اعلیٰ تعلیم سحت آئی ٹی کے ترقیاتی بجٹ سے بڑی کٹوتی کی تجویز
ترمیم شدہ فنانس بل میں وزارت پوسٹل سروسزاور خارجہ امور کے تمام منصوبے پی ایس ڈی پی سے نکالنے کی سفارش۔
SEOUL:
وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس بل میں ترمیم کر تے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کے فنڈ ز پر 4ارب 86کروڑ ،صحت کے منصوبوں پر 14ارب 14کروڑروپے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر 1کروڑ 59کروڑ روپے سے زائدکی کٹوتی کرنے کی تجویزہے۔
ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیم شدہ ترقیاتی بجٹ ( پی ایس ڈی پی ) میں اعلیٰ تعلیم ، صحت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، آبی ذخائر اور قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں پر ایک بڑا کٹ لگا دیا گیا ہے اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 675ارب روپے تک محدود کردیا ہے ۔
دستاویزکے مطابق نئے پی ایس ڈی پی میں وفاقی حکومت کی جانب سے 455غیر منظور شدہ اور ایسے منصوبے جن پر 20فیصد سے کم اخراجات کیے گئے ہیں ان پر کٹ لگانے کی تجویز ہے ۔ وفاقی حکومت نے صحت کے منصوبوں کے لیے رواں مالی سال 2018-19میں مختص کر دہ ترقیاتی بجٹ کو 25ارب 3کروڑ 44لاکھ روپے سے کم کر تے ہوئے 10ارب 89کروڑ 13لاکھ روپے کر دیا ہے ۔اس طرح صحت کے منصوبوں پر وفاقی حکومت کی جانب سے 14ارب 14کروڑ روپے سے زائد کا کٹ لگا دیا گیا ہے ۔
ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے منصوبوں پر حکومت کی جانب سے 14ارب 86کروڑ 85لاکھ روپے سے زائد کا کٹ لگایا گیا ہے اور ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ 35ارب 82کروڑ 99لاکھ روپے سے کم کر کے 30ارب 96کروڑ 14لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب 59کروڑ 77لاکھ روپے کا کٹ لگایا گیا ہے اور وزارت آئی ٹی کے ترقیاتی بجٹ کو 3ارب 4کروڑ 63لاکھ روپے سے کم کر کے 1ارب 44کروڑ 86لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
آبی ذخائر کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب روپے تک کا کٹ لگاتے ہوئے وزارت آبی ذخائر کا ترقیاتی بجٹ 79ارب روپے سے کم کر کے 77ارب 99کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ، قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں کے لیے مختص کر دہ210ارب روپے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے 185ارب 19کروڑ 78لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس طرح این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں پر 24ارب 80کروڑ روپے سے زائد کا کٹ لگا ہے۔
ریلویز کے ترقیاتی منصوبوں پر 6ارب 34کروڑ سے زائد کٹ لگا اور وزارت ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 34ارب 41کروڑ 14لاکھ روپے سے کم کر کے 28ارب 6کروڑ 50لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ،وزارت صنعت وپید اوار کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب روپے سے زائد کا کٹ لگا تے ہوئے صنعت و پید اوار کے ترقیاتی منصوبوں کو 1ارب 77کروڑ 52لاکھ روپے سے کم کر کے 76کروڑ 99لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے بجٹ میں 11ارب 41کروڑ سے زائد کا کٹ لگا اور وزارت داخلہ کا بجٹ 23ارب 65کروڑ سے کم ہو کر 12ارب 23کروڑ 10لاکھ کر دیا گیا ، این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے ترقیاتی بجٹ میں 2ارب 76ارب روپے کا کٹ لگا یا گیا اور این ٹی ڈی سی اور پیپکو کا بجٹ 36ارب 12کروڑ 50لاکھ روپے سے کم کر کے 33ارب 36کروڑ 55لاکھ روپے کر نے کی تجویز ہے۔
اسی طرح دیگر وزارتوں کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی ایک بڑا کٹ لگا ہے ، جس میں پیٹرولیم ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 94کروڑ 31لاکھ سے کم کر کے 46کروڑ 31لاکھ روپے ، ایوی ایشن کا 4ارب 67کروڑ 74لاکھ سے کم کر کے 3ارب 65کروڑ 15لاکھ روپے ، کیڈکا 13ارب 90کروڑ 60لاکھ روپے سے کم کر کے 3ارب 92کروڑ 18لاکھ روپے ، مواصلات ڈویژن 14ارب 48کروڑ روپے سے کم کر کے 13ارب 97کروڑ72لاکھ روپے ، فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ کا بجٹ 4ارب 33کروڑ 65لاکھ روپے سے کم کر کے 3ارب 13کروڑ 65لاکھ روپے ، انسانی حقوق ڈویژن 30کروڑ سے کم کر کے 3کروڑ 50لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ریوائزڈ پی ایس ڈی پی میں وزارت پوسٹل سروسز اور خارجہ امور کے منصوبے پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس بل میں ترمیم کر تے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کے فنڈ ز پر 4ارب 86کروڑ ،صحت کے منصوبوں پر 14ارب 14کروڑروپے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر 1کروڑ 59کروڑ روپے سے زائدکی کٹوتی کرنے کی تجویزہے۔
ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیم شدہ ترقیاتی بجٹ ( پی ایس ڈی پی ) میں اعلیٰ تعلیم ، صحت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، آبی ذخائر اور قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں پر ایک بڑا کٹ لگا دیا گیا ہے اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 675ارب روپے تک محدود کردیا ہے ۔
دستاویزکے مطابق نئے پی ایس ڈی پی میں وفاقی حکومت کی جانب سے 455غیر منظور شدہ اور ایسے منصوبے جن پر 20فیصد سے کم اخراجات کیے گئے ہیں ان پر کٹ لگانے کی تجویز ہے ۔ وفاقی حکومت نے صحت کے منصوبوں کے لیے رواں مالی سال 2018-19میں مختص کر دہ ترقیاتی بجٹ کو 25ارب 3کروڑ 44لاکھ روپے سے کم کر تے ہوئے 10ارب 89کروڑ 13لاکھ روپے کر دیا ہے ۔اس طرح صحت کے منصوبوں پر وفاقی حکومت کی جانب سے 14ارب 14کروڑ روپے سے زائد کا کٹ لگا دیا گیا ہے ۔
ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے منصوبوں پر حکومت کی جانب سے 14ارب 86کروڑ 85لاکھ روپے سے زائد کا کٹ لگایا گیا ہے اور ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ 35ارب 82کروڑ 99لاکھ روپے سے کم کر کے 30ارب 96کروڑ 14لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب 59کروڑ 77لاکھ روپے کا کٹ لگایا گیا ہے اور وزارت آئی ٹی کے ترقیاتی بجٹ کو 3ارب 4کروڑ 63لاکھ روپے سے کم کر کے 1ارب 44کروڑ 86لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
آبی ذخائر کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب روپے تک کا کٹ لگاتے ہوئے وزارت آبی ذخائر کا ترقیاتی بجٹ 79ارب روپے سے کم کر کے 77ارب 99کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ، قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں کے لیے مختص کر دہ210ارب روپے ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے 185ارب 19کروڑ 78لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس طرح این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں پر 24ارب 80کروڑ روپے سے زائد کا کٹ لگا ہے۔
ریلویز کے ترقیاتی منصوبوں پر 6ارب 34کروڑ سے زائد کٹ لگا اور وزارت ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 34ارب 41کروڑ 14لاکھ روپے سے کم کر کے 28ارب 6کروڑ 50لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ،وزارت صنعت وپید اوار کے ترقیاتی منصوبوں پر 1ارب روپے سے زائد کا کٹ لگا تے ہوئے صنعت و پید اوار کے ترقیاتی منصوبوں کو 1ارب 77کروڑ 52لاکھ روپے سے کم کر کے 76کروڑ 99لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے بجٹ میں 11ارب 41کروڑ سے زائد کا کٹ لگا اور وزارت داخلہ کا بجٹ 23ارب 65کروڑ سے کم ہو کر 12ارب 23کروڑ 10لاکھ کر دیا گیا ، این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے ترقیاتی بجٹ میں 2ارب 76ارب روپے کا کٹ لگا یا گیا اور این ٹی ڈی سی اور پیپکو کا بجٹ 36ارب 12کروڑ 50لاکھ روپے سے کم کر کے 33ارب 36کروڑ 55لاکھ روپے کر نے کی تجویز ہے۔
اسی طرح دیگر وزارتوں کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی ایک بڑا کٹ لگا ہے ، جس میں پیٹرولیم ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 94کروڑ 31لاکھ سے کم کر کے 46کروڑ 31لاکھ روپے ، ایوی ایشن کا 4ارب 67کروڑ 74لاکھ سے کم کر کے 3ارب 65کروڑ 15لاکھ روپے ، کیڈکا 13ارب 90کروڑ 60لاکھ روپے سے کم کر کے 3ارب 92کروڑ 18لاکھ روپے ، مواصلات ڈویژن 14ارب 48کروڑ روپے سے کم کر کے 13ارب 97کروڑ72لاکھ روپے ، فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ کا بجٹ 4ارب 33کروڑ 65لاکھ روپے سے کم کر کے 3ارب 13کروڑ 65لاکھ روپے ، انسانی حقوق ڈویژن 30کروڑ سے کم کر کے 3کروڑ 50لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ریوائزڈ پی ایس ڈی پی میں وزارت پوسٹل سروسز اور خارجہ امور کے منصوبے پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنائے گا۔