نواز شریف13سال8 ماہ بعد آج دوبارہ وزیر اعظم بن جائینگے امین فہیم جاوید ہاشمی سے رسمی مقابلہ ہوگا
جے یوآئی ف ،قومی وطن پارٹی،ضیالیگ نے نوازشریف کی حمایت کردی،متحدہ قومی موومنٹ پہلے ہی ساتھ دینے کااعلان کرچکی ہے
نومنتخب قومی اسمبلی آج نئے وزیراعظم کا انتخاب کریگی، وزارت عظمٰی کے لیے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے نوازشریف، پیپلز پارٹی کے امین فہیم اورتحریک انصاف کے جاویدہاشمی نے سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو درست قراردے کرمنظورکرلیے گئے۔
وزیراعظم کے چناؤ کیلیے قومی اسمبلی کااجلاس آج دن 11بجے اسپیکرایازصادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا،وزیراعظم کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔ تینوں امیدواروں کیلیے 3 لابیاں بنائی جائیں گی اوران کے حامی ارکان متعلقہ لابی میں چلے جائیں گے۔ اسطرح زیادہ ووٹ حاصل کرنیوالا قائدایوان منتخب ہوجائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ن لیگ کی عددی اکثریت کی وجہ سے نوازشریف کاوزیراعظم منتخب ہونا یقینی ہے، نومنتخب وزیراعظم بدھ کی شام 5 بجے اپنے عہدے کاحلف اٹھائیگے۔
حلف برداری کی تقریب ایوان صدرمیں ہوگی اورصدرزرداری نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔ تقریب کیلیے 700 دعوت نامے جاری کردیے گئے ہیں۔حلف کے فوری بعدنواز شریف کوگارڈ آف آنرپیش کیا جائیگا، جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔نئے وزیراعظم کو آج رات ایوان صدرمیں عشائیہ بھی دیا جائے گا، نئے وزیراعظم کے استقبال کیلیے وزیراعظم ہاؤس میں بھی تیاریاںمکمل ہیں۔وزیراعظم کے متوقع پرنسپل سیکریٹری نے نوازشریف سے تفصیلی ملاقات کی ہے۔قومی اسمبلی میںن لیگ کے چیف وہپ شیخ آفتاب نے تمام لیگی ارکان کو آج اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ نوازشریف کے کاغذات جمع کرانے کے بعدن لیگ کے رہنمااسحق ڈارنے کہا کہ وزارت عظمیٰ کیلیے امیدوارکھڑا کرناساری جماعتوںکا حق ہے۔
پی ٹی آئی نے پہلے ہی اپنے امیدوارکااعلان کردیا تھا،اس لیے ہم نے اخلاقی طورپربہتر نہیں سمجھاکہ ہم انھیں امیدوارنہ لانے کاکہتے۔باقی تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ہمارارابطہ ہے۔جماعت اسلامی ،ایم کیوایم،جے یو آئی اورآفتاب شیرپاؤ نے ہماری حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ فرینڈلی اپوزیشن کی وجہ سے ہی گزشتہ حکومت نے5 سال پورے کیے ہیں مگرہم نے قومی مسائل کے حوالے سے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ قومی مسائل کے حل کیلیے تمام سیاسی جماعتوں نے ہماراساتھ دیاتو یہ نیک شگون ہو گا۔خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ جو لوگ فرینڈلی اپوزیشن کی ٹرم استعمال کرتے ہیں، انہیں بھی اب بالغ نظری کامظاہرہ کرناچاہیے کیونکہ جو پاکستان میں تدبرکی سیاست کرنا چاہتا ہے اسے فرینڈلی اپوزیشن کا نام نہ دیاجائے۔
تحریک انصاف کے صدرجاویدہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حقیقی اپوزیشن کا کردارادا کرے گی، مسلم لیگ (ن) نے اچھی طرز سیاست کا مظاہرہ کیا تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، پی ٹی آئی نے جس تبدیلی کی بات کی ہے وہ آ چکی ہے، ہم اقتدارمیں ہیں یا نہیں ہماری تبدیلی والی سوچ کے اثرات مسلم لیگ (ن) کی حکومت پربھی ضرورمرتب ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی بھی تعلق اوررشتہ کا خیال رکھے بغیرآگے بڑھ کرجمہوری جنگ لڑے گی۔ ہم نے جمہوری اقدارکے فروغ کیلیے وزارت عظمیٰ کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہم فرینڈلی اپوزیشن نہیں۔ آئندہ حکومت سے بہت زیادہ تبدیلی کی توقع نہیں ہے۔ جے یو آئی کے امیرفضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزارت عظمٰی کے انتخاب کیلیے خیرسگالی کے طورپرنوازشریف کو ووٹ دیں گے، حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا، ہماری ترجیحات قبول ہونے کے قریب ہیں۔ پارٹی اجلاس اورن لیگ کے وفدسے ملاقات کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ احسن اقبال کی قیادت میںوفدنے ہم سے نواز شریف کو ووٹ دینے کی درخواست کی ہے جو ہم نے قبول کرلی۔
