وزیر اعظم کا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
نہتے شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو نظام عدل سے فرار کی اجازت نہیں دی جاسکتی، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کی جانب سے یہ ہدایات عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری سے فون پر گفتگو کے بعد دی گئیں۔ ٹیلی فونک گفتگو میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف کی فراہمی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا طاہرالقادری کو فون؛ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف کی فراہمی کےعزم کا اعادہ
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نہتے شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو نظام عدل سے فرار کی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کے یکساں نفاذ پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں، دیوانی و فوج داری مقدمات میں فوری انصاف تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
بعدازاں ماڈل ٹاون مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاون کیس پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں شامل بینچ کے سربراہ جسٹس محمد قاسم خان کا 71 صفحات پر مشتمل نوٹ حقائق بیان کرنے کے لیے کافی ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے سوال اٹھایا کہ مشتاق سکھیرا کو کس حیثیت میں طلب کیا گیا؟ اور اگر پولیس کے سربراہ کو بلایا تو صوبے کے سربراہ کو کیسے نہیں بلایا جاسکتا؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ جائیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے اب صرف قانونی جنگ کریں گے کوئی احتجاجی تحریک نہیں چلائیں گے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افسران کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کی جانب سے یہ ہدایات عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری سے فون پر گفتگو کے بعد دی گئیں۔ ٹیلی فونک گفتگو میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف کی فراہمی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا طاہرالقادری کو فون؛ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف کی فراہمی کےعزم کا اعادہ
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نہتے شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کو نظام عدل سے فرار کی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کے یکساں نفاذ پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں، دیوانی و فوج داری مقدمات میں فوری انصاف تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
بعدازاں ماڈل ٹاون مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاون کیس پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں شامل بینچ کے سربراہ جسٹس محمد قاسم خان کا 71 صفحات پر مشتمل نوٹ حقائق بیان کرنے کے لیے کافی ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے سوال اٹھایا کہ مشتاق سکھیرا کو کس حیثیت میں طلب کیا گیا؟ اور اگر پولیس کے سربراہ کو بلایا تو صوبے کے سربراہ کو کیسے نہیں بلایا جاسکتا؟ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ جائیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے اب صرف قانونی جنگ کریں گے کوئی احتجاجی تحریک نہیں چلائیں گے۔