
نیویارک میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم سے ملاقات کی، اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے صدر عالمی بینک کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے ہیں اس لیے پاکستان چاہتا ہے کہ ورلڈ بینک ثالثی کا کردار ادا کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان ایکو ممالک سے بہتر تعلقات رکھتا ہے، کچھ ایکو ممالک میں توانائی کا بحران ہے جب کہ بعض کے پاس وافر ذخائر ہیں، خطےمیں توانائی کےروابط پاکستان کی ترجیح ہے، سی پیک خطے کے ممالک میں روابط کا بہترین منصوبہ ہے، ہم ہمسائیوں سے تجارتی مقاصد کے لیے ریل اور بنیادی ڈھانچہ بہتر کررہے ہیں،ہم تہران، استنبول راہداری اور پاک،ایران،ترکمانستان ریلوے منصوبے کو بھی فعال بنائیں گے۔
شاہ محمود نے امریکی ایوان نمائندگان 'کانگریس' کی امور خارجہ اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن جوئے ولسن سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی ترجیح نوجوانوں کو تعلیم اور ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی ہے کیونکہ تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی میں نوجوانوں نے اہم کردارادا کیا، پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی وسیع البنیاد تعلقات چاہتا ہے۔ جوئے ولسن نے کہا کہ خطے میں مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں پانی کا مسئلہ بہت گھمبیر ہوتا جارہا ہے اور پاکستان اس سے بری طرح متاثر ہوگا، عالمی بینک کے صدر نے یقین دلایا ہے کہ اس سلسلے میں ایک اور کوشش کی جائے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