وسیم باری کا ایشیا کپ میں شرمناک پرفارمنس پر تحقیقات کا مطالبہ
50 اوورز کی کرکٹ میں رنز تک رسائی کے لیے کوئی گیم پلان نظر نہیں آیا، وسیم باری
قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم باری نے ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی شرمناک پرفارمنس پر انکوائری کروانے اور ٹیم کے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے کپتان سمیت سب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ سمیت تمام شعبوں میں ٹیم نے شرم سے سر جھکا دیے۔ گرین شرٹس کا شمار ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم میں کیا گیا لیکن کارکردگی دیکھ کر دل بہت دکھی ہوا، بنگلا دیش کے خلاف 244 رنز کا تعاقب آسان تھا، جس کو پاکستانی بلے بازوں نے بنا کسی حکمت کے تحت پہاڑ بنادیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاکستان کو شکست دے کر بنگلادیش ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا
وسیم باری نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں جب آپ ٹارگٹ کی طرف جاتے ہیں تو پھر اسکور کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، 50 اوورز کی کرکٹ میں رنز تک رسائی کے لیے کوئی گیم پلان نظر نہیں آیا، اسی طرح کی پرفارمنس پر پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی تو پھر آنے والے میچز میں بھی نتائج ایسے ہی آئیں گے۔
وسیم باری کے بقول کپتان سرفراز احمد کو فرنٹ سے لیڈ کرنا چاہیے تھا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ وہ ایک آسان ہدف کو پانے کے لیے بیٹنگ آرڈر تبدیل کرتے، ایسے اچانک فیصلے اس وقت کیے جاتے ہیں جب ہدف زیادہ ہو، پورے ٹورنامنٹ میں ہمارے ہیروز خود اعتمادی کا شکار نظر آئے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین نے کپتان سمیت سب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ سمیت تمام شعبوں میں ٹیم نے شرم سے سر جھکا دیے۔ گرین شرٹس کا شمار ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم میں کیا گیا لیکن کارکردگی دیکھ کر دل بہت دکھی ہوا، بنگلا دیش کے خلاف 244 رنز کا تعاقب آسان تھا، جس کو پاکستانی بلے بازوں نے بنا کسی حکمت کے تحت پہاڑ بنادیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاکستان کو شکست دے کر بنگلادیش ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا
وسیم باری نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں جب آپ ٹارگٹ کی طرف جاتے ہیں تو پھر اسکور کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، 50 اوورز کی کرکٹ میں رنز تک رسائی کے لیے کوئی گیم پلان نظر نہیں آیا، اسی طرح کی پرفارمنس پر پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی تو پھر آنے والے میچز میں بھی نتائج ایسے ہی آئیں گے۔
وسیم باری کے بقول کپتان سرفراز احمد کو فرنٹ سے لیڈ کرنا چاہیے تھا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ وہ ایک آسان ہدف کو پانے کے لیے بیٹنگ آرڈر تبدیل کرتے، ایسے اچانک فیصلے اس وقت کیے جاتے ہیں جب ہدف زیادہ ہو، پورے ٹورنامنٹ میں ہمارے ہیروز خود اعتمادی کا شکار نظر آئے۔