سیمنٹ کی فروخت میں جولائی تا مئی 358 فیصد اضافہ
برآمدات میں معمولی کمی، گزشتہ ماہ مجموعی فروخت 8 فیصد گر گئی، سیمنٹ مینوفیکچررز
نیشنل ہائی وے اور موٹر وے حکام کی جانب سے شاہراہوں کو اضافی وزن سے بچانے اور انفرااسٹرکچر کو اوور لوڈنگ سے پہنچنے والے نقصان کے خاتمے کے لیے قوانین پر عمل درآمد سے سیمنٹ سیکٹر کو دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مئی 2013 میں ملک کے شمالی حصے میں واقع سیمنٹ یونٹس نے ملکی مارکیٹ کے لیے 1.714ملین ٹن سیمنٹ روانہ کی جبکہ 0.571 ملین ٹن سیمنٹ سمندری راستے سے افغانستان اور دیگر ممالک بھیجی گئی جبکہ بھارت روانہ کی جانے والی سیمنٹ کی مقدار 0.061 ملین ٹن رہی، جنوبی حصے میں واقع ملوں سے ملکی منڈی میں 0.389 ملین ٹن جبکہ برآمدات کے لیے 0.214 ملین ٹن سیمنٹ روانہ کی گئی، اس طرح مئی 2013 میں کی جانے والی مجموعی فروخت 2.888 ملین ٹن رہی جو اپریل 2013 میں 3.123 ملین ٹن کی فروخت سے 8 فیصد کم ہے۔
سیمنٹ کی ترسیل میں کمی کی وجہ ایکسل لوڈ پابندی قرار دی جارہی ہے، اس پابندی کے سبب سیمنٹ مینوفیکچررز کو اب پہلے جتنی مقدار ٹرانسپورٹ کرنے کے لیے دگنے ٹرک درکار ہوتے ہیں اور اس طرح ٹرانسپورٹ کی مد میں آنے والے اخراجات بھی دگنے ہو گئے ہیں۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوی ایشن کے ترجمان کے مطابق ایکسل لوڈ کے ضابطے میں کئی عشروں تک چھوٹ دی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے ٹرکوں کو فالتو مقدار اٹھانے کی اجازت تھی۔
ترجمان نے کہا کہ صنعت کی استعداد کا استعمال اس برس 2006-07 کے بعد اپنی انتہائی سطح 74.45 فیصد پر ہے کیونکہ اس سال کے دوران ملکی کھپت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں برآمدات میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی ہے جو 2008-09 کے 10.981 ملین ٹن سے کم ہو کر رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں 7.709 ملین ٹن رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو برآمدات میں اضافے کے امکانات بھارت کی جانب سے کھڑی کی گئی بہت سی نان ٹیرف رکاوٹوں کی وجہ پورے نہیں ہو سکے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی حکومت ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے نان ٹیرف رکاوٹوں کے مسئلے پر بھارتی حکومت سے بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران صنعت نے 3.58 فیصد کے اضافے سے 30.552 ملین ٹن کی ترسیلات کیں جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ ترسیلات 29.495 ملین تھیں تاہم سیمنٹ کی ایکسپورٹ رواں مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 7.709ملین ٹن رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران معمولی سی زیادہ یعنی 7.837 ملین ٹن رہی تھی۔
مئی 2013 میں ملک کے شمالی حصے میں واقع سیمنٹ یونٹس نے ملکی مارکیٹ کے لیے 1.714ملین ٹن سیمنٹ روانہ کی جبکہ 0.571 ملین ٹن سیمنٹ سمندری راستے سے افغانستان اور دیگر ممالک بھیجی گئی جبکہ بھارت روانہ کی جانے والی سیمنٹ کی مقدار 0.061 ملین ٹن رہی، جنوبی حصے میں واقع ملوں سے ملکی منڈی میں 0.389 ملین ٹن جبکہ برآمدات کے لیے 0.214 ملین ٹن سیمنٹ روانہ کی گئی، اس طرح مئی 2013 میں کی جانے والی مجموعی فروخت 2.888 ملین ٹن رہی جو اپریل 2013 میں 3.123 ملین ٹن کی فروخت سے 8 فیصد کم ہے۔
سیمنٹ کی ترسیل میں کمی کی وجہ ایکسل لوڈ پابندی قرار دی جارہی ہے، اس پابندی کے سبب سیمنٹ مینوفیکچررز کو اب پہلے جتنی مقدار ٹرانسپورٹ کرنے کے لیے دگنے ٹرک درکار ہوتے ہیں اور اس طرح ٹرانسپورٹ کی مد میں آنے والے اخراجات بھی دگنے ہو گئے ہیں۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوی ایشن کے ترجمان کے مطابق ایکسل لوڈ کے ضابطے میں کئی عشروں تک چھوٹ دی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے ٹرکوں کو فالتو مقدار اٹھانے کی اجازت تھی۔
ترجمان نے کہا کہ صنعت کی استعداد کا استعمال اس برس 2006-07 کے بعد اپنی انتہائی سطح 74.45 فیصد پر ہے کیونکہ اس سال کے دوران ملکی کھپت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں برآمدات میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی ہے جو 2008-09 کے 10.981 ملین ٹن سے کم ہو کر رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں 7.709 ملین ٹن رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو برآمدات میں اضافے کے امکانات بھارت کی جانب سے کھڑی کی گئی بہت سی نان ٹیرف رکاوٹوں کی وجہ پورے نہیں ہو سکے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی حکومت ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے نان ٹیرف رکاوٹوں کے مسئلے پر بھارتی حکومت سے بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران صنعت نے 3.58 فیصد کے اضافے سے 30.552 ملین ٹن کی ترسیلات کیں جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ ترسیلات 29.495 ملین تھیں تاہم سیمنٹ کی ایکسپورٹ رواں مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 7.709ملین ٹن رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران معمولی سی زیادہ یعنی 7.837 ملین ٹن رہی تھی۔