد امریکی مرد اور عورتوں سے ان کی خوراک سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کیں تو یہ پتا چلا کہ وہ اپنی غذا میں جو 131غذائی اجزا لے رہے تھے ان میں بہت سے ایسے پھل اور سبزیاں شامل تھیں جنھیں وہ غلط طریقے سے کھارہے تھے، یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنی مضر عادات بھی ترک نہیں کیں اور ورزش بھی نہیں کرتے تھے جس سے یہ پتا چلا کہ متوازن صحت مند پھل اور سبزیاں استعمال کرنے والوں کا وزن صرف اس لیے نہیں گھٹا تھا کہ وہ ان کو غلط طریقوں سے کاٹ کر اور پکا کر کھارہے تھے۔ اگر آپ ایسا کریں گی تو جو اشیاء وزن کم کرنے میں معاون ہیں، وہی وزن بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ آپ کو غذا کی درست تعداد، اسے کاٹنے پکانے کا بھی صحیح طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پھل یا سبزی کھانے سے پہلے یہ ضرور معلوم کرلیں کہ اس میں کتنے حرارے یا کیلوریز ہیں، ورنہ ان کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ آپ کا وزن ایک ہی سطح پر برقرار رہے مگر وزن میں کمی نہ ہو۔ ماہرین غذا کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچی پکی، ابلی غذا کی مقدار ایک مٹھی، ایک پیالہ، ایک کپ اور ایک گلاس سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ اسی طرح کیلا آپ کو موٹا کرسکتا ہے لہٰذا اس کا شیک پینا زیادہ بہتر ہے ۔
بیر، کریلا، میتھی اور چولائی کاساگ کھانے میں احتیاط کریں۔ جن پھلوں میں زیادہ شکر ہوتی مثلاً آم ، کیلا، ان کی فروٹ چاٹ بھی زیادہ نہ کھائیں۔ اگر کھانا ہی ہے تو اس میں لیموں یا نارنگی کا جوس ڈال کر کھائیں۔ کم کیلوریز والا سلاد کھائیں۔ پھلوں کے مربے کھانے سے گریز کریں۔ سبزیوں کو بھون کر نہ کھائیں۔ نرم اور پتے والی سبزیاں ابال کر یا بھاپ میں پکائیں۔ سخت سبزیوں کو کدوکش کرکے پکائیں۔ پانی والی سبزیاں کو تیل میں نہ پکائیں، بلکہ بغیر پانی کے بھاپ میں پکائیں یا دھیمی آنچ پر پکائیں جن میں ساگ، توری، بھنڈی، گھیا، کدو، گاجر، چقندر، پھول گوبھی، مولی، بیگن وغیرہ کو ان کے اپنے پانی میں گلا کر پکائیں، اوپر سے بگھارکر مسالے ڈال دیں۔
گودے والی سبزیاں کم پانی اور دھیمی آنچ پر بڑے ٹکڑے کرکے پکائیں جیسے مشروم، پیاز، شلجم، چقندر، لوکی، ٹنڈے وغیرہ کو ابالنا زیادہ سود مند ہے، مگر ابالتے وقت اتنا ہی پانی ڈالیں جتنے میںوہ گل جائیں اور پانی خشک ہوکر انہی میں جذب ہوجائے۔
سبزیاں پکانے سے پہلے کاٹ کر نہ رکھیں بلکہ پکاتے وقت کاٹیں ورنہ ان کی افادیت ختم ہوجائے گی۔ ریشے والے آم کو نرم کرکے چوسیں، اسے کاٹ کر نہ کھائیں۔ جن پھلوں میں ریشہ ہو، انھیں ہاتھ سے نرم کرکے چوسیں۔ اگر آم کاٹ کر کھانے ہیں تو اس کی لمبائی میں قاشیں کاٹ کر چھوٹے ٹکڑے کرلیں تاکہ اس کے وٹامنز پھیل جائیں۔ سیب کو گولائی میںنہ کاٹیں بلکہ اس کی قاشیں کرلیں۔ انگور، لیچی، بیریاں، انار وغیرہ کا رس نکالنے کے بجائے انہیں ثابت کھائیں۔ امرود ، ناشپاتی، مٹھے، آڑو وغیرہ کو چار چار ٹکڑے کرکے کھائیں۔
آلوچہ ، خوبانی وغیرہ کو دو ٹکڑے کرکے کھائیں، چھری نہ لگائیں تو اچھا ہے۔ ترش پھلوں کو ہاتھ سے توڑکر استعمال کریں۔ کھیرے، ککڑی اور شملہ مرچ کو لمبائی میں کاٹ کر کھانا مفید ہے۔ ٹماٹر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اسے ہمیشہ چار ٹکڑے کرکے کھائیں، نہ ثابت کھائیں اور نہ زیادہ قتلے کریں۔ زیادہ بہتر ہوگا کہ اس کا چھلکا اتار کر کھائیں۔ اسی طرح گوار پھلی، سیم کی پھلی، مونگرے اور پالک سمیت تمام ساگ ہاتھ سے توڑ کر پکائیں۔بھنڈی، توری، لوکی وغیرہ قتلے کرکے پکائیں۔ بندگوبھی، کھیرا، ککڑی، پیاز لہسن، ہری مرچ، گاجر، شلجم، چقندر کو کچا کھانا مفید ہے۔
