آصف زرداری سے مدد کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا شہباز شریف

اگر من پسند احتساب کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، شہباز شریف


ویب ڈیسک September 26, 2018
اگر من پسند احتساب کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، شہباز شریف۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے رابطے روز ہوتے ہیں تاہم مدد کے لیے آصف زرداری سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن کی خواہش ہے کہ متحد ہوکر چلا جائے، وزیراعظم اور صدر کے انتخاب پر تقسیم ضرور ہوئی لیکن اپوزیشن بہرحال ایک ہے، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اور قومی ایشوز پر ہم سب ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ خارجہ، داخلہ اور قومی سلامتی کے امور پر اتفاق رائے رہے، پی اے سی کو میں خود ہیڈ کروں گا اور جو روایات ہیں انہیں برقرار رہنا چاہیے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے نوازشریف نے آصف زرداری سے مدد مانگ لی

شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن سے رابطے روز ہوتے ہیں، مدد کے لیے آصف زرداری سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ پیپلزپارٹی سے کوئی مدد طلب کی گئی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جس طرح جہاز بھر بھر کے ارکان کو خریدا وہ بھی سب کے سامنے ہے، تمام اداروں کا آئین میں ایک کردار ہے، جنہیں آئینی حدود میں ہی رہنا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ 70 گاڑیاں نیلام کرنے والے واویلا کررہے ہیں، ہم نے 500 گاڑیاں اپنے دور میں نیلام کیں، حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی بم گرا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ایک پارلیمانی اقدام ہے لیکن ابھی ملک کو استحکام چاہیے، پارلیمنٹ کسی کو بنا بھی سکتی ہے اور ہٹا بھی سکتی ہے تاہم یہ پری میچور بات ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر من پسند احتساب کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے، عجیب بات ہے، نواز شریف کو سپریم کورٹ نااہل کرے یا احتساب عدالت سزا دے تب ڈیل نہیں اور ہائیکورٹ سزا معطل کردے تو ڈیل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹرو بس پراجیکٹ کا شوق سے احتساب کریں یا آڈٹ کرائیں لیکن پشاور میٹرو کو بھی اس میں شامل کرلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |