عالمی ادارے کی درجہ بندی ابتدائی 600 یونیورسٹیز میں کوئی پاکستانی جامعہ نہیں

قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباددرجہ بندی سے ہی باہر ،9 پاکستانی جامعات کو 1258جامعات کی رینکنگ میں شامل کیاگیاہے.


Safdar Rizvi September 28, 2018
49 بھارتی،29ایرانی، ملیشیا کی11، 23 ترک اور72چینی یونیورسٹیاں صف اول کی1250 جامعات میں شامل ہیں۔ فوٹو: فائل

دنیا بھر میں جامعات کی درجہ بندی کرنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ امریکی ادارے ٹائمز ہائرایجوکیشن نے معیارات کی بنیادپردنیابھرکی جامعات کی رینکنگ 2019جاری کردی ہے اس نئی درجہ بندی میں پاکستانی جامعات کے حوالے سے نئے اورحیرت انگیز حقائق سامنے آئے ہیں۔

نئی درجہ بندی کے مطابق گزشتہ برس ابتدائی 500جامعات میں شامل پاکستانی جامعہ''قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد''درجہ بندی سے ہی باہر ہوگئی ہے، 1258یونیورسٹیزمیں کہیں بھی قائداعظم یونیورسٹی کانام موجودنہیںہے جبکہ صف اول کی 600جامعات میں کوئی بھی پاکستانی یونیورسٹی اس درجہ بندی میں اپنی جگہ نہیں بناسکی ہے۔

پاکستان کی محض 9جامعات کوٹائمزہائرایجوکیشن کی درجہ بندی 2019میں شامل کیا گیا ہے جس میں جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، سندھ یونیورسٹی جام شورو،لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اورپنجاب یونیورسٹی جیسی معروف جامعات سمیت سندھ ،بلوچستان اورپختونخواکی کوئی یونیورسٹی موجودنہیں ہے محض وفاقی دارالحکومت اورپنجاب کی جامعات میں ابتدائی 600کے بعد آنے والی فہرست میں اپنامقام حاصل کرسکی ہیں۔

اس کے برعکس پڑوسی ملک بھارت کی 49، ایران کی 29،ملیشیاکی 11،ترکی کی 23 اورچین کی 72جامعات دنیاکی صف اول کی جامعات میں شامل ہیں جبکہ امریکا اوربرطانیہ کی جامعات صف اول کی 10یونیورسٹیز میں شامل ہیں برطانیہ کی 3اورامریکا کی 7جامعات ابتدائی 10 یونیورسٹیزمیں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں اوردنیامیں صف اول کی پہلی 2جامعات میں برطانیہ کی ''یونیورسٹی آف آکسفورڈ اوریونیورسٹی آف کیمبرج'' شامل ہیں جبکہ تیسری اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی امریکانے جگہ بنائی ہے۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ پہلی بارعراق کی یونیورسٹی آف بغداد اس درجہ بندی میں شامل ہوگئی ہے۔ٹائمزہائرایجوکیشن رینکنگ 2018میں شامل قائد اعظم یونیورسٹی اورپشاوریونیورسٹی اب 2019 کی درجہ بندی میں شامل نہیں ہیں تاہم ایک نئی پاکستانی یونیورسٹی یوای ٹی لاہورنے اس درجہ بندی میں اپنی جگہ بنائی ہے جبکہ باقی8جامعات درجہ بندی میں دوبارہ شامل ہونے میں کامیاب رہی ہیں۔

کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی601سے 800جامعات میں ،یونیورسٹی آف ایگریکلچرفیصل آباداورنیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی (نسٹ)801سے 1000کے درمیان اپنی جگہ بناسکی ہیں اسی طرح 1000کے بعدآنے والی جامعات میں یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور، پی ایم اے ایس اریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی،یونیورسٹی آف لاہور ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف انجییئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یوای ٹی)لاہور اوربہائوالدین زکریایونیورسٹی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ صرف وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھرکی سرکاری جامعات کے لیے 90ارب روپے سے زائد کابجٹ مختص ہے جس میں33ارب روپے کاترقیاتی بجٹ بھی شامل ہے تاہم یہ بجٹ جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے جواعلیٰ تعلیمی کمیشن اسلام آباد کے تحت جامعات کو دیا جاتاہے اورحال ہی میں وفاقی حکومت نے45مزیدترقیاتی منصوبے بجٹ میں سے نکال دیے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں