نیا بلدیاتی ایکٹ 24 محکمے ضلعی سطح پرضم ہوجائیں گے
پرائمری ایجوکیشن اور ہیلتھ کو ضلعی، ہائرایجوکیشن اور ہیلتھ کو صوبائی حکومت دیکھے کرے گی
بلدیاتی ایکٹ 2018 کے تحت 24 محکموں کو ضلع کی سطح پر تقسیم کیا جائیگا۔
لاہورسمیت پنجاب کے بڑے اضلاع میں ضلعی حکومتیں ہونگی، پرائمری اور ایلمینٹری سطح پر ایجوکیشن اور ہیلتھ کو ضلعی سطح پر جبکہ ہائرایجوکیشن اور ہیلتھ کو صوبائی حکومت کنٹرول کریگی، یونین کونسلوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، بلدیاتی نظام کیلئے جوسفارشات وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی ہیں اس کے مطابق یونین کونسلوں میں نائب ناظم کی سیٹ ختم کرکے ناظم سمیت 11 کا ہاؤس بنایا جائیگا۔
5 کونسلرز الیکشن کے ذریعے جبکہ 5 مخصوص نشستوں کے ذریعے منتخب ہونگے، ٹاؤن، تحصیل نہیں ہونگی البتہ لاہور اور بڑے اضلاع فیصل آباد، گوجرنوالہ، ملتان اور راولپنڈی کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا درجہ دیا جائیگا ان بڑے اضلاع میں ٹاؤن یا تحصیل کی سطح پر ناظم کی بجائے نائب ناظم یا ڈپٹی میئرز منتخب ہوگا، یونین کونسل اور ڈسٹرکٹ سطح پر بھی نائب ناظم یا چیرمین نہیں ہوگا۔
ٹاؤن یا تحصیل سطح پر منتخب ہونیوالے نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز میں سے سینئرز ضلع کونسل کے ہاؤس کی صدارت کریگا اور یونین کونسلوں کے ناظم ڈسٹرکٹ ممران ہونگے اور ایک سینئر کونسلر اس ہاؤس کی صدارت کریگا، یونین کونسلوں کے مسائل ڈپٹی میئرز تک پہنچانے کا بھی پابند ہوگا، تحصیل اور ٹاؤنز سطح پر نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز بھی براہ راست ووٹ لیکر منتخب ہونگے، نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز اپنے اپنے ٹاؤنز اور تحصیلوں کی سطح پر یونین کونسلوں کے مسائل حل کروانے کیلئے متعلقہ محکموں سے کوآرڈنیشن رکھنے اور انکے معاملات کو حل کروانے میں مدد کریں گے اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی سطح پر میئرز یا ضلع ناظم کے ساتھ مشاورت سے مسائل حل کروائیں گے۔
لاہور سمیت پنجاب کے بڑے پانچ اضلاع کی ڈویلپمنٹ اور دیگر اہم فیصلے میئرز اور ڈپٹی میئرز پر مشتمل بورڈ کریگا، بلدیاتی نمائندوں کی مانیٹرنگ اورنگرانی کیلیے لوکل کونسلیں ہوں گی جس میںحکومتی اور اپوزیشن ممبران کو شامل کیا جائیگا، گلی محلوں کی سطح پر انکی تعمیرومرمت، سیوریج، واٹر سپلائی، صفائی کے تمام کام یونین کونسلوں کی سطح پر ناظمین وکونسلرز کی زیر نگرانی ترقیاتی کام ہونگے، مصالحتی کونسلیں فیصلے کرنے کے مجاذ ہوں گی اور شناختی کارڈ، پاسپورٹ بنانے کی تصدیق بھی کرسکیں گے۔
کے پی کے میں ویلج کونسلوں کی طرز پر پنجاب میں بھی سسٹم لایا جا رہا ہے جس سے توقع ہے کہ یونین کونسلوں کی تعداد بڑھ جائیگی، سیکریٹری بلدیات پنجاب عارف انور بلوچ نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بلدیاتی نظام کو گراس روٹ پر لاتے ہوئے منتخب نمائندوں کو بااختیار بنانا چاہتی ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے، نیا بلدیاتی نظام میں مشاورت کرکے ایک سسٹم بنادیا گیا جس کی منظوری وزیراعظم دیں گے جونہی مشاورت کا عمل مکمل ہو اس کو اسمبلی سے منظورکروالیا جائے گا۔
لاہورسمیت پنجاب کے بڑے اضلاع میں ضلعی حکومتیں ہونگی، پرائمری اور ایلمینٹری سطح پر ایجوکیشن اور ہیلتھ کو ضلعی سطح پر جبکہ ہائرایجوکیشن اور ہیلتھ کو صوبائی حکومت کنٹرول کریگی، یونین کونسلوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، بلدیاتی نظام کیلئے جوسفارشات وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی ہیں اس کے مطابق یونین کونسلوں میں نائب ناظم کی سیٹ ختم کرکے ناظم سمیت 11 کا ہاؤس بنایا جائیگا۔
5 کونسلرز الیکشن کے ذریعے جبکہ 5 مخصوص نشستوں کے ذریعے منتخب ہونگے، ٹاؤن، تحصیل نہیں ہونگی البتہ لاہور اور بڑے اضلاع فیصل آباد، گوجرنوالہ، ملتان اور راولپنڈی کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا درجہ دیا جائیگا ان بڑے اضلاع میں ٹاؤن یا تحصیل کی سطح پر ناظم کی بجائے نائب ناظم یا ڈپٹی میئرز منتخب ہوگا، یونین کونسل اور ڈسٹرکٹ سطح پر بھی نائب ناظم یا چیرمین نہیں ہوگا۔
ٹاؤن یا تحصیل سطح پر منتخب ہونیوالے نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز میں سے سینئرز ضلع کونسل کے ہاؤس کی صدارت کریگا اور یونین کونسلوں کے ناظم ڈسٹرکٹ ممران ہونگے اور ایک سینئر کونسلر اس ہاؤس کی صدارت کریگا، یونین کونسلوں کے مسائل ڈپٹی میئرز تک پہنچانے کا بھی پابند ہوگا، تحصیل اور ٹاؤنز سطح پر نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز بھی براہ راست ووٹ لیکر منتخب ہونگے، نائب ناظمین یا ڈپٹی میئرز اپنے اپنے ٹاؤنز اور تحصیلوں کی سطح پر یونین کونسلوں کے مسائل حل کروانے کیلئے متعلقہ محکموں سے کوآرڈنیشن رکھنے اور انکے معاملات کو حل کروانے میں مدد کریں گے اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی سطح پر میئرز یا ضلع ناظم کے ساتھ مشاورت سے مسائل حل کروائیں گے۔
لاہور سمیت پنجاب کے بڑے پانچ اضلاع کی ڈویلپمنٹ اور دیگر اہم فیصلے میئرز اور ڈپٹی میئرز پر مشتمل بورڈ کریگا، بلدیاتی نمائندوں کی مانیٹرنگ اورنگرانی کیلیے لوکل کونسلیں ہوں گی جس میںحکومتی اور اپوزیشن ممبران کو شامل کیا جائیگا، گلی محلوں کی سطح پر انکی تعمیرومرمت، سیوریج، واٹر سپلائی، صفائی کے تمام کام یونین کونسلوں کی سطح پر ناظمین وکونسلرز کی زیر نگرانی ترقیاتی کام ہونگے، مصالحتی کونسلیں فیصلے کرنے کے مجاذ ہوں گی اور شناختی کارڈ، پاسپورٹ بنانے کی تصدیق بھی کرسکیں گے۔
کے پی کے میں ویلج کونسلوں کی طرز پر پنجاب میں بھی سسٹم لایا جا رہا ہے جس سے توقع ہے کہ یونین کونسلوں کی تعداد بڑھ جائیگی، سیکریٹری بلدیات پنجاب عارف انور بلوچ نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بلدیاتی نظام کو گراس روٹ پر لاتے ہوئے منتخب نمائندوں کو بااختیار بنانا چاہتی ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے، نیا بلدیاتی نظام میں مشاورت کرکے ایک سسٹم بنادیا گیا جس کی منظوری وزیراعظم دیں گے جونہی مشاورت کا عمل مکمل ہو اس کو اسمبلی سے منظورکروالیا جائے گا۔