گوشت میں چقندر اور شلجم چار ٹکڑے کرکے ڈالیں۔ ادرک لہسن ہمیشہ کاٹ کر استعمال کریں، ثابت یا بڑے ٹکڑے نہ کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انار کو اس کے دانوں پر لپٹی جھلی کے ساتھ کھائیں، کیوں کہ یہ جھلی انار کے دانوں کو معدے میں ہضم ہونے میں مدد دیتی ہے اور مقوی معدہ ہے۔ ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ جو چیز چھلکے سمیت بہ آسانی کھائی جاسکتی ہے، اس کا چھلکا نہ اتاریں ورنہ تمام وٹامن ضائع ہوجائیں گے جیسے سیب، چیکو، آڑو، آلوچہ اور کھیرا وغیرہ
جو سبزیاں چھلکوں سمیت کھانے میں مفید ہیں، ان میں کدو، لوکی، توری، چقندر، شلجم وغیرہ شامل ہیں۔ ان سبزیاں کے چھلکوں میں ہی سارے وٹامن، منرلز، معدنیات اور نمکیات وغیرہ کا خزانہ جمع ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پھل کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے کھانے چاہییں، مگر ہماری خواتین ہمیشہ انھیں کھانے کے بعد پیش کرتی ہیں۔ اسی طرح مٹھائی اور سوئیٹ ڈش بھی کھانے کے بعد پیش کرنے کا رواج ہے جو نقصان دہ ہے اور مٹاپے یا وزن بڑھانے کا موجب بن سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے میٹھا بھی کھانے کے درمیان یا کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل کھالینا چاہیے۔
کچھ یاد رکھنے والے باتیں
کبھی گودے والے پھل اور رس والے پھل ایک ساتھ نہ کھائیں جیسے امرود، پپیتا، سیب، مالٹا، کینو اور موسمی وغیرہ کو ایک ساتھ نہیں کھانا چاہیے ورنہ فائدے کے بجائے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔
٭ کچھ پھلوں کی چاٹ بناتے ہوئے خواتین ان پر شکر چھڑک دیتی ہیں جیسے خربوزہ، گرما، امرود، پپیتا وغیرہ پر نہ صرف چینی بلکہ کالی مرچ اور دیگر مسالے ڈال کر کھاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھل اور چینی ایک ساتھ کھانا مضر ہے۔ مسالا تو ٹھیک ہے، مگر چینی پھلوں پر ڈال کر نہ کھائیں۔
٭کھیرا، ککڑی ، تربوز دہی، چائے، مونگ پھلی، ترش پھل، امرود ، بیر، فالسہ، آلوچہ، آڑو ، جامن، کچا ناریل وغیرہ کھاکر آدھے گھنٹے تک پانی نہ پئیں۔
٭کینو، مالٹے، موسمی وغیرہ کے جوس دودھ میں نہ ڈالیں اور نہ ایک ساتھ پیئیں، بلکہ دونوں کے درمیان لمبا وقفہ رکھیں۔
٭دودھ پینے کے بعد سرکہ ، کلونجی، لیموں، جامن اور گوشت وغیرہ نہ کھائیں، کیوں کہ مذکورہ بالا اشیاء ایک دوسرے کی ضد ہیں اور مخالف کام کرتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف وزن بڑھ سکتا ہے، بلکہ دیگر نقصان بھی ہوسکتے ہیں۔
اگر آپ گرمیوںمیں سرسوں کا ساگ مکئی کی روٹی، مٹر، دال مسور، شہد، نٹس، چناوغیرہ کھائیں گی تو نقصان ہوگا، اسی طرح دارچینی، الائچی والی چائے یا جوشاندہ گرمی میں نقصان دہ ہے۔ ان سب کے علاوہ لونگ، زعفران، جائفل، تیز پات، لہسن، پیاز وغیرہ کی تاثیر گرم ہے۔ آپ ان اشیاء کو ٹھنڈی تاثیر والی اشیاء کے ساتھ کھانے اور پکانے سے بھی گریز کریں۔ آلو، سیم کی پھلی ایک ساتھ نہ پکائیں اور نہ کھائیں ، پھول گوبھی، مکئی، کچنار وغیرہ بھی ایک ساتھ نہ کھائیں۔ پکانے والی سبزیوں کو پندرہ منٹ سے بیس منٹ تک پکائیں، اس سے زیادہ نہیں۔ فرائی کرنے والی سبزیوں کو تین سے پانچ منٹ تک فرائی کریں۔
٭گہری سبز رنگ ، زرد رنگ اور نارنجی رنگ والی سبزیوں میں کیروٹین کا خزانہ ہوتا ہے جیسے گاجر، پیپتا، ٹماٹر، زرد کدو، پیٹھا وغیرہ۔ شلجم، میتھی، چقندر، پالک، چولائی وغیرہ میں وٹامن Bکمپلیکس گروپ کا ریبولا وین پایا جاتا ہے جو آنکھوں، جلد ، ناخن اور بالوں کی نشوونما میں مفید ہے۔ کریلے اور سنجانا کی پھلیوں میں سب سے زیادہ وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ وزن گھٹانے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کریں اور ہر حال میں ورزش کرنے کو معمول بنائیں اس میں ناغہ نہ کریں۔