احسن اقبال نے کہا مسلم لیگ (ن) چاہے تو ایوان میں اکثریت حاصل کرسکتی ہے لیکن کسی سے سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤںچوہدری نثاراوراسحق ڈارنے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ سے ملاقات کی ۔آفتاب شیرپاؤ نے بھی انتخاب میں نواز شریف کی حمایت کا اعلان کیا ۔ ادھرمسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ضیاء وفاق میں میاں نواز شریف پنجاب میں میاں شہباز شریف کی غیرمشروط حمایت کریگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوارمخدوم امین فہیم کا ن لیگ کے حق میں دستبردارہونے کا امکان ہے جبکہ ایم کیو ایم پہلے ہی نواز شریف کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کرچکی ہے۔ متوقع وزیراعلیٰ پنجاب شبہاز شریف نے کہا ہے کہ نوازشریف کی حمایت کرنے پر ہم ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی طرف سے نواز شریف کو متفقہ وزیر اعظم بنانے کیلیے پیپلز پارٹی سے رابطے ناکام ہو گئے ہیں، پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے مقابلے میں وزیرا عظم کیلیے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیاہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق امین فہیم اور فریال تالپور کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امین فہیم وزیر اعظم کیلیے الیکشن لڑیں گے اور پیپلز پارٹی بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔ اجلاس میں خورشید شاہ، نواب علی وسان اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
وزیراعظم کے چناؤ کیلیے قومی اسمبلی کااجلاس آج دن 11بجے اسپیکرایازصادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا،وزیراعظم کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔ تینوں امیدواروں کیلیے 3 لابیاں بنائی جائیں گی اوران کے حامی ارکان متعلقہ لابی میں چلے جائیں گے۔ اسطرح زیادہ ووٹ حاصل کرنیوالا قائدایوان منتخب ہوجائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ن لیگ کی عددی اکثریت کی وجہ سے نوازشریف کاوزیراعظم منتخب ہونا یقینی ہے، نومنتخب وزیراعظم بدھ کی شام 5 بجے اپنے عہدے کاحلف اٹھائیگے۔
حلف برداری کی تقریب ایوان صدرمیں ہوگی اورصدرزرداری نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے۔ تقریب کیلیے 700 دعوت نامے جاری کردیے گئے ہیں۔حلف کے فوری بعدنواز شریف کوگارڈ آف آنرپیش کیا جائیگا، جس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔نئے وزیراعظم کو آج رات ایوان صدرمیں عشائیہ بھی دیا جائے گا، نئے وزیراعظم کے استقبال کیلیے وزیراعظم ہاؤس میں بھی تیاریاںمکمل ہیں۔وزیراعظم کے متوقع پرنسپل سیکریٹری نے نوازشریف سے تفصیلی ملاقات کی ہے۔قومی اسمبلی میںن لیگ کے چیف وہپ شیخ آفتاب نے تمام لیگی ارکان کو آج اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ نوازشریف کے کاغذات جمع کرانے کے بعدن لیگ کے رہنمااسحق ڈارنے کہا کہ وزارت عظمیٰ کیلیے امیدوارکھڑا کرناساری جماعتوںکا حق ہے۔
پی ٹی آئی نے پہلے ہی اپنے امیدوارکااعلان کردیا تھا،اس لیے ہم نے اخلاقی طورپربہتر نہیں سمجھاکہ ہم انھیں امیدوارنہ لانے کاکہتے۔باقی تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ہمارارابطہ ہے۔جماعت اسلامی ،ایم کیوایم،جے یو آئی اورآفتاب شیرپاؤ نے ہماری حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ فرینڈلی اپوزیشن کی وجہ سے ہی گزشتہ حکومت نے5 سال پورے کیے ہیں مگرہم نے قومی مسائل کے حوالے سے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ قومی مسائل کے حل کیلیے تمام سیاسی جماعتوں نے ہماراساتھ دیاتو یہ نیک شگون ہو گا۔خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ جو لوگ فرینڈلی اپوزیشن کی ٹرم استعمال کرتے ہیں، انہیں بھی اب بالغ نظری کامظاہرہ کرناچاہیے کیونکہ جو پاکستان میں تدبرکی سیاست کرنا چاہتا ہے اسے فرینڈلی اپوزیشن کا نام نہ دیاجائے۔
تحریک انصاف کے صدرجاویدہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حقیقی اپوزیشن کا کردارادا کرے گی، مسلم لیگ (ن) نے اچھی طرز سیاست کا مظاہرہ کیا تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، پی ٹی آئی نے جس تبدیلی کی بات کی ہے وہ آ چکی ہے، ہم اقتدارمیں ہیں یا نہیں ہماری تبدیلی والی سوچ کے اثرات مسلم لیگ (ن) کی حکومت پربھی ضرورمرتب ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی بھی تعلق اوررشتہ کا خیال رکھے بغیرآگے بڑھ کرجمہوری جنگ لڑے گی۔ ہم نے جمہوری اقدارکے فروغ کیلیے وزارت عظمیٰ کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ ہم فرینڈلی اپوزیشن نہیں۔ آئندہ حکومت سے بہت زیادہ تبدیلی کی توقع نہیں ہے۔ جے یو آئی کے امیرفضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزارت عظمٰی کے انتخاب کیلیے خیرسگالی کے طورپرنوازشریف کو ووٹ دیں گے، حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا، ہماری ترجیحات قبول ہونے کے قریب ہیں۔ پارٹی اجلاس اورن لیگ کے وفدسے ملاقات کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ احسن اقبال کی قیادت میںوفدنے ہم سے نواز شریف کو ووٹ دینے کی درخواست کی ہے جو ہم نے قبول کرلی۔
احسن اقبال نے کہا مسلم لیگ (ن) چاہے تو ایوان میں اکثریت حاصل کرسکتی ہے لیکن کسی سے سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤںچوہدری نثاراوراسحق ڈارنے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ سے ملاقات کی ۔آفتاب شیرپاؤ نے بھی انتخاب میں نواز شریف کی حمایت کا اعلان کیا ۔ ادھرمسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ضیاء وفاق میں میاں نواز شریف پنجاب میں میاں شہباز شریف کی غیرمشروط حمایت کریگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوارمخدوم امین فہیم کا ن لیگ کے حق میں دستبردارہونے کا امکان ہے جبکہ ایم کیو ایم پہلے ہی نواز شریف کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کرچکی ہے۔ متوقع وزیراعلیٰ پنجاب شبہاز شریف نے کہا ہے کہ نوازشریف کی حمایت کرنے پر ہم ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی طرف سے نواز شریف کو متفقہ وزیر اعظم بنانے کیلیے پیپلز پارٹی سے رابطے ناکام ہو گئے ہیں، پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے مقابلے میں وزیرا عظم کیلیے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیاہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق امین فہیم اور فریال تالپور کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امین فہیم وزیر اعظم کیلیے الیکشن لڑیں گے اور پیپلز پارٹی بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔ اجلاس میں خورشید شاہ، نواب علی وسان اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