محکمہ پولیس غیر قانونی ترقیاں دینے والوں کیخلاف کارروائی نہ ہو سکی
تحقیقاتی ٹیم نے5روز قبل ذمے داروں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی تھی،آئی جی نے کارروائی کی اجازت نہیں دی۔
آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے محکمہ پولیس میں مبینہ طور پر غیر قانونی ترقیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی تاحال اجازت نہیں دی ۔
ایڈیشنل آئی جی سندھ ٹریفک کی سربراہی میں بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے5روز قبل ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی تھی ، غیر قانونی ترقیاں دینے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے آفس سپرٹنڈنٹ اپنے ماتحت کے ساتھ (آج ) بدھ کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے چلے جائیں گے،ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے محکمہ پولیس کے1600سے زائد اہلکاروں کو مبینہ طور پر غیر قانونی ترقیاں دینے والے پولیس کے اعلیٰ افسران ، آفس سپرٹنڈنٹ اور دیگر عملے کے خلاف کارروائی کرنے کی تاحال اجازت نہیں دی۔
ذرائع نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے5روز قبل ایک اجلاس کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کرنے کے بعد آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کو ایک سفارشی نوٹ لکھ کر ارسال کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے بارے میں مکمل تحقیقات کے بعد ان تمام پولیس اہلکاروں کی تنزلی کر کے ان کے اصل عہدے پر بھیج دیا تاہم ان اہلکاروں کو ترقیاں دینے والے پولیس کے اعلیٰ افسران اور پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرو اور شیٹ کلرک سراج سمیت دیگر کے خلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی کی جائے ۔
مبینہ طور پر رشوت دیکر غیر قانونی طور پر ترقیاں حاصل کرنے والے ایس ایچ او پیر آباد معید ، ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن ، ایس ایچ او سکھن سمیت 15 سے زائد اہلکاروں نے تنزلی کے باوجود اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ، ذرائع نے بتایا کہ پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرو اپنے ماتحت شیٹ کلرک سراج کے ساتھ ( آج ) بدھ کی شب عمرے کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جا رہے ہیں ، قائم سومرو رواں سال22 اپریل کو بھی عمرہ کرنے گئے تھے ، واضح رہے سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی اختر حسین گورچانی اور 20 اپریل 2013 کو ریٹائر ہونے والے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام شبیر شیخ کے ادوار میں پولیس ہیڈ آفس میں تعینات گریڈ16کے آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرونے 1600 سے زائد پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر50 ہزار سے5لاکھ روپے لے کر مبینہ طور پر رشوت لے کر ترقیاں دے دی تھیں۔
تاہم شبیر شیخ کے ریٹائر ہونے کے اگلے دن آئی جی سندھ کے حکم پر ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر سندھ ثناء اﷲ عباسی نے غلام شبیر شیخ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضہ میں لے لیا تھا ، ذرائع نے بتایا کہ ریکارڈ سے غیر قانونی ترقیاں دیے جانے کے شواہد ملنے کے بعد قائم سومرو اور شیٹ کلرک سراج کو اپنے پاس بٹھا لیا تھا اور انھیں گھر جانے کی اجازت نہیں دی گئی بعد ازاں قائم سومرو نے اثر رسوخ استعمال کیے جس پر انھیں اور سراج کو چھوڑ دیا گیا جس پر قائم سومرو22اپریل کو عمرہ کرنے سعودی عرب جبکہ شیٹ کلرک سراج نے بیرون ملک جانے کی چھٹیاں لے لی تھیں ، قائم سومرو کے عمرہ کر کے واپس آنے پر تمام معاملات مبینہ طور پر طے پاگئے اور انھوں نے دوبارہ آفس آکر اپنا کام شروع کر دیا جبکہ شیٹ کلرک سراج بھی ڈیوٹی پر آگیا تھا۔
ایڈیشنل آئی جی سندھ ٹریفک کی سربراہی میں بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے5روز قبل ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی تھی ، غیر قانونی ترقیاں دینے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے آفس سپرٹنڈنٹ اپنے ماتحت کے ساتھ (آج ) بدھ کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے چلے جائیں گے،ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ نے محکمہ پولیس کے1600سے زائد اہلکاروں کو مبینہ طور پر غیر قانونی ترقیاں دینے والے پولیس کے اعلیٰ افسران ، آفس سپرٹنڈنٹ اور دیگر عملے کے خلاف کارروائی کرنے کی تاحال اجازت نہیں دی۔
ذرائع نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے5روز قبل ایک اجلاس کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کرنے کے بعد آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کو ایک سفارشی نوٹ لکھ کر ارسال کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے بارے میں مکمل تحقیقات کے بعد ان تمام پولیس اہلکاروں کی تنزلی کر کے ان کے اصل عہدے پر بھیج دیا تاہم ان اہلکاروں کو ترقیاں دینے والے پولیس کے اعلیٰ افسران اور پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرو اور شیٹ کلرک سراج سمیت دیگر کے خلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی کی جائے ۔
مبینہ طور پر رشوت دیکر غیر قانونی طور پر ترقیاں حاصل کرنے والے ایس ایچ او پیر آباد معید ، ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن ، ایس ایچ او سکھن سمیت 15 سے زائد اہلکاروں نے تنزلی کے باوجود اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ، ذرائع نے بتایا کہ پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرو اپنے ماتحت شیٹ کلرک سراج کے ساتھ ( آج ) بدھ کی شب عمرے کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جا رہے ہیں ، قائم سومرو رواں سال22 اپریل کو بھی عمرہ کرنے گئے تھے ، واضح رہے سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی اختر حسین گورچانی اور 20 اپریل 2013 کو ریٹائر ہونے والے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام شبیر شیخ کے ادوار میں پولیس ہیڈ آفس میں تعینات گریڈ16کے آفس سپرٹنڈنٹ قائم سومرونے 1600 سے زائد پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر50 ہزار سے5لاکھ روپے لے کر مبینہ طور پر رشوت لے کر ترقیاں دے دی تھیں۔
تاہم شبیر شیخ کے ریٹائر ہونے کے اگلے دن آئی جی سندھ کے حکم پر ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر سندھ ثناء اﷲ عباسی نے غلام شبیر شیخ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضہ میں لے لیا تھا ، ذرائع نے بتایا کہ ریکارڈ سے غیر قانونی ترقیاں دیے جانے کے شواہد ملنے کے بعد قائم سومرو اور شیٹ کلرک سراج کو اپنے پاس بٹھا لیا تھا اور انھیں گھر جانے کی اجازت نہیں دی گئی بعد ازاں قائم سومرو نے اثر رسوخ استعمال کیے جس پر انھیں اور سراج کو چھوڑ دیا گیا جس پر قائم سومرو22اپریل کو عمرہ کرنے سعودی عرب جبکہ شیٹ کلرک سراج نے بیرون ملک جانے کی چھٹیاں لے لی تھیں ، قائم سومرو کے عمرہ کر کے واپس آنے پر تمام معاملات مبینہ طور پر طے پاگئے اور انھوں نے دوبارہ آفس آکر اپنا کام شروع کر دیا جبکہ شیٹ کلرک سراج بھی ڈیوٹی پر آگیا تھا۔