رواں سال کا متبادل نوبل انعام 3 قیدی سعودی کارکنوں کے نام
ایوارڈ کے ساتھ ایک لاکھ 14ہزار امریکی ڈالر بھی دیے جائیں گے، فاؤنڈیشن کا اعلان
رواں سال کے رائٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے جب کہ عرف عام میں متبادل نوبل انعام کہلانے والے اس ایوارڈ کے حقدار ٹھہرائے گئے افراد میں انسانی حقوق کے3 سرکردہ سعودی کارکن بھی شامل ہیں جو جیلوں میں قید ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے جاری ایوارڈ انسانی حقوق کے ان تین سرکردہ لیکن زیر حراست سعودی کارکنوں کے علاوہ مشترکہ طور پر لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے دو ایسے افراد کو بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے جو بدعنوانی کیخلاف بڑی ہمت سے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ ایوارڈ دینے والی فاؤنڈیشن نے کوپن ہیگن میں اعلان کیا کہ 2018ء کے اس ایوارڈ کیساتھ ایک ملین ڈینش کرونے کی نقد رقم (قریباً ایک لاکھ 14ہزار امریکی ڈالر) بھی دی جائیگی اور امسالہ ایوارڈ سعودی عرب کے عبداللہ الحامد، محمد فہد القحطانی اور ولید ابوالخیر کو مشترکہ طور پر دیا جائے گا۔
فاؤنڈیشن کے مطابق ان تینون افراد نے بڑی ہمت اور بصیرت کے ساتھ ایسی مسلسل کوششیں کیں، جن میں ان کی رہنمائی انسانی حقوق کے عالمگیر ضابطوں نے کی اور جن کی منزل سعودی عرب کے خود پسندانہ سیاسی نظام میں اصلاحات تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے جاری ایوارڈ انسانی حقوق کے ان تین سرکردہ لیکن زیر حراست سعودی کارکنوں کے علاوہ مشترکہ طور پر لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے دو ایسے افراد کو بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے جو بدعنوانی کیخلاف بڑی ہمت سے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ ایوارڈ دینے والی فاؤنڈیشن نے کوپن ہیگن میں اعلان کیا کہ 2018ء کے اس ایوارڈ کیساتھ ایک ملین ڈینش کرونے کی نقد رقم (قریباً ایک لاکھ 14ہزار امریکی ڈالر) بھی دی جائیگی اور امسالہ ایوارڈ سعودی عرب کے عبداللہ الحامد، محمد فہد القحطانی اور ولید ابوالخیر کو مشترکہ طور پر دیا جائے گا۔
فاؤنڈیشن کے مطابق ان تینون افراد نے بڑی ہمت اور بصیرت کے ساتھ ایسی مسلسل کوششیں کیں، جن میں ان کی رہنمائی انسانی حقوق کے عالمگیر ضابطوں نے کی اور جن کی منزل سعودی عرب کے خود پسندانہ سیاسی نظام میں اصلاحات تھیں۔