پاک بھارت کرکٹ تنازعہ کمیٹی کے لئے پی سی بی کی قانونی ٹیم کا اعلان
باہمی کرکٹ سیریز معاہدے کی خلاف ورزی پرپی سی بی نے بھارتی بورڈ پر ساٹھ ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی کررکھا ہے
آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز نہ کھیلنے کے کیس کی سماعت یکم اکتوبر سے دبئی میں کرے گی جس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی 4 رکنی لیگل ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ خواجہ احمد حسان اور پی سی بی کے جی ایم لیگل ڈیپارٹمنٹ سلمان نصیر کے ساتھ دو برطانوی الیگزینڈر پینیادیس اور ابراہیم حسن پاکستان کرکٹ بورڈ کی 4 رکنی لیگل ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ چاروں وکلا مائیکل بیلوف کی سربراہی میں قائم کرکٹ کی گورننگ باڈی کی تین رکنی غیر جانبدار کمیشن کے سامنے پاکستان کا موقف اجاگر کریں گے۔ کمیشن میں مائیکل بیلوف کے ساتھ جان پولیسن اور انبیلے بینٹ شامل ہیں۔
کمیشن اس معاملے کی سماعت آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں 3 روز تک کرے گا۔ 2014 میں پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈز کے درمیان پانچ سال میں 8 سیریز کھیلنے کا معاہدہ ہوا تھا، جس کی بھارتی بورڈ نے پاسداری نہیں کی، اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے مابین آٹھ سیریز کھیلی جانی تھیں، جن میں 5 سیریز کا میزبان پاکستان تھا جب کہ تین سیریز بھارت میں طے تھیں۔معاہدے کی خلاف ورزی پرپی سی بی نے بھارتی بورڈ پر ساٹھ ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی کررکھا ہے۔
بھارتی بورڈ کا موقف رہا ہے کہ ان کی حکومت سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی، جس پر پی سی بی نے اپنا کیس آئی سی سی کو بجھوا رکھا ہے۔ آئی سی سی کا 3 رکنی کمیشن دونوں بورڈز کا موقف سننے کے بعد فیصلہ دے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ خواجہ احمد حسان اور پی سی بی کے جی ایم لیگل ڈیپارٹمنٹ سلمان نصیر کے ساتھ دو برطانوی الیگزینڈر پینیادیس اور ابراہیم حسن پاکستان کرکٹ بورڈ کی 4 رکنی لیگل ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ چاروں وکلا مائیکل بیلوف کی سربراہی میں قائم کرکٹ کی گورننگ باڈی کی تین رکنی غیر جانبدار کمیشن کے سامنے پاکستان کا موقف اجاگر کریں گے۔ کمیشن میں مائیکل بیلوف کے ساتھ جان پولیسن اور انبیلے بینٹ شامل ہیں۔
کمیشن اس معاملے کی سماعت آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں 3 روز تک کرے گا۔ 2014 میں پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈز کے درمیان پانچ سال میں 8 سیریز کھیلنے کا معاہدہ ہوا تھا، جس کی بھارتی بورڈ نے پاسداری نہیں کی، اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے مابین آٹھ سیریز کھیلی جانی تھیں، جن میں 5 سیریز کا میزبان پاکستان تھا جب کہ تین سیریز بھارت میں طے تھیں۔معاہدے کی خلاف ورزی پرپی سی بی نے بھارتی بورڈ پر ساٹھ ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی کررکھا ہے۔
بھارتی بورڈ کا موقف رہا ہے کہ ان کی حکومت سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی، جس پر پی سی بی نے اپنا کیس آئی سی سی کو بجھوا رکھا ہے۔ آئی سی سی کا 3 رکنی کمیشن دونوں بورڈز کا موقف سننے کے بعد فیصلہ دے گا۔